ایلانین امینو ٹرانسفریز ٹیسٹ (Alanine aminotransferase test) یا اے ایل ٹی ٹیسٹ جگر کی صحت جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اے ایل ٹی ایک انزائم ہے جو زیادہ تر جگر میں پایا جاتا ہے۔ صحت مند جگر میں اس کی سطح عام طور پر کم رہتی ہے، لیکن جب اس کے خلیے متاثر یا خراب ہوں تو یہ خون میں شامل ہو کر بڑھ جاتی ہے۔ اس ٹیسٹ کو ایلانین ٹرانس ایمینیز ٹیسٹ اور سیرم گلٹامک-پائیرووک ٹرانس ایمینیز ٹیسٹ (ایس جی پی ٹی) بھی کہا جاتا ہے۔
یہ ٹیسٹ بالعموم اکیلا نہیں کیا جاتا۔ یہ خون کے ان ٹیسٹوں کا حصہ ہوتا ہے جسے لیور پینل یا لیور فنکشن ٹیسٹ ایل ایف ٹی) کہا جاتا ہے۔ خون کے یہ ٹیسٹ جگر کی صحت سے متعلق دیگر مادوں کو بھی چیک کرتے ہیں۔ ان میں البیومن، بلیروبن اور اسپارٹیٹ ٹرانسفریز (اے ایس ٹی) نمایاں ہیں۔
ٹیسٹ کیوں کیا جاتا ہے
اے ایل ٹی ٹیسٹ جگر کی بیماری یا نقصان کا جائزہ لینے میں مدد دیتا ہے۔ یہ عمومی صحت کے معائنے کے دوران خون کے دیگر ٹیسٹوں کے حصے کے طور پر بھی کیا جا سکتا ہے۔
اے ایل ٹی لیول چیک کرنے سے جگر کے مرض یا نقصان کا پتا علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی چل سکتا ہے۔
ضرورت کب پڑتی ہے
٭ اگر جگر کی بیماری کی علامات ہوں، جیسے پیٹ میں درد، جلد یا آنکھوں کا پیلا پڑ جانا، یا غیر معمولی تھکن
٭ اگر آپ ایسی دوائیں یا سپلیمنٹس لے رہے ہوں جو جگر پر اثر انداز ہو سکتے ہیں
٭ اگر موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس یا ہائی کولیسٹرول جیسی بیماریاں ہوں جو جگر کے کچھ امراض کا خطرہ بڑھاتی ہیں
٭ اگر آپ میں ہیپاٹائٹس وائرس کی موجودگی کا امکان ہو
کن بیماریوں کی تشخیص ممکن
٭ الکحل سے متعلق جگر کی بیماری
٭ جگر کی سوزش
٭ جگر کے ٹشوز کا سخت ہونا (سیروسس)
٭ ہیپاٹائٹس اے، بی یا سی
٭ متعدی مونونوکلیوسس (مونو)
٭ میٹابولک ڈس فنکشن سے متعلق سٹیٹوٹک لیور ڈیزیز (ایم اے ایس ایل ڈی) جسے پہلے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این ای ایف ایل ڈی) کہا جاتا تھا
٭ میٹابولک ڈس فنکشن سے متعلق سٹیٹو ہیپاٹائٹس (ایم اے ایس ایچ) جسے پہلے نان الکحلک سٹیٹو ہیپاٹائٹس (این اے ایس ایچ) کہا جاتا تھا
یہ ٹیسٹ جگر کے کینسر کی تشخیص کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔ تاہم معالج کو اگر کینسر کا شبہ ہو تو یہ دیگر ٹیسٹوں کے ساتھ مجموعی معائنے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ٹیسٹ کے خطرات
اے ایل ٹی ٹیسٹ کروانے میں عام طور پر کوئی بڑا خطرہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک عام بلڈ ٹیسٹ ہے، تاہم چند معمولی نوعیت کے مسائل سامنے آ سکتے ہیں جو یہ ہیں:
٭ خون لینے کی جگہ پر درد
٭ سوئی لگنے کی جگہ کے قریب سوجن یا نیلا نشان
٭ ہلکا خون بہنا
٭ چکر آنا یا یوں محسوس ہونا کہ بے ہوش ہو جاؤں گا
٭ خون لینے کی جگہ پر انفیکشن ہونا، تاہم ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے
تیاری کیسے کریں؟
زیادہ تر افراد کو اے ایل ٹی ٹیسٹ کے لیے کسی خاص تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم اس ضمن میں چند باتیں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں:
ادویات: کچھ دوائیں اور سپلیمنٹس اے ایل ٹی کی سطح پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔ اس لیے اپنے معالج کو تمام دواؤں اور سپلیمنٹس کے بارے میں بتائیں، چاہے وہ بغیر نسخے کے خریدی گئی ہوں۔
کھانا اور مشروبات: مرغن غذا اور میٹھے مشروبات اے ایل ٹی لیول بڑھا سکتے ہیں۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ آپ کو ٹیسٹ سے پہلے کچھ وقت کے لیے کھانے پینے سے منع کیا جائے، خاص طور پر اگر دوسرے بلڈ ٹیسٹ بھی ہو رہے ہوں۔ اپنے معالج سے پوچھ لیں کہ آپ کو کب تک کچھ نہیں کھانا پینا چاہیے۔
کیفین: اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں کہ کیفین اے ایل ٹی لیول کو متاثر کرتا ہے۔ تاہم اگر آپ کیفین زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں تو معالج کو ضرور بتائیں۔
الکحل: ٹیسٹ سے کم از کم 24 گھنٹے پہلے الکحل نہ پئیں، کیونکہ اس کی تھوڑی سی مقدار بھی اے ایل ٹی کی سطح کو بڑھا سکتی ہے۔
ورزش: آپ کا معالج یہ مشورہ دے سکتا ہے کہ ٹیسٹ سے پہلے ورزش نہ کریں، کیونکہ ورزش کے فوراً بعد اے ایل ٹی کی سطح عارضی طور پر بڑھ سکتی ہے۔
آپ کیا توقع رکھ سکتے ہیں؟
ٹیسٹ سے پہلے
اے ایل ٹی ٹیسٹ کسی کلینک، ہسپتال یا لیب میں کیا جاتا ہے۔ اگر آپ سوئی سے گھبراتے ہیں یا پہلے بلڈ ٹیسٹ کے دوران بے ہوش ہو چکے ہیں تو اپنے معالج کو بتائیں۔ اگر آپ کو خون بہنے کی بیماری ہے تو یہ بھی ضرور بتائیں۔
ٹیسٹ کے دوران
اس ٹیسٹ کے لیے خون کا ایک چھوٹا سا نمونہ لیا جاتا ہے۔ ہیلتھ پروفیشنل ایک چھوٹی سوئی کے ذریعے خون نکالتا ہے، جو عام طور پر بازو کی رگ سے لیا جاتا ہے۔ یہ عمل چند منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے۔
ٹیسٹ کے بعد
جہاں سوئی لگائی گئی تھی وہاں ہلکا سا نیلا نشان پڑ سکتا ہے یا درد ہو سکتا ہے، جو ایک یا دو دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔
نتائج
زیادہ تر افراد کو اے ایل ٹی کے نتائج ایک سے دو دن میں مل جاتے ہیں۔ یہ نتائج آپ کی علاج کی منصوبہ بندی میں مدد دیتے ہیں۔
اے ایل ٹی کے نتائج کو سمجھتے وقت یہ باتیں ذہن میں رکھیں:
٭ اے ایل ٹی میں ہلکی تبدیلی نارمل ہے اور یہ اس بات کی علامت نہیں کہ کوئی پریشانی کی بات ہے
٭ صرف ایک اے ایل ٹی ٹیسٹ سے جگر کی حالت کا مکمل اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اس لیے ڈاکٹر وقت کے ساتھ ساتھ اس کے نتائج کو دیکھتے رہتے ہیں۔
٭ ورزش، خوراک یا سٹریس کی وجہ سے اے ایل ٹی کی سطح بڑھ یا گھٹ سکتی ہے۔
٭ اے ایل ٹی ٹیسٹ کے نتائج یونٹ فی لیٹر (U/L) میں درج کیے جاتے ہیں۔
بچوں (ایک سال سے کم عمر) کے لیے نارمل رینج متعین نہیں ہے۔ ایک سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے صحت مند رینج یہ ہے:
مرد: 7 سے 55
خواتین: 7 سے 45
مختلف لیبارٹریز میں یہ رینج تھوڑی مختلف ہو سکتی ہے۔ اس لیے معالج سے اپنے مطلوبہ ہدف کے بارے میں ضرور پوچھیں۔
کم اے ایل ٹی کی سطح
کم اے ایل ٹی کی سطح عام طور پر پریشانی کا باعث نہیں ہوتی۔ بعض اوقات اس کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:
٭ جسم میں وٹامن بی 6 کی کمی
٭ غذائی کمی یا مناسب خوراک نہ لینا
٭ گردوں کی طویل مدتی بیماری
٭ اے ایل ٹی کی زیادہ سطح
اس کے لیول میں ہلکا اضافہ ان وجوہات سے ہو سکتا ہے:
٭ سخت ورزش
٭ چکنائی والی خوراک
٭ کچھ دوائیں
اس کی زیادہ سطح کا سب جگر کے خلیوں کو پہنچنے والا نقصان بھی ہو سکتا، جیسے:
٭ الکحل سے متعلق جگر کی بیماری
٭ ایم اے ایس ایل ڈی ، تاہم اس مرض میں ہر مریض کا اے ایل ٹی زیادہ نہیں ہوتا
٭ ایم اے ایس ایچ
٭ ہیپاٹائٹس
٭ ادویات، زہریلے مادّوں یا سپلیمنٹس سے ہونے والی جگر کی سوزش یا نقصان
٭ جگر کا کینسر
٭ جگر میں سختی (سیروسس)
اے ایل ٹی کی سطح میں اضافہ بعض اوقات جگر سے متعلق نہیں ہوتا کیونکہ یہ دل اور پٹھوں کے ٹشوز میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس کی دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں:
٭ پٹھوں کے ٹشوز کو شدید نقصان
٭ ہارٹ فیل ہونا
٭ ہارٹ اٹیک
اگر اس کا لیول زیادہ ہو تو آپ کا معالج یہ اقدامات کر سکتا ہے:
٭ چند ہفتوں یا مہینوں بعد دوبارہ ٹیسٹ کروانا
٭ دیگر بلڈ ٹیسٹ یا امیجنگ ٹیسٹ تجویز کرنا
٭ آپ سے دواؤں اور الکحل کے استعمال کے بارے میں بات کرنا
٭ ضرورت پڑنے پر آپ کو ماہر امراض جگر کے پاس بھیجنا
اگر رزلٹس یا اگلے اقدامات کے بارے میں ذہن میں کوئی سوالات ہوں تو اپنے معالج سے ضرور پوچھیں۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔