ایک نئی تحقیق کے مطابق ڈراؤنے خواب حیاتیاتی عمر تیز کرتے اور جلد موت کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ یہ تحقیق امپیریل کالج لندن کے ماہر ڈاکٹر عابدیمی اوتائیکو اور ان کی ٹیم نے کی۔ اس میں 26 سے 86 سال کے 1 لاکھ 83 ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔ انہیں کم از کم ڈیڑھ سال اور زیادہ سے زیادہ 19 سال تک فالو کیا گیا۔
محققین کے مطابق جو افراد ہر ہفتے ڈراؤنے خواب دیکھتے تھے، ان کے 70 سال کی عمر سے پہلے مرنے کا خطرہ تین گنا زیادہ تھا۔ یہ تعلق تمباکو نوشی، موٹاپے یا ناقص طرزِ زندگی سے بھی زیادہ نمایاں تھا۔
تحقیق میں بچوں کا ڈیٹا بھی شامل کیا گیا۔ جو بچے اکثر ڈراؤنے خواب دیکھتے تھے، ان کے ٹیلو میرز (telomeres) نسبتاً چھوٹے پائے گئے۔ ٹیلو میرز ڈی این اے کے سروں پر موجود وہ حصے ہیں جو خلیوں کی عمر اور جسمانی بڑھاپے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈراؤنے خواب تناؤ کے ہارمون کارٹیسول میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ خلیاتی نقصان اور نیند میں خلل پیدا کرتے ہیں، جس سے جسم کی مرمت کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ بالغ افراد میں تیز حیاتیاتی بڑھاپا، ان کی قبل از وقت موت کے خطرے کا تقریباً 40 فیصد سبب پایا گیا۔ تحقیق کے نتائج 23 جون 2025 کو ہیلسنکی، فن لینڈ میں یورپی نیورولوجی کانگریس میں پیش کیے گئے۔