Vinkmag ad

الرجی کے انجیکشن

Close-up of a syringe with an allergy vaccine being injected into a patient's arm

الرجی شاٹس (Allergy Shots)، یعنی الرجی کے انجیکشن اس کی علامات کو کم یا ختم کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔ یہ ایک مقررہ شیڈول کے تحت تین سے پانچ سال تک لگائے جاتے ہیں۔ اس علاج کو امیونو تھیراپی کہا جاتا ہے۔

انجیکشن میں الرجی پیدا کرنے والے مادوں کی بہت کم مقدار شامل ہوتی ہے۔ مقدار اتنی کم ہوتی ہے کہ مدافعتی نظام تو متحرک ہو جائے لیکن علامات ظاہر نہ ہوں۔ وقت کے ساتھ الرجنز کی مقدار آہستہ آہستہ بڑھائی جاتی ہے۔ مدافعتی نظام بتدریج ان کا عادی ہو جاتا ہے اور ری ایکشن دینا کم کر دیتا ہے۔ اس سے علامات بہتر ہو جاتی ہیں۔

انجیکشن کیوں لگائے جاتے ہیں

الرجی شاٹس ان صورتوں میں بہتر انتخاب ہو سکتے ہیں:

٭ اگر دوائیں علامات کو مؤثر طریقے سے کنٹرول نہ کر سکیں

٭  اگر الرجی پیدا کرنے والی چیزوں سے بچنا ممکن نہ ہو

٭  اگر الرجی کی دوائیں دوسری ضروری دواؤں کے اثرات کو متاثر کر رہی ہوں

٭  اگر الرجی کی دوائیں تکلیف دہ ضمنی اثرات پیدا کر رہی ہوں

٭  اگر الرجی کی دواؤں کے طویل استعمال کو کم کرنا مقصود ہو

٭ اگر الرجی کی وجہ کیڑوں کے ڈنک ہوں

 کون سی علامات کنٹرول ہوتی ہیں 

موسمی الرجنز: ہے فیور (Hey fever) اور سیزنل الرجک دمہ درختوں، گھاس یا جڑی بوٹیوں کے پولنز کی وجہ سے ہوتا ہے

گھر کےاندر الرجنز: ڈسٹ مائٹس، کاکروچ یا پالتو جانوروں کے ریشے کی وجہ سے ہونے والی الرجیز

کیڑوں کے ڈنک: شہد کی مکھی، بھڑ یا زنبور کے ڈنک سے الرجک ری ایکشن ہو سکتا ہے

فوڈ الرجی یا طویل مدتی خارش (Urticaria) کے لیے الرجی شاٹس دستیاب نہیں ہیں۔

 الرجی شاٹس کے خطرات

مقامی ردعمل  (Local reaction)

مقامی ری ایکشن وہ ہے جو صرف انجیکشن کی جگہ پر ظاہر ہوتا ہے۔ جسم کے کسی اور حصے پر اس کا اثر نہیں ہوتا۔ اس کی علامات میں سوجن، خارش یا رنگت کی تبدیلی نمایاں ہیں۔ یہ علامات چند گھنٹوں میں شروع ہو کر جلد ختم ہو جاتی ہیں۔

سسٹیمک ردعمل  (Systemic reaction)

الرجی کا ری ایکشن پورے جسم پر اثر اندز ہو سکتا ہے۔ یہ کم عام ہے، لیکن سنگین ہو سکتا ہے۔ اس میں چھینکیں، ناک بند ہونا یا خارش نمایاں ہیں۔ زیادہ سنگین صورتوں میں گلے کی سوجن، سانس لینے میں دشواری یا سینے میں جکڑن ہو سکتی ہے۔

اینا فائلیکسس (Anaphylaxis)

یہ نایاب لیکن جان لیوا ردعمل ہے جو الرجن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ کم بلڈ پریشر اور سانس لینے میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ ری ایکشن عام طور پر شاٹ کے 30 منٹ کے اندر شروع ہو جاتا ہے، لیکن کبھی کبھار دیر سے بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔

٭ اگر مقررہ شاٹس ادھورے چھوڑ دیے جائیں تو سنگین ردعمل سے بچنے کے لیے اسے دوبارہ کم مقدار سے شروع کرنا پڑ سکتا ہے

٭ شاٹ سے پہلے اینٹی ہسٹامین دوا مقامی ردعمل کے خطرے کو کم کر سکتی ہے

٭ سنگین ردعمل کے خطرے کے پیش نظر، ہر شاٹ کے بعد کم از کم 30 منٹ تک کلینک میں رہنا ضروری ہے

٭ شدید ردعمل ہو تو فوراً کلینک یا ایمرجنسی روم جائیں

 شاٹس کے لیے تیاری

الرجی کے انجیکشن شروع کرنے سے پہلے، معالج جِلد یا خون کے ٹیسٹ کرے گا تاکہ معلوم ہو سکے کہ کیا علامات واقعی الرجی کی وجہ سے ہیں۔ یہ ٹیسٹ بتاتے ہیں کہ کون سے مخصوص الرجنز علامات پیدا کر رہے ہیں۔

جلد کے ٹیسٹ میں مشتبہ الرجن کی تھوڑی مقدار جلد میں داخل کی جاتی ہے، اور تقریباً 15 منٹ تک مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ جلد کی سوجن یا رنگت میں تبدیلی الرجن کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہے۔

اگر آپ انجیکشن کے لیے جائیں اور بہتر محسوس نہ کر رہے ہوں تو نرس یا ڈاکٹر کو اس سے آگاہ کریں۔ یہ اس صورت میں خاص طور پر اہم ہے جب آپ کو دمہ ہو۔ پچھلے شاٹ کے بعد ہونے والی علامات بھی معالج کو بتائیں۔

 کیا توقع رکھیں

الرجی شاٹس عموماً اوپری بازو میں لگائے جاتے ہیں۔ شاٹس دو مراحل میں دیے جاتے ہیں:

بِلڈ اپ مرحلہ: عام طور پر 3 سے 6 ماہ جاری رہتا ہے۔ شاٹس ہفتے میں 1 سے 3 بار دیے جاتے ہیں۔ ہر شاٹ کے ساتھ الرجن کی مقدار آہستہ آہستہ بڑھتی ہے۔

مینٹیننس مرحلہ: عام طور پر 3 سے 5 سال یا اس سے زیادہ عرصہ جاری رہتا ہے۔ اس دوران تقریباً ماہانہ ایک بار مینٹیننس شاٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

بعض صورتوں میں بِلڈ اپ مرحلہ تیز ہوتا ہے، جس میں ہر دورے میں کئی شاٹس دیے جاتے ہیں۔ اس سے مینٹیننس مرحلے تک پہنچنے کا وقت کم ہو جاتا ہے، لیکن سنگین ردعمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مریضوں کو چاہیے کہ ہر شاٹ کے بعد کم از کم 30 منٹ کلینک میں رہیں۔ شاٹ کے بعد چند گھنٹوں تک سخت ورزش سے گریز کریں تاکہ ردعمل کا خطرہ کم ہو۔

 نتائج

الرجی کی علامات فوراً ختم نہیں ہوتیں۔ اگرچہ پہلے سال میں بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے، لیکن واضح بہتری دوسرے سال میں دیکھی جاتی ہے۔ تیسرے سال تک زیادہ تر لوگ الرجنز کے شدید ردعمل سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔

اگر یہ سلسلہ کامیابی سے چلتا رہے تو کچھ سالوں کے بعد بعض افراد کا یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ یعنی شاٹس بند کرنے کے باوجود انہیں الرجی کا مسئلہ نہیں رہتا۔ دیگر افراد کو علامات کنٹرول میں رکھنے کے لیے شاٹس کی مسلسل ضرورت رہتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کراچی کے سرکاری سکولوں میں ایک چوتھائی بچے نشوونما میں پیچھے

Read Next

استور میں ہیضہ اور گیسٹرو کی وبا، 750 افراد ہسپتال میں داخل

Leave a Reply

Most Popular