پاؤں میں جلن (Burning feet) سے مراد یہ ہے کہ آپ کے پاؤں تکلیف دہ حد تک گرم محسوس ہوں۔ یہ احساس ہلکا، اور بعض اوقات اتنا شدید ہوتا ہے کہ نیند متاثر ہو جاتی ہے۔ بعض افراد کو پاؤں میں سنسناہٹ، جلن یا سن ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ علامات ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔ پاؤں میں جلن کو سنسناہٹ والے پاؤں (paresthesia) بھی کہا جاتا ہے۔
اسباب
تھکن یا جلد کے انفیکشن کی وجہ سے پاؤں میں عارضی طور پر جلن یا سوجن ہوتی ہے، لیکن یہ جلد ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ زیادہ تر صورتوں میں یہ اعصابی نقصان (پیرفیرل نیوروپیتھی) کی علامت ہوتا ہے۔ اس نقصان کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں، جن میں ذیابیطس، طویل مدتی شراب نوشی، زہریلے مادوں کا اثر، کچھ وٹامن بی کی کمی یا ایچ آئی وی انفیکشن شامل ہیں۔ دیگر اسباب یہ ہیں:
٭ کیمو تھیراپی
٭ گردے کی طویل مدتی بیماری
٭ ہائپو تھائی رائیڈزم (تھائی رائیڈ غدود کا کم فعال ہونا)
٭ اییتھلیٹس فٹ (Athlete’s foot)- پاؤں کی جلد کا فنگل انفیکشن جو خارش، جلن اور سوجن پیدا کرتا ہے
٭ شارکو میری ٹوتھ بیماری (Charcot-Marie-Tooth disease)- ایک جینیاتی بیماری جو پاؤں اور کبھی ہاتھوں کے اعصاب کو متاثر کر کے عضلات کو کمزور کرتی ہے
٭ کمپلیکس ریجنل پین سنڈروم (Complex regional pain syndrome)- ایک جینیاتی بیماری جو اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے پاؤں اور ٹانگوں میں کمزوری اور سنسناہٹ پیدا ہوتی ہے
٭ ذیابیطس کی نیوروپیتھی (Diabetic neuropathy)– ذیابیطس کی وجہ سے اعصاب کو نقصان پہنچنے کی بیماری جو پاؤں میں جلن، سنسناہٹ یا کمزوری پیدا کرتی ہے
٭ ٹارسل ٹنل سنڈروم (Tarsal tunnel syndrome)- پاؤں کے اندرونی حصے میں نرو کا دباؤ جو جلن، سنسناہٹ اور درد پیدا کرتا ہے
اگر پاؤں میں جلن مستقل رہے یا اس کی وجہ واضح نہ ہو تو ڈاکٹر پیرفیرل نیوروپیتھی کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے ٹیسٹ تجویز کریں گے
ڈاکٹر سے کب ملیں

بلا تاخیر ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں رابطہ کریں اگر:
٭ پاؤں میں جلن کا احساس اچانک پیداہوا ہو، خاص طور پر اگر پاؤں کسی زہریلے مادے سے متاثر ہوئے ہوں
٭ پاؤں کے کھلے زخم میں انفیکشن کے آثار ہوں، خاص طور پر اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہوں
ڈاکٹر کے ساتھ ملاقات شیڈول کریں اگر:
کئی ہفتوں کی سیلف کیئر کے باوجود پاؤں میں جلن برقرار رہے، علامت زیادہ شدیدہ ہوں، پاؤں میں درد ہو رہا ہو، جلن پاؤں سے ٹانگوں تک پھیل رہی ہو، پاؤں یا ان کی انگلیوں میں احساس ختم ہونے لگے۔
علاج
علاج کا فیصلہ علامات کی وجوہات کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔