ڈبلیو ایچ او نے ہیپاٹائٹس ڈی کو جگر کے کینسر کی ایک اہم وجہ قرار دیا ہے۔ صحت کے عالمی ادارے نے اس حوالے سے فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔ یہ بیان عالمی یومِ ہیپاٹائٹس کے موقع پر جاری کیا گیا۔
ہیپاٹائٹس ڈی صرف اُن افراد کو متاثر کرتا ہے جو پہلے ہی ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہوں۔ یہ وائرس جگر میں شدید سوزش اور نقصان پیدا کرتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس سے کینسر کا خطرہ دو سے چھ گنا بڑھ جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے تحقیقی ادارے ”آئی اے آر سی” نے ہیپاٹائٹس ڈی کو ”گروپ 1 کارسینوجن” میں شامل کر لیا ہے۔ گروپ 1 اُن عوامل پر مشتمل ہے جن کے بارے میں سائنسی ثبوت موجود ہوں کہ وہ کینسر پیدا کرتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس ڈی کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد مؤثر طریقہ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈی وائرس صرف بی وائرس کی موجودگی میں فعال ہوتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد ہیپاٹائٹس بی، سی یا ڈی سے متاثر ہیں۔ ان میں سے ہر سال 13 لاکھ افراد جگر کے کینسر یا دیگر پیچیدگیوں سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہیپاٹائٹس کے علاج کو اپنی قومی ترجیحات میں شامل کریں۔ بصورتِ دیگر جگر کے امراض اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔