گھریلو صفائی کے لیے سرکہ استعمال کرنا ایک مقبول رجحان بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کچن کی صفائی کے لیے یہ قدرتی، محفوظ اور مؤثر جراثیم کش ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکہ ہر چیز کے لیے یکساں مؤثر نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے کیمیکل انجینئر پروفیسر ایرک بیکمین کے مطابق سرکہ میں موجود ایسیٹک ایسڈ زنگ اور چونے پر مؤثر ہوتا ہے۔ یہ تیزابی محلول سخت پانی کے نشانات بھی صاف کرتا ہے۔ تاہم چکنائی یا کھانے کے پروسیسڈ تیل پر یہ کارآمد نہیں۔ ان کے مطابق اس کے لیے صابن یا بیکنگ سوڈا بہتر ہے۔
ڈاکٹر ڈرک بوک مول جرمنی میں مائیکرو بیالوجی کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جراثیم کو ختم کرنے کے لیے سرکے میں 5 سے 10 فیصد ایسیٹک ایسڈ ہونا ضروری ہے۔ عام بیکٹیریا اور بہت سے وائرس اس سے ختم ہو سکتے ہیں۔ تاہم ایم آر ایس اے جیسے مزاحم بیکٹیریا یا فنگس پر یہ اثر نہیں کرتا۔
ان کا کہنا ہے کہ سرکہ اور بیکنگ سوڈا ایک ساتھ استعمال نہ کیےجائیں، اس لیے کہ وہ ایک دوسرے کا اثر زائل کر دیتے ہیں۔ سرکہ چونکہ سپرے کے بجائے کپڑے سے لگایا جاتا ہے، اس لیے یہ فضا میں کم کیمیکلز چھوڑتا ہے۔ یوں یہ اس سے بہتر ہے۔
ماہرین متفق ہیں کہ کچن کی صفائی کے لیے سرکہ کارآمد ہو سکتا ہے۔ تاہم اسے ہر حال میں مؤثر اور محفوظ متبادل سمجھنا درست نہیں۔