ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں موٹاپا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں 10 کروڑ بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ سے ذیابیطس، امراض قلب اور فالج سمیت متعدد امراض میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں منعقدہ ایک طبی کانفرنس میں کیا گیا۔
کانفرنس سے خطاب میں برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر وسیم حنیف نے کہا کہ دنیا میں اڑھائی ارب بالغ افراد کا وزن زیادہ ہے۔ ان میں ایک ارب شدید موٹاپے (اوبیسٹی) میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں 10 کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ آئیڈیل بی ایم آئی 18 سے 25 کے درمیان ہے، تاہم جنوبی ایشیائی افراد کے لیے یہ تقریباً 23 ہونا چاہیے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں کم وزن پر بھی سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
کے آر ایل ہسپتال سے وابستہ پروفیسر سلیم قریشی نے بھی موٹاپے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اگر یہ شرح جاری رہی تو 35 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے 57 فیصد پاکستانی افراد موٹاپے میں مبتلا ہو جائیں گے۔ ان کے مطابق موٹاپے کو طویل مدتی مرض سمجھ کر علاج کیا جائے۔ اس میں طرزِ زندگی میں تبدیلی اور بوقت ضرورت علاج معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کو چاہئے کہ مریضوں کو جسمانی سرگرمیوں اور متوازن خوراک کی طرف متوجہ کریں۔