پاکستان میں 2021 کے دوران غیر متعدی بیماریوں کے باعث 8 لاکھ 71 ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔ یہ بات ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین رپورٹ ”این سی ڈیز پروگریس مانیٹر 2025” میں سامنے آئی ہے۔ اس کے مطابق یہ تعداد ملک میں ہونے والی کل اموات کا 52 فیصد ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ امراض قلب، کینسر، ذیابیطس اور سانس کی بیماریاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ 30 سے 70 سال کی عمر کے پاکستانیوں میں ان کی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ 26 فیصد ہے۔ ماہرین کے مطابق ان بیماریوں سے بڑی حد تک بچا جا سکتا ہے، یا انہیں کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے 11 اہم اشاریوں کی بنیاد پر کارکردگی کا جائزہ لیا۔ پاکستان نے ان میں سے صرف تین میں مکمل کامیابی حاصل کی۔ چار اشاریے جزوی طور پر مکمل ہوئے، جبکہ باقی چار میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ملک میں ابھی تک غیر متعدی بیماریوں پر کنٹرول سے متعلق قومی اہداف بھی طے نہیں کیے گئے۔ اموات کی وجوہات کا درست ڈیٹا اکٹھا کرنے کا بھی کوئی جامع نظام موجود نہیں۔ جسمانی سرگرمی کے فروغ کی کوئی قومی مہم نہیں چلائی جا رہی۔ غذائی اشیاء پر واضح لیبلنگ کی عدم موجودگی عوام کو بہتر انتخاب سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کریں۔ ان میں بہتر نگرانی، صحت مند طرزِ زندگی کی ترویج اور بنیادی صحت کی خدمات تک وسیع رسائی شامل ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو غیر متعدی بیماریوں کا حجم مزید بڑھ جائے گا۔