ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑی تعداد میں خواتین معدے اور جگر کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ دوسری طرف ملک بھر میں خواتین ماہرین امراضِ معدہ کی شدید کمی ہے۔ بہت سی خواتین معاشرتی اور ثقافتی دباؤ کے باعث مرد ڈاکٹروں سے معائنہ کرانے سے گریز کرتی ہیں۔ اس وجہ سے ان کے امراض کی تشخیص میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ یہ بات لیاقت نیشنل ہسپتال کراچی میں ہونے والی پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی ( پی جی ایل ڈی ایس) کی سالانہ کانفرنس میں ماہرین کی طرف سے کہی گئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین ماہرین امراضِ معدہ کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کی بڑی تعداد امراض کے خطرناک مرحلے میں ہی ہسپتال پہنچتی ہے۔ کئی اس وقت آتی ہیں جب علاج بہت مشکل ہو چکا ہوتا ہے۔
میڈیکل ویمن ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر وجیہہ رضوان نے کہا کہ خواتین مریضوں کے لیے خواتین ماہرین امراضِ معدہ کی عدم دستیابی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین مرد معالج کے پاس جانے سے شرماتی ہیں۔ اس وجہ سے بروقت تشخیص ممکن نہیں ہوتی۔
پی جی ایل ڈی ایس کی صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے خبردار کیا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی، فیٹی لیور اور کولوریکٹل کینسر ملک میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ ان کے بقول ادویات موجود ہیں، لیکن لوگ بروقت تشخیص نہیں کرواتے۔