پاکستان میں سٹروک کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات بلڈ پریشر اور شوگر ہیں۔ یہ بات نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن (این اے آر ایف) کے تحت کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں کہی گئی۔ اس کا مقصد ورلڈ برین ڈے کے حوالے سے عوامی شعور بیدار کرنا تھا۔
ورلڈ برین ڈے ہر سال 22 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی (ڈبلیو ایف این) نے 2014 میں کیا۔ اس کا مقصد دماغی بیماریوں سے متعلق عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہے۔ سال 2025 کے لیے اس کا مرکزی خیال دماغی صحت اور بہبود: سب کے لیے ترجیح” ہے۔
اس موقع پر این اے آر ایف کے صدر ڈاکٹر محمد وصی نے بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں میں پاکستان میں سٹروک کے کیسز دو گنا ہو چکے ہیں۔ ان کے بقول ملک بھر میں صرف 400 نیورولوجسٹ موجود ہیں۔ 50 سے زائد اضلاع ایسے ہیں جہاں کوئی نیورولوجسٹ دستیاب نہیں۔
تنظیم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبد المالک نے کہا کہ دنیا کی 43 فیصد آبادی کسی نہ کسی دماغی مرض میں مبتلا ہے۔ معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر واجد جاوید نے کہا کہ یہ امراض کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان کا آغاز حمل کے دوران بھی ممکن ہے۔ ایسا خاص طور پر تب ہوتا ہے جب زچہ و بچہ کی نگہداشت میں غفلت برتی جائے۔
ماہرین نے فزیوتھیراپی، بحالی مراکز اور خصوصی تعلیم کی سہولیات کو عام اور قابلِ رسائی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر اور شوگر پر قابو پانے کے لیے قومی سطح پر آگاہی مہمات چلائی جائیں۔