وفاقی وزیرِ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کو Sick-Care پر مبنی سسٹم سے نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایسے ہیلتھ کئیر سسٹم کی ضرورت ہے جو پرہیز کو ترجیح دے۔ وہ نو عمرافراد کی غذائیت اور زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔ اگر پینے کے صاف پانی کو یقینی بنایا جائے تو یہ بیماریاں ختم ہوسکتی ہیں۔ ملک میں اب بھی مؤثر سیوریج ٹریٹمنٹ نظام موجود نہیں۔ سیوریج ٹریٹمنٹ سسٹم کو نیشنل ہیلتھ پالیسیوں کا بنیادی حصہ بنانا ہو گا۔
وزیر صحت نے کہا کہ موجودہ Sick-Care نظام اس وقت متحرک ہوتا ہے جب لوگ بیمار ہوجائیں۔ یہ صحت کا نظام نہیں بلکہ بیماریوں کے علاج کا نظام ہے۔ اگر یہی سسٹم جاری رہا تو پاکستان ہر مریض کا علاج کرنے کے قابل نہیں ہو گا۔ حقیقی ہیلتھ کیئر سسٹم وہ ہے جو بیماری کو روکنے پر توجہ دے۔ پرہیز ہمیشہ علاج سے بہتر ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لینا چاہیے۔ ان پالیسیوں کا فوکس بچاؤ، صاف پانی، محفوظ ماحول اور آبادی پر قابو ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند پاکستان کے لیے پائیدار اور مستقبل پر مبنی پالیسیاں ضروری ہیں۔