ماہرین کے مطابق ملک میں 70 فیصد بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس سمیت کئی امراض کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مردوں میں پیٹ کی زیادہ چربی صرف بدما لگنے کا مسئلہ نہیں۔ یہ ہارمونل سسٹم کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔
امراض غدود کے ماہرین کے مطابق مردوں میں پیٹ کی زیادہ چربی مخصوص انزائم خارج کرتی ہے۔ یہ انزائم مردانہ ہارمونز (ٹیسٹوسٹیرون) کو زنانہ ہارمون (ایسٹروجن) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ خاموش تبدیلی مردوں میں جنسی کمزوری، بانجھ پن، اور مردانہ چھاتی جیسے مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق مردوں میں کمر کی 90 سینٹی میٹر (35 انچ) سے زیادہ پیمائش صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ ایسی چربی انسولین کے خلاف مزاحمت، خون کی نالیوں میں سوزش اور نائٹرک آکسائیڈ کی کمی سے وابستہ ہے۔ یہ تمام عوامل جنسی صلاحیت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ شدید صورتوں میں خصیے مکمل طور پر ٹیسٹوسٹیرون بنانا بند کر سکتے ہیں۔
پیٹ کی اضافی چربی کے علاج کا آغاز طرزِ زندگی میں تبدیلی سے ہوتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین روزانہ 30 سے 45 منٹ کی تیز واک، متوازن غذا، ذہنی دباؤ پر قابو اور مناسب نیند پوری کرنا تجویز کرتے ہیں۔ ان کے مطابق 5 سے 10 کلو وزن کم کرنے سے بھی ٹیسٹوسٹیرون اور جنسی صحت میں واضح بہتری آتی ہے۔