نوٹنگھم یونیورسٹی ہسپتال کے سائنس دانوں نے دماغی رسولی کا نیا ٹیسٹ تیار کیا ہے۔ "الٹرا ریپڈ” ایک جینیاتی ٹیسٹ ہے جس سے رسولی کی تشخیص ہفتوں کی بجائے گھنٹوں میں ممکن ہو گئی ہے۔ یہ طریقہ 50 سے زائد آپریشنز میں آزمایا جا چکا ہے، اور ہر بار کامیاب رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے فوری علاج کا آغاز ممکن ہو سکے گا۔
عام طور پر رسولی کا نمونہ نکال کر لیبارٹری میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ عمل 6 سے 8 ہفتے لیتا ہے۔ اس تاخیر سے بعض اوقات مریض کو دوسری یا تیسری سرجری کروانا پڑتی ہے۔ نوٹنگھم یونیورسٹی ہسپتال کے نیورو سرجن سٹورٹ سمتھ نے کہا کہ اگر تشخیص آپریشن کے دوران ہو جائے تو مکمل رسولی نکالنا ممکن ہو سکتا ہے۔ اس سے کیموتھیراپی اور شعاعی علاج جلد شروع کیا جا سکتا ہے۔
برین ٹیومر چیریٹی کے مطابق کینسر زدہ دماغی رسولیاں 40 سال سے کم عمر افراد میں مہلک ثابت ہوتی ہیں۔ ماہرین نے حالیہ سائنسی کامیابی کو بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق دماغی رسولی کا نیا ٹیسٹ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔