ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی سے پاکستان میں ہر سال 1 لاکھ 60 ہزار افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ ملکی معیشت پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سوشل پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کے مطابق تمباکو نوشی پر کل جی ڈی پی کا 1.6 فیصد خرچ ہوتا ہے۔
بعض اطلاعات کے مطابق حکومت سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی پر غور کر رہی ہے۔ دوسری طرف سگریٹ ساز کمپنیاں سستے سگریٹ متعارف کرانے کی تجویز دے رہی ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ سگریٹ کم آمدنی والے مزید لوگوں کی دسترس میں آ جائیں۔ اس تجویز کی منظوری سے نوجوانوں میں سگریٹ کے استعمال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ تجاویز آئی ایم ایف کو پیش کی جا رہی ہیں۔ اگر اسے منظور کر لیا گیا تو یہ پاکستان کے طویل مدتی صحت کے اہداف پر سنگین اثرات ڈالے گا۔
تمباکو نوشی سے پاکستان میں بیماریوں کے حجم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر حکومت نے ڈبلیو ایچ او کی تجویز کے مطابق سگریٹ پر 70 فیصد ٹیکس نافذ نہ کیا تو نگہداشت صحت کے نظام پر مزید بوجھ پڑے گا۔
ایس پی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر آصف اقبال کے مطابق ایکسائز ڈیوٹی میں کمی پبلک ہیلتھ کے تناظر میں سنگین غلطی ہو گی۔ اس سے برسوں کی محنت سے حاصل شدہ پیش رفت ضائع ہو جائے گی۔ اس لیے اسے ہر گز منظور نہ کیا جائے۔