کلین ایٹنگ ایک مخصوص طرزِ خوراک ہے جس میں صرف خالص، قدرتی اور غیر پراسیس شدہ غذا استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں چینی، چکنائی، نمک، کاربوہائیڈریٹس اور تیار شدہ کھانوں سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے۔ یہ ایک صحت بخش عمل ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اگر یہ شدت اختیار کر لے تو ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بات ہنگری کی سیمیلوائس یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
تحقیق میں 179 خواتین ماڈلز کا سروے کیا گیا۔ تقریباً 33 فیصد ماڈلز میں "ارتھوریکسیا نیرووسا” کی علامات پائی گئیں۔ یہ ایک نفسیاتی کیفیت ہے جس میں فرد صرف مخصوص غذا کھانے پر اصرار کرتا ہے۔ کنٹرول گروپ کی غیر ماڈل طالبات میں بھی 20 فیصد نے ایسا ہی غیر متوازن رویہ ظاہر کیا۔
ماہرین کے مطابق ایسے افراد عام کھانوں سے گریز کرتے ہیں۔ اگر ان کی خوراک میں معمولی تبدیلی آ جائے تو وہ بےچینی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسی شدت پسندی سے جسمانی کمزوری، تھکن، بالوں کا جھڑنا اور غذائی کمی جنم لیتی ہے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 90 فیصد افراد کلین ایٹنگ کو صحت مندی کا مثالی معیار سمجھتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ رجحان ماضی میں دبلا رہنے کے غیر حقیقی تصور جیسا ہوتا جا رہا ہے۔ تحقیق معروف سائنسی جریدے ”Eating and Weight Disorders” میں شائع ہوئی ہے۔