نیویارک یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق کے مطابق پلاسٹک کی گھریلو اشیاء دل کی بیماری اور اموات کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کا سبب ان میں پایا جانے والا کیمیکل فیتھالیٹس ہے۔ 2018 میں ”ڈی ای ایچ پی” نامی ایک فیتھالیٹ سے دنیا بھر میں 3 لاکھ 68 ہزار اموات ہوئیں۔ ان افراد کی عمریں 55 سے 64 سال کے درمیان تھیں۔ سب سے زیادہ اموات افریقہ، مشرق وسطیٰ اور مشرقی ایشیا میں رپورٹ ہوئیں۔ تحقیق 200 ممالک کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔
فیتھالیٹس کھانے کے کنٹینرز، پرفیوم، شیمپو، میک اپ، کھلونوں، فرش، پائپ، میڈیکل ٹیوب، گاڑیوں، کپڑوں اور فرنیچر میں پائے جاتے ہیں۔ یہ پلاسٹک کو نرم اور مضبوط بناتے ہیں۔ انسان ان کیمیکلز سے سانس، خوراک یا جلد کے ذریعے متاثر ہوتا ہے۔ یہ دل کی شریانوں میں سوزش پیدا کرتے ہیں جو بیماری کو بڑھا کر موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق پلاسٹک کی گھریلو اشیاء میں موجود فیتھالیٹس ہارمونز میں بھی بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔ مردوں میں یہ ٹیسٹوسٹیرون کم کرتے ہیں، جو دل کی بیماری کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کیمیکلز کا تعلق بچوں میں دماغی نشوونما کی خرابی، تولیدی مسائل، موٹاپے، دمے اور سرطان سے بھی ہے۔
امریکہ میں پہلے کی ایک تحقیق کے مطابق فیتھالیٹس سے ہر سال 91 ہزار سے زائد قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔ محققین نے خبردار کیا ہے کہ یہ کیمیکل دنیا بھر میں صحت کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ ان کے استعمال کو محدود کرنے کی ضرورت ہے۔