آنکھ کے اندر ایک باریک سی نالی ہوتی ہے جسے آنسو کی نالی (Nasolacrimal duct) کہا جاتا ہے۔ یہ آنکھ کے اندرونی کونے سے شروع ہو کر ناک کے اندرونی حصے تک جاتی ہے۔ اس کا کام آنسو کو آنکھ سے ناک تک منتقل کرنا ہوتا ہے، تاکہ آنکھ نم رہے اور اضافی آنسو خارج ہو سکیں۔ جب یہ نالی بند ہو جائے تو آنسو معمول کے مطابق خارج نہیں ہو پاتے۔ آنسو کی نالی بند ہونے (Blocked tear duct) سے آنکھ میں پانی بھرنے لگتا ہے۔ اس سے جلن یا بے آرامی محسوس ہوتی ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں آنسو کی نالی بند ہونا نارمل ہے۔ یہ بالعموم ایک سال کی عمر تک بغیر علاج کے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ بالغ افراد میں یہ مسئلہ چہرے پر چوٹ، انفیکشن یا رسولی کی وجہ سے پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کا علاج ممکن ہے، جس کا انحصار مریض کی عمر اور نالی بند ہونے کی وجہ پر ہوتا ہے۔
علامات
آنسو کی نالی بند ہونے کی علامات یہ ہیں:
* ضرورت سے زیادہ آنسو آنا
* آنکھ کے سفید حصے کا سرخ ہونا
* آنکھ میں بار بار انفیکشن یا سوجن ہونا
* آنکھ کے اندرونی کونے کے قریب درد کے ساتھ سوجن ہونا
* پلکوں پر پپڑی، یعنی خشک مواد جم جانا
* آنکھ سے لیس دار مواد یا پیپ خارج ہونا
* دھندلا دکھائی دینا
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر مسلسل کئی دنوں سے آنسو آ رہے ہوں، یا آنکھ بار بارانفیکشن کا شکار ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بعض اوقات اس مسئلے کا سبب آنسو کی نالی پر دباؤ ڈالنے والی رسولی ہوتی ہے۔ اس کی جلد شناخت کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ ضرروی ہے۔
وجوہات

آنسو کی نالی پیدائش سے لے لر بڑھاپے تک، عمر کے کسی بھی حصے میں بند ہو سکتی ہے۔ اس کی وجوہات یہ ہیں:
نالی کی پیدائشی بندش
بہت سے بچوں کی آنکھ کی نالی پیدائشی طور پر بند ہوتی ہے۔ اس کی وجہ آنسو نکلنے کے نظام کا مکمل طور پر تیار نہ ہونا یا نالی کی ساخت میں کوئی مسئلہ ہونا ہے۔ نوزائیدہ بچوں میں آنسو کی نالی ناک کے سوراخ میں کھلنے کے مقام پر ایک باریک جھلی سے ڈھکی ہوتی ہے۔ پیدائش کے بعد یہ جھلی خود بخود پھٹ جاتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو نالی بند رہتی ہے، جس سے آنکھ میں پانی بھرنے لگتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ تبدیلیاں
عمر بڑھنے کے ساتھ آنکھ کے اندرونی کونے میں وہ باریک سوراخ (puncta) تنگ ہو جاتے ہیں جن سے آنسو نکلتے ہیں۔ اس سے آنسو بہنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
انفیکشن یا سوجن
آنکھ، آنسو خارج کرنے والے سسٹم یا ناک میں طویل مدتی انفیکشن یا سوزش نالی بند ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
چہرے پر چوٹ
چہرے پر چوٹ لگنے سے ہڈیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا آنسو کی نالی کے گرد داغ بن سکتے ہیں۔ یہ آنسو بہنے میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ بعض اوقات مٹی کے ذرات یا جلد کے مردہ خلیے نالی میں پھنس کر اسے بند کر دیتے ہیں۔
رسولی
ناک یا آنسو نکالنے والے نظام میں کہیں بھی رسولی ہو تو نالی بند ہو سکتی ہے۔
آئی ڈراپس
کالا موتیا (Glaucoma) آنکھ کا ایک اہم مرض ہے۔ اس کے علاج میں استعمال ہونے والے قطروں کا طویل مدتی استعمال بھی آنسو کی نالی میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔
کینسر کا علاج
کیموتھیراپی اور ریڈی ایشن تھیراپی بھی آنسو کی نالی بند ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔
آنسوؤں کا نظام کیسے کام کرتا ہے؟
آنسو بنانے والے غدود (Lacrimal glands) آنکھ کے اوپری پپوٹے کے اندر ہوتے ہیں۔ یہ غدود آنسو بناتے ہیں، جو آنکھ کے اندرونی کنارے پر موجود چھوٹے سوراخوں (پنکٹا) کے ذریعے نکلتے ہیں۔ یہ پنکٹا اوپری اور نچلے پپوٹوں کے اندرونی کنارے پر ہوتے ہیں۔ آنسو ان سوراخوں سے باریک نالیوں میں داخل ہو کر ناک کے کنارے موجود ایک چھوٹی تھیلی (لیکریمل سَیک) تک پہنچتے ہیں، اور وہاں سے آنسو کی نالی کے ذریعے ناک میں چلے جاتے ہیں، جہاں وہ جذب ہو جاتے ہیں۔
اگر اس نظام کے کسی بھی حصے (پنکٹا، نالی یا ناک کا راستہ) میں رکاوٹ پیدا ہو جائے، تو آنسو صحیح طریقے سے نہیں نکل پاتے۔ اس سے آنکھ میں پانی بھرنے لگتا ہے۔ بعض صورتوں میں سوجن یا انفیکشن بھی ہو سکتا ہے۔
خطرے کے عوامل
کچھ عوامل آنسو کی نالی بند ہونے کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں:
عمر
بزرگ افراد میں عمر سے متعلق تبدیلیوں کی وجہ سے نالی بند ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے
طویل مدتی سوجن
اگر آنکھوں میں مسلسل جلن، سرخی یا سوجن رہتی ہو تو آنسو کی نالی بند ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے
گزشتہ سرجری
آنکھ، پپوٹے، ناک یا سائی نس کی پہلے کی گئی سرجری آنسو کی نالی میں داغ یا کسی تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس سے بعد میں نالی بند ہو سکتی ہے
کالا موتیا
اس کے علاج میں استعمال ہونے والے آنکھ کے قطرے لمبے عرصے تک استعمال کیے جائیں تو نالی بند ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے
کینسر کا علاج
اگر آپ نے کینسر کے لیے ریڈی ایشن یا کیموتھیراپی کرائی ہو، خاص طور پر اگر ریڈی ایشن چہرے یا سر پر دی گئی ہو، تو نالی بند ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے
پیچیدگیاں
* آنسو چونکہ ٹھیک طریقے سے نہیں نکل پاتے، اس لیے نالی کے اندر جم جاتے ہیں۔ یہ جمے ہوئے آنسو بیکٹیریا، وائرس اور فنگس کی افزائش کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ اس سے آنکھ میں بار بار انفیکشن اور سوزش ہو سکتی ہے۔
* آنسو نکالنے والے نظام کا ہر حصہ، خاص طور پر آنکھ کی شفاف جھلی (Conjunctiva) انفیکشن یا سوزش کا شکار ہو سکتی ہے
احتیاطی تدابیر
عمر بڑھنے کے ساتھ آنسو کی نالی بند ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے آنکھوں میں سوجن یا انفیکشن کا بروقت علاج کروانا بہت ضروری ہے۔ آنکھوں کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے یہ اقدامات کریں:
* ہاتھوں کو اچھی طرح اور بار بار دھوئیں
* آنکھوں کو ملنے سے گریز کریں
* آئی لائنر اور مسکارا باقاعدگی سے تبدیل کریں، اور انہیں کسی کے ساتھ ہرگز شیئر نہ کریں
* اگر آپ کانٹیکٹ لینز استعمال کرتے ہیں تو انہیں مینوفیکچرر اور ماہرِ چشم کی ہدایت کے مطابق صاف رکھیں
تشخیص
مرض کی تشخیص کے لیے معالج آپ سے علامات پر بات کرے گا۔ وہ آنکھوں کا معائنہ کرے گا اور کچھ ٹیسٹ تجویز کرے گا۔ وہ آپ کی ناک کے اندرونی حصے کا بھی معائنہ کرے گا تاکہ یہ جانچ سکے کہ ناک کے اندر ساخت کا کوئی مسئلہ تو اس کا سبب نہیں بن رہا۔ اگر ڈاکٹر کو آنسو کی نالی بند ہونے کا شک ہو تو وہ مزید ٹیسٹ کروا سکتا ہے تاکہ رکاوٹ کی جگہ معلوم کی جا سکے۔
آنسو کی نالی بند ہونے کی تشخیص کے لیے یہ ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں:
آنسو نکلنے کا ٹیسٹ
اس ٹیسٹ می یہ دیکھا جاتا ہے کہ آنسو کتنی جلدی نکل رہے ہیں۔ ہر آنکھ پر خاص رنگ کا ایک قطرہ ڈالا جاتا ہے۔ اگر پانچ منٹ بعد بھی رنگ آنکھ کی سطح پر موجود ہو تو آنسو کی نالی بند ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
سیلائن سے جانچ
آنسو کی نالی میں سیلائن محلول داخل کر کے یہ دیکھا جاتا ہے کہ پانی کتنی آسانی سے بہہ رہا ہے۔ ڈاکٹر باریک سوراخوں (پنکٹا) میں ایک آلہ داخل کر کے نالی میں رکاوٹ چیک کرتا ہے۔ اس سے بعض اوقات نالی کی بندش کا مسئلہ بھی حل ہو جاتا ہے۔
آنکھ کی امیجنگ
ان ٹیسٹوں میں رنگ دار سیال مادہ پنکٹا سے آنسو کی نالی میں داخل کیا جاتا ہے۔ پھر ایکسرے، سی ٹی سکین یا ایم آر آئی کے ذریعے رکاوٹ کی جگہ اور وجہ معلوم کی جاتی ہے۔
علاج
علاج کا انحصار آنسو کی نالی بند ہونے کی وجہ پر ہوتا ہے۔ مسئلہ حل کرنے کے لیے ایک سے زیادہ طریقے اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔ اگر نالی بند ہونے کی وجہ رسولی ہو تو علاج کا مقصد رسولی کو ختم کرنا یا اس کا سائز کم کرنا ہو گا۔ رسولی کو نکالنے کے لیے سرجری کی جا سکتی ہے، یا اسے چھوٹا کرنے کے لیے دیگر طریقے اپنائے جا سکتے ہیں۔
دوائیں
اگر معالج کو انفیکشن کا شبہ ہو تو اینٹی بائیوٹک قطرے یا گولیاں دی جا سکتی ہیں۔
دیکھو اور انتظار کرو

جن بچوں کی آنسو کی نالی پیدائش کے وقت بند ہو، اُن میں یہ مسئلہ اکثر علاج کے بغیر خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آنسو کی نالی کا نظام ابتدائی مہینوں میں مکمل طور پر بن جاتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو اس کا سبب ناک میں کھلنے والی نالی پر باریک سی جھلی ہوتی ہے۔ معالج اسے ختم کرنے کے لیے مساج کی خاص تکنیک سکھا سکتا ہے۔
اگر چہرے پر چوٹ کی وجہ سے نالی بند ہو گئی ہو تو معالج چند ماہ انتظار کا مشورہ دے سکتا ہے۔ سوجن کم ہوتے ہی نالی کھل سکتی ہے۔
کشادہ کرنا، پروبنگ اور صفائی
بچوں میں یہ عمل جنرل انستھیزیا، یعنی مکمل بے ہوشی میں کیا جاتا ہے۔ معالج ایک خاص آلے سے پنکٹا کو کشادہ کرتا ہے، پھر پروب (ایک آلہ) آنسو کی نالی میں داخل کی جاتی ہے۔
بالغ افراد میں اگر آنسو نکلنے کے سوراخ جزوی طور پر تنگ ہوں تو معالج پروب کی مدد سے انہیں کشادہ کر سکتا ہے۔ پھر آنسو کی نالی کو صاف کرنے کے لیے اس میں پانی چھوڑا جاتا ہے۔ یہ کلینک میں کیا جانے والا پروسیجر ہے جو اکثر وقتی طور پر آرام دے دیتا ہے۔
سٹنٹنگ یا انٹیوبیشن
آنسو کی نالی بند ہونے کی صورت میں دو طریقے، سٹنٹنگ (stenting) اور انٹیوبیشن (intubation) استعمال ہوتے ہیں۔ سٹنٹنگ میں ایک باریک نالی آنسو کے راستے میں ڈالی جاتی ہے تاکہ نالی کھلی رہے. یہ طریقہ عموماً بالغوں یا جزوی بندش میں استعمال ہوتا ہے۔ انٹیوبیشن میں ایک نرم سیلیکون ٹیوب آنکھ سے ناک تک آنسو کی نالی میں داخل کی جاتی ہے، جو نالی کو مکمل طور پر کھلا رکھتی ہے۔ یہ طریقہ زیادہ تر بچوں یا بار بار بند ہونے والی نالی کے لیے مفید ہوتا ہے۔ دونوں طریقوں میں ٹیوب یا سٹنٹ کچھ ہفتوں یا مہینوں بعد نکال دیا جاتا ہے۔
بیلون کیتھیٹر کے ذریعے نالی کشادہ کرنا
اگر دیگر علاج مؤثر ثابت نہ ہوں یا رکاوٹ دوبارہ پیدا ہو جائے تو یہ پروسیجر آزمایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ شیر خوار بچوں، چھوٹے بچوں اور بعض بالغ افراد میں بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ اس پروسیجر کے لیے جنرل انستھیزیا دیا جاتا ہے۔ پھر ایک باریک نالی (جس کے سِرے پر غبارہ لگا ہوتا ہے)، آنسو کی نالی میں داخل کی جاتی ہے۔ غبارے کو بار بار پھُلا کر بندش دور کی جاتی ہے۔
سرجری
آنسو کی نالی میں بندش دور کرنے کے لیے کی جانے والی سرجری ڈاکریوسسٹورائنو سٹومی (dacryocystorhinostomy) یا ”ڈی سی آر” کہلاتی ہے۔ اس پروسیجر میں آنسوؤں کے ناک میں بہنے کا نیا راستہ بنایا جاتا ہے ۔ یہ پروسیجر بے ہوشی کی حالت میں کیا جاتا ہے۔ اگر یہ آؤٹ پیشنٹ یعنی مریض کو ہسپتال داخل کیے بغیر کیا جا رہا ہو، تو محض سن کرنا بھی کافی ہوتا ہے۔ اس پروسیجر کے مراحل مختلف ہو سکتے ہیں۔ ان کا انحصار رکاوٹ کی صحیح جگہ، شدت، اور سرجن کی ترجیحات پر ہوتا ہے۔
بیرونی طریقہ
اس طریقے میں ناک کے قریب جلد پر ایک چھوٹا سا چیرا لگایا جاتا ہے۔ اس راستے سے آنسو کی تھیلی کو جوفِ ناک (nasal cavity) سے جوڑ دیا جاتا ہے تاکہ آنسوؤں کا بہاؤ بحال ہو جائے۔ پھر نئی بنائی گئی نالی میں ایک نرم ٹیوب (سٹنٹ) ڈالی جاتی ہے تاکہ راستہ کھلا رہے۔ آخر میں چند ٹانکوں کے ذریعے چیرا بند کر دیا جاتا ہے۔
اینڈوسکوپک یا اینڈونیزل
اس طریقے میں آنسو کی بند نالی کو ناک کے اندر سے کھولا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک باریک اینڈوسکوپ (چھوٹا کیمرہ) اور مخصوص آلات استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ جوف ناک تک پہنچ کر رکاوٹ دور کرتے ہیں۔ چونکہ اس عمل میں جلد پر چیرا نہیں لگتا، اس لیے چہرے پر کوئی نشان نہیں بنتا۔ بہت سے مریضوں کے لیے یہ ایک اضافی فائدہ ہے۔ کچھ صورتوں میں اس طریقے کی کامیابی کی شرح، بیرونی طریقے کے مقابلے میں کم ہو سکتی ہے۔
سرجری کے بعد

سرجری کے بعد ناک کی سوجن کم کرنے کے لیے سپرے، اور آنکھ میں سوزش یا انفیکشن سے بچاؤ کے لیے مخصوص قطرے تجویز کیے جاتے ہیں۔ سرجری کے دوران ڈالے گئے سٹنٹ کو 6 سے 12 ہفتے بعد نکالا جاتا ہے۔ اس کے لیے دوبارہ معالج سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ اس مدت کے دوران باقاعدگی سے فالو اپ ضروری ہوتا ہے تاکہ علاج کے نتائج ضائع نہ ہوں۔
معالج سے ملاقات کی تیاری
اس مسئلے میں آپ کو پہلے اپنے جنرل فزیشن سے ملنا چاہیے۔ آپ کو ماہر امراض چشم (آپتھلمالوجسٹ) کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں آپ کو ایسے سرجن کے پاس بھیجنا پڑ سکتا ہے جو آنکھوں کی پلاسٹک سرجری کا ماہر ہو۔
آپ کیا کر سکتے ہیں
اپنی ملاقات سے پہلے یہ فہرست تیار کریں:
* تمام علامات، چاہے معمولی ہوں یا غیر متعلقہ لگیں
* استعمال کی جانے والی تمام دوائیں، وٹامنز اور سپلیمنٹس بمع ان کی ڈوز
* استعمال کیے گئے آنکھ کے قطرے
* معالج سے پوچھنے کے کے لیے سوالات
ڈاکٹر سے ممکنہ سوالات
* میرے مسئلے کی سب سے ممکنہ وجہ کیا ہے؟
* کیا اس کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے؟
* کیا مجھے کچھ ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے؟
* یہ مسئلہ کب تک رہے گا؟
* علاج کے کون سے آپشن موجود ہیں، اور آپ کون سا تجویز کرتے ہیں؟
* علاج کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس کیا ہوں گے؟
* کیا اس کا تعلق کسی اور بیماری سے بھی ہے؟
* اگر علاج نہ کروایا جائے تو نظر کو کیا خطرات ہو سکتے ہیں؟
* کیا آپ کے پاس معلوماتی کتابچے یا بروشرز ہیں؟ آپ کون سی ویب سائٹ تجویز کرتے ہیں؟
معالج کے ممکنہ سوالات
* علامات کب سے ہیں؟
* کیا یہ علامات مستقل رہتی ہیں یا آتی جاتی ہیں؟
* کیا کسی چیز سے آرام آتا ہے؟
* کیا آپ نے اس مسئلے کے لیے آنکھ کے قطرے استعمال کیے؟
* کیا آپ کی آنکھ یا پپوٹے کی کوئی سرجری ہوئی ہے؟
* آپ کے چہرے پر کوئی چوٹ تو نہیں لگی؟
* کیا آپ کی ریڈی ایشن تھیراپی یا سرجری ہوئی ہے؟
* کیا آپ کو چہرے کی کسی اعصابی بیماری (مثلاً بیلز پالسی) کا سامنا ہوا؟
* کیا آپ کو ذیابیطس یا جلد کی کوئی دائمی بیماری (جیسے ایٹوپک ڈرماٹائٹس) ہے؟
* کیا آپ کو تھائی رائیڈ کی بیماری ہے؟
* کیا آپ کانٹیکٹ لینز استعمال کرتے ہیں، یا کرتے رہے ہیں؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
