آج دنیا بھر میں ”ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے” منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے انڈس ہسپتال کراچی میں ایک آگاہی پروگرام منعقد ہوا۔ تقریب سے خطاب میں ماہرین نے تعلیمی اداروں میں تمباکو اور نیکوٹین مصنوعات پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔
ہسپتال کے پلمونولوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر صائمہ سعید نے کہا کہ پاکستان میں پانچ فیصد نوجوان ویپنگ کرتے ہیں۔ نصف سے زائد افراد کے خاندانوں میں تمباکو کی جدید مصنوعات استعمال ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای سگریٹس اور نیکوٹین پاؤچز سگریٹ سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔
پروفیسر جاوید خان، پاکستان چیسٹ سوسائٹی سندھ کے صدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کے باعث پاکستان میں سالانہ 170,000 افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ اس سے ملک کو 700 ارب روپے کا معاشی نقصان بھی ہوتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں تمباکو کی مکمل پابندی نہ صرف ضروری بلکہ ناگزیر ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ تمباکو مصنوعات پر ٹیکس بڑھائے جائیں اور نوجوانوں کی آگاہی کے لیے مہمات چلائی جائیں۔
ماہر صحت ڈاکٹر مجاہد حسین نے کہا کہ نیکوٹین ایک طاقتور لت لگانے والا مادہ ہے، لیکن محنت سے اسے چھوڑا جا سکتا ہے۔