بستر پر پیشاب کرنے (bed-wetting) کی اصطلاح سے مراد نیند میں بے اختیاری طور پر پیشاب نکل جانا ہے۔ اسے رات کے وقت پیشاب نکل جانا (nighttime incontinence)، اور طب کی زبان میں نوکٹورنل اینیوریسس (nocturnal enuresis) بھی کہا جاتا ہے۔
چھوٹے بچے رات کو بستر گیلا کرتے ہی ہیں، اور جب کچھ بڑے ہوتے ہیں تو یہ سلسلہ رک جاتا ہے۔ تاہم بعض بچوں میں اس کے بعد بھی یہ جاری رہتا ہے۔ یہ صورت حال بچے کے لیے شرمندگی اور والدین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ تاہم فکرمندی کی ضرورت نہیں، اس لیے کہ صبح کے وقت گیلی بیڈ شیٹس، بھیگا پاجامہ اور شرمندہ بچہ — یہ منظر بہت سے گھروں میں عام ہے۔ واضح رہے کہ بستر پر پیشاب کرنا ٹوائلٹ ٹریننگ میں خامی یا کمی کی علامت نہیں۔ اسے بچے کی نشوونما کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے۔
سات سال کی عمر تک بستر پر پیشاب کرنا بالعموم تشویش کی بات نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر میں بچہ رات کو سوتے وقت مثانے پر قابو پانا سیکھ رہا ہوتا ہے۔ اگر وہ اس کے بعد بھی ایسا کرتا ہے تو اس پر غصے نہ ہوں۔ اس صورت حال کا سامنا صبر اور سمجھ داری سے کریں۔ طرزِ زندگی میں تبدیلی، مثانے کی ٹریننگ، موئسچر الارم اور بعض اوقات ادویات سے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
علامات
زیادہ تر بچے پانچ سال کی عمر تک ٹوائلٹ استعمال کرنا سیکھ جاتے ہیں، البتہ مثانے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوئی خاص عمر مقرر نہیں۔ پانچ سے سات سال کی عمر کے درمیان کچھ بچوں کو بستر پر پیشاب کا مسئلہ رہتا ہے۔ سات سال کی عمر کے بعد بھی کچھ بچے بستر پر پیشاب کرتے ہیں۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
زیادہ تر بچے وقت کے ساتھ خود ہی بستر پر پیشاب کرنا چھوڑ دیتے ہیں، البتہ کچھ کو تھوڑی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض صورتوں میں یہ عادت کسی پوشیدہ بیماری کی علامت ہوتی ہے۔ ایسے میں طبی امداد حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بچوں کے ڈاکٹر یا بوقت ضرورت کسی دوسرے شعبے کے ماہر سے بات کریں اگر:
* آپ کا بچہ سات سال کی عمر کے بعد بھی بستر پر پیشاب کرتا ہے
* چند ماہ کے وقفے کے بعد دوبارہ بستر گیلا کرنے لگے
* بستر پر پیشاب کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں کچھ اور علامات بھی ہوں۔ ان میں پیشاب کرتے وقت درد ہونا، بہت زیادہ پیاس لگنا، پیشاب کا رنگ گلابی یا سرخ ہونا، پاخانہ سخت ہونا، یا سوتے میں خراٹے لینا قابل ذکر ہیں۔
وجوہات
یہ بات یقینی طور پر معلوم نہیں کہ بچہ بستر پر پیشاب کیوں کرتا ہے۔ البتہ ماہرین کے مطابق کئی عوامل اس میں کردار ادا کرتے ہیں۔ مثلاً:
مثانہ چھوٹا ہونا
بعض اوقات بچے کا مثانہ اتنا مکمل نہ ہوتا کہ رات بھر کا پیشاب ذخیره کر سکے۔
مثانہ بھرنے کا احساس نہ ہونا
اگر مثانے پر کنٹرول کرنے والے اعصاب کی نشوونما سست ہو تو دماغ تک پیغام رسانی متاثر ہوتی ہے۔ ایسے میں مثانہ بھرنے کے باوجود بچہ پیشاب کرنے کے لیے اٹھ نہیں پاتا۔ایسا ان بچوں میں خاص طور پر ہوتا ہے جن کی نیند گہری ہو۔
ہارمون کی کمی
اینٹی ڈائی یوریٹک ہارمون (اے ڈی ایچ ) رات کے وقت پیشاب کی مقدار کو کم کرتا ہے۔ کچھ بچوں میں یہ ہارمون کم ہوتا ہے۔ اس لیے انہیں رات کے وقت پیشاب زیادہ آتا ہے۔
پیشاب کی نالی کا انفیکشن
اس انفیکشن کی وجہ سے بچے کے لیے پیشاب روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کی علامات میں بستر پر پیشاب کرنا، دن میں اچانک پیشاب نکل جانا، بار بار پیشاب آنا، پیشاب کی رنگت گلابی یا سرخ ہونا، اور پیشاب کرتے وقت درد ہونا شامل ہیں۔
نیند کے دوران سانس رکنا
بستر پر پیشاب کرنا بعض اوقت نیند کے دوران سانس میں رکاوٹ (Sleep Apnea) کی علامت ہو سکتا ہے۔ بچوں میں ایسا عموماً ٹانسلز یا ایڈنوئڈز(adenoids) کے سوجنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کی دیگر علامات میں خراٹے لینا اور دن میں نیند آنا شامل ہیں۔
ایڈنوئڈ ناک کے پیچھے گلے میں موجود گوشت کا نرم حصہ ہوتا ہے، جو بعض بچوں میں بڑھ جاتا ہے۔ جب ایڈنوئڈز زیادہ بڑے ہو جائیں، تو بچے کو سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے۔ نتیجتاً اسے خراٹے لینے، یا نیند میں رکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ خراب نیند یا سانس لینے کی تکلیف بعض بچوں میں رات کو بستر گیلا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر بچے کو نیند کے دوران سانس رکنے (sleep apnea) کی شکایت ہو، تو پیشاب پر قابو رکھنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
ذیابیطس
کچھ بچے بالعموم رات کو بستر پر پیشاب نہیں کرتے، لیکن اچانک ایسا کرنے لگتے ہیں۔ یہ تبدیلی ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے۔ اس کی دیگر علامات میں ایک بار میں بہت زیادہ پیشاب آنا، ضرورت سے زیادہ پیاس لگنا، بہت زیادہ تھکن محسوس ہونا، اور اچھی خوراک کے باوجود وزن کم ہونا شامل ہیں۔ اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
قبض
اگر قبض مسلسل رہے تو مثانے اور آنتوں کے عضلات ٹھیک طرح سے کام نہیں کر پاتے۔ اس سے بستر پر پیشاب کرنے کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
پیشاب کی نالی یا اعصابی نظام کا مسئلہ
بہت کم صورتوں میں بستر پر پیشاب کرنے کی وجہ پیشاب کی نالی یا اعصابی نظام میں خرابی ہوتی ہے۔
خطرے کے عوامل

بستر پر پیشاب کرنے کا مسئلہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں دگنا ہوتا ہے۔ کئی عوامل اس کا باعث بن سکتے ہیں، جیسے:
ذہنی دباؤ اور پریشانی
ذہنی دباؤ والے واقعات اس کا سبب بن سکتے ہیں۔ مثلاً اگر بچے کا بھائی یا بہن پیدا ہوا ہو تو فطری طور پر ماں کی توجہ اس کی طرف زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ اس کے لیے ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔ نئے سکول میں داخلہ یا گھر سے باہر سونا پڑے تو بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
فیملی ہسٹری
اگر بچے کے ماں یا باپ میں سے کوئی، یا دونوں بچپن میں بستر پر پیشاب کرتے تھے، تو بچے میں بھی اس کا امکان ہوتا ہے۔
اے ڈی ایچ ڈی
توجہ کی کمی اور ضرورت سے زیادہ سرگرمی (ADHD) کے شکار بچوں میں بستر پر پیشاب کرنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
پیچیدگیاں
بستر پر پیشاب کرنا اگرچہ پریشان کن ہو سکتا ہے، لیکن اس کی وجہ کوئی بیماری نہ ہو تو یہ خطرناک نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود، یہ بچے کے لیے چند مسائل پیدا کر سکتا ہے، جیسے:
* شرمندگی اور خود کو قصوروار سمجھنا، جو خود اعتمادی میں کمی کا سبب بن سکتا ہے
* سماجی سرگرمیوں سے محرومی، جیسے گھر سے باہر رات گزارنا یا کیمپ لگانا
* جسم کے پرائیویٹ حصوں پر خراشیں — خاص طور پر اگر بچہ پیشاب سے گیلے کپڑوں میں سوتا ہو
تشخیص
بچے کی کیفیت کے مطابق ڈاکٹر بستر پر پیشاب کی ممکنہ وجہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے لیے ان امور سے مدد لی جاتی ہے:
* بچے کا جسمانی معائنہ
* علامات، پانی پینے کی مقدار، فیملی ہسٹری، پیشاب اور پاخانے کے معمول، اور بستر پر پیشاب کرنے سے پیدا ہونے والے مسائل پر بات چیت
* پیشاب کے ٹیسٹ تاکہ انفیکشن یا ذیابیطس کی علامات دیکھی جا سکیں
* گردوں یا مثانے کا ایکسرے یا دیگر ٹیسٹ تاکہ پیشاب کی نالی کی ساخت دیکھی جا سکے
* بوقت ضرورت پیشاب کی نالی کے دیگر ٹیسٹ
علاج
زیادہ تر بچے وقت کے ساتھ خود ہی بستر پر پیشاب کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اگر علاج کی ضرورت ہو تو بچوں کے ڈاکٹر سے مختلف آپشنز پر بات کریں۔
اگر بچہ کبھی کبھار پیشاب نکل جانے پر زیادہ پریشان نہیں ہوتا تو طرزِ زندگی میں کچھ تبدیلیاں کافی رہتی ہیں۔ ان میں کیفین نہ لینا، شام کے وقت پانی کم پینا، اور سونے سے پہلے پیشاب کرنے کو معمول بنانا شامل ہیں۔
اگر طرزِ زندگی میں تبدیلی کارگر نہ ہو، یا بچہ بستر پر پیشاب کی وجہ سے پریشان ہو تو دیگر علاج مددگار ہو سکتے ہیں۔ اگر بستر پر پیشاب کی کوئی اندرونی وجہ ہو، جیسے قبض یا نیند کے دوران سانس رکنا، تو ڈاکٹر اس کا جائزہ لے گا۔ علاج کے آپشنز میں موئسچر الارم اور دوا بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
موئسچر الارم

یہ چھوٹے، بیٹری سے چلنے والے آلات ہیں۔ یہ ایسے پیڈ سے جڑتے ہیں جو کپڑوں یا بستر میں نمی محسوس کرتے ہیں۔ جب پیڈ گیلا ہونے لگے تو الارم بجنے لگتا ہے۔ یہ الارم زیادہ تر میڈیکل سٹورز پر بغیر نسخے کے دستیاب ہوتے ہیں۔
آئیڈیل صورت میں الارم اس وقت بجنا چاہیے جب بچہ پیشاب کرنا شروع کرے، تاکہ وہ بروقت جاگ سکے، پیشاب روک سکے اور ٹوائلٹ جا سکے۔ اگر بچہ گہری نیند کا عادی ہو، تو کسی اور کو الارم سن کر بچے کو جگانا پڑ سکتا ہے۔
اگر اسے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اسے چھوڑنے میں جلد بازی نہ کریں۔ بہتر نتائج کے لیے اسے پورا وقت دیں۔ عام طور پر ایک سے تین ماہ میں اس کا کچھ اثر ظاہر ہوتا ہے۔ مکمل کنٹرول میں 16 ہفتے لگ سکتے ہیں۔
موئسچر الارم بہت سے بچوں میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ ان کے مضر اثرات کم ہوتے ہیں، اور یہ دوا کے مقابلے میں طویل مدتی حل فراہم کر سکتے ہیں۔
دوائیں
اگر طرزِ زندگی میں تبدیلیاں فائدہ نہ دیں تو بچے کو کچھ وقت کے لیے دوا دی جا سکتی ہے۔ کچھ دوائیں درج ذیل طریقوں سے کام کرتی ہیں:
٭ رات کو پیشاب کی مقدار کم کرنا
٭ مثانے کو پُرسکون کرنا
کبھی کبھار بچے کو ایک سے زیادہ قسم کی دوائیں دی جاتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ دوا ہر صورت میں اثر دکھائے۔ دوا اس مسئلے کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتی۔ اکثر اوقات دوا بند کرنے کے بعد دوبارہ بستر پر پیشاب کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ اس وقت تک جاری رہ سکتا ہے جب تک بچہ خود ہی اس پر قابو نہ پا لے۔ اس کا دورانیہ ہر بچے میں مختلف ہوتا ہے۔
طرزِ زندگی اور گھریلو تدابیر
کچھ احتیاطی تدابیر اور طرز زندگی میں تبدیلیاں اس میں معاون ثابت ہوتی ہین۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:
شام کے وقت پانی وغیرہ کم پیئیں
دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا ضروری ہے، اس لیے دن میں اس کی مقدار محدود نہ کریں۔ بچے کو صبح اور دوپہر کے وقت زیادہ پینے کی ترغیب دیں تاکہ شام کے وقت اسے پیاس کم لگے۔ اگر اس کی جسمانی سرگرمیاں شام کے وقت ہوں تو پھر شام کے وقت پانی پینا کم نہ کریں۔
کیفین سے پرہیز کریں
کیفین بچوں کے لیے دن کے وقت بھی فائدہ مند نہیں، اس لیے کہ اس سے پیشاب زیادہ آتا ہے۔ شام کے وقت تو اس سے خاص طور پر پرہیز کریں۔
سونے سے پہلے دو بار پیشاب کریں
بچے کو سونے سے قبل دو بار پیشاب کرنے کی ترغیب دیں۔ اسے کہیں کہ نیند کی تیاری کے آغاز میں اور پھر سونے سے فوراً پہلے پیشاب کرے۔ بچے کو یاد دلائیں کہ اگر ضرورت ہو تو وہ رات کے دوران بھی ٹوائلٹ جائے۔ بیڈروم اور باتھ روم کے درمیان راستے میں کم روشنی والے بلب آن رکھیں تاکہ بچہ آسانی سے راستہ دیکھ سکے۔
دن کو زیادہ بار پیشاب کرنے کو کہیں
بچے کو دن اور شام کے دوران ہر دو سے تین گھنٹے بعد، یا اتنی بار پیشاب کرنے کا مشورہ دیں کہ پیشاب کی فوری حاجت نہ ہو۔
بچے کو ریش سے بچائیں
بچے کو گیلے کپڑوں سے ہونے والے ریش سے بچائیں۔ اگر وہ خود اپنے پرائیویٹ حصے نہ دھو سکے تو اس کی مدد کریں۔ سونے سے پہلے اس جگہ پر حفاظتی کریم یا مرہم لگانا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ پروڈکٹ کے مشورے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
متبادل طریقۂ علاج
متبادل طریقۂ ہائے علاج اُن طریقوں کو کہا جاتا ہے جو عام طور پر جدید سائنسی تحقیق پر مبنی معیاری علاج کا حصہ نہیں ہوتے۔ ایسے کسی بھی طریقے کو آزمانے سے پہلے بچوں کےڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ اس سے پوچھیں کہ کیا یہ بچے کے لیے محفوظ ہے؟ یہ بھی پوچھیں کہ یہ کسی اور دوا کے اثر میں رکاوٹ تو نہیں ڈالے گا۔
مرض کا مقابلہ اور سپورٹ
بچے والدین کو تنگ کرنے کے لیے بستر پر پیشاب نہیں کرتے۔ اس لیے انیہں ڈانٹنے یا سزا دینے سے اجتناب کریں۔ مسئلے سے مل کر نپٹنے کی کوشش کریں، اور اس دوران صبر سے کام لیں۔ مؤثر علاج میں کئی حکمتِ عملیاں شامل ہو سکتی ہیں اور کامیابی میں وقت لگ سکتا ہے۔
بچے کے جذبات کا خیال رکھیں
اگر بچہ دباؤ یا پریشانی میں ہو، تو اسے اپنے احساسات ظاہر کرنے میں مدد دیں۔ اسے تسلی اور حوصلہ دیں۔ جب بچہ پرسکون اور محفوظ محسوس کرے گا تو ہو سکتا ہے کہ بستر پر پیشاب کا مسئلہ خود ہی کم ہو جائے۔ اگر ضرورت ہو تو دباؤ سے نپٹنے کے مزید طریقوں کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
صفائی کے لیے پیشگی تیاری کریں
بستر کے گدے پر پلاسٹک کور چڑھائیں۔ رات کے وقت نمی جذب کرنے والے انڈر ویئر استعمال کریں۔ بستر کی اضافی چادریں اور پاجامے پاس رکھیں۔ طویل عرصے تک ڈایپر یا ڈسپوزیبل انڈر ویئر استعمال کرنے سے گریز کریں۔
بچے سے مدد لینے پر غور کریں
اگر بچہ بڑا ہو تو اس سے کہیں کہ وہ گیلا انڈر ویئر اور پاجامہ دھوئے یا انہیں مخصوص جگہ پر رکھے۔ اس عمل سے بچے کو صورت حال پر قابو پانے کا احساس ہو گا۔
کوشش کی تعریف کریں
سونے کی تیاری کی روٹین پر عمل کرنے اور بستر پر پیشاب نکل جانے کے بعد صفائی میں مدد دینے پر بچے کی تعریف کریں۔ بچے کو سزا دینا یا مذاق اُڑانا درست نہیں۔ اس کے بہن بھائیوں کو بھی مذاق اُڑانے سے روکیں۔ بستر گیلا نہ کرنے پر انعام دینا بھی لازمی طور پر فائدہ مند نہیں ہوتا، اس لیے کہ بستر پر پیشاب کرنے کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ سمجھ بوجھ اور سپورٹ کے ساتھ بہتری کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری
آپ سب سے پہلے بچوں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں گے۔ آپ کو کسی ایسے ڈاکٹر کے پاس بھی بھیجا جا سکتا ہے جو بچوں کے پیشاب کے مسئل میں مہارت رکھتا ہو، جیسے پیڈیاٹرک یورالوجسٹ یا پیڈیاٹرک نیفرالوجسٹ وغیرہ۔
آپ کیا کر سکتے ہیں:
درج ذیل چیزوں کی فہرست بنائیں:
علامات — تمام علامات نوٹ کریں، چاہے وہ براہِ راست بستر پر پیشاب سے متعلق نہ بھی لگیں۔ اگر ممکن ہو تو بچے کی واش روم روٹین اور خشک/گیلی راتوں کا ریکارڈ رکھیں۔ نوٹ کریں کہ بچہ کب ٹوائلٹ جاتا ہے، اسے کتنی شدت سے پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے، اور خاص طور پر رات کے کھانے کے بعد وہ کتنا پانی یا مشروب لیتا ہے
اہم ذاتی معلومات — کسی بھی دباؤ یا حالیہ تبدیلی جیسے سکول کی تبدیلی، بہن بھائی کی پیدائش وغیرہ
فیملی ہسٹری — اگر بہن بھائی یا والدین کو بچپن میں بستر پر پیشاب کا مسئلہ رہا ہو
تمام ادویات اور سپلیمنٹس — ان میں وٹامنز، ہربل میڈیسنز وغیرہ بھی شامل ہوں۔ ان کی خوراک بھی لکھیں
سوالات کی فہرست — جو آپ اپنے ڈاکٹر سے پوچھنا چاہتے ہیں تاکہ وقت کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے
ڈاکٹر سے سوالات
* میرے بچہ بستر پر پیشاب کیوں کرتا ہے؟
* وہ کب تک اس مسئلے سے چھٹکارا پا لے گا؟
* کون سے علاج موجود ہیں؟ آپ کون سا تجویز کرتے ہیں؟ اس کے کیا مضر اثرات ہو سکتے ہیں؟
* کیا کوئی متبادل طریقہ بھی ہے جسے ہم آزما سکیں؟
* کیا بچے کو کچھ خاص اوقات میں پانی یا مشروب پینے سے پرہیز کرنا چاہیے؟
* کیا آپ کے پاس کوئی بروشر یا تحریری مواد ہے؟ آپ کن ویب سائٹس کا مشورہ دیتے ہیں؟
کوئی اور سوال ذہن میں آئے تو پوچھنے سے مت ہچکچائیں۔
ڈاکٹر کے ممکنہ سوالات
* کیا آپ کی فیملی میں کسی کو بچپن میں بستر پر پیشاب کا مسئلہ رہا؟
* کیا بچہ ہمیشہ بستر پر پیشاب کرتا ہے، یا یہ مسئلہ حال میں شروع ہوا ہے؟
* ہفتے میں کتنی بار ایسا ہوتا ہے؟
* کیا کچھ دن ایسے بھی ہوتے ہیں جب وہ ایسا نہ کرتا ہو؟
* کیا بچے کو دن میں بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے؟
* کیا کبھی اس کا پاخانہ بھی نکل جاتا ہے؟
* کیا پیشاب کرتے وقت درد یا کوئی اور علامت ہوتی ہے؟
* کیا بچہ کسی دباؤ یا بڑی تبدیلی سے گزر رہا ہے؟
* اگر میاں بیوی الگ رہتے ہیں تو کیا بچہ دونوں گھروں میں رہتا ہے؟ کیا وہ دونوں گھروں میں بستر پر پیشاب کرتا ہے؟
* آپ اس مسئلے پر بچے سے کیسے پیش آتے ہیں؟
ان سوالات کے جوابات دینے کے لیے تیار رہیں تاکہ آپ کو اہم باتوں پر گفتگو کے لیے کافی وقت مل سکے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
