ایڈرینو لوکو ڈسٹروفی (Adrenoleukodystrophy) یا اے ایل ڈی ایک موروثی بیماری ہے جو دماغ میں اعصابی خلیوں کی حفاظتی جھلی کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس مرض میں جسم بہت لمبی زنجیر والے فیٹی ایسڈز (وی ایل سی ایف ایز) کو توڑ نہیں پاتا۔ اس وجہ سے وہ دماغ، اعصابی نظام اور ایڈرینل غدود میں جمع ہو جاتے ہیں۔
اے ایل ڈی کی سب سے عام قسم ”ایکس سے منسلک اے ایل ڈی” ہے۔ یہ ایکس (X) کروموسوم میں جینیاتی نقص کے باعث پیدا ہوتی ہے۔ چونکہ مردوں کے پاس صرف ایک ایکس کروموسوم ہوتا ہے، اس لیے یہ بیماری انہیں زیادہ شدید متاثر کرتی ہے۔ دوسری جانب، خواتین میں دو ایکس کروموسوم ہوتے ہیں. اس وجہ سے بیماری کی حامل ہونے کے باجوجود ان میں علامات کم یا نہ ہونے کے برابر ظاہر ہوتی ہیں۔
ایکس سے منسلک اے ایل ڈی کی اقسام
بچپن میں ظاہر ہونے والی اے ایل ڈی
یہ عام طور پر 4 سے 10 سال کی عمر کے بچوں میں ہوتی ہے۔ اس بیماری میں دماغ کے سفید مادے کو نقصان پہنچتا ہے۔ اعصابی ریشوں پر مشتملی یہ مادہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں پایا جاتا ہے۔ یہ اعصابی خلیوں کے درمیان پیغامات کو تیز رفتاری سے منتقل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اسے نقصان پہنچے تو وقت کے ساتھ علامات شدید ہوتی جاتی ہیں۔ اگر بروقت تشخیص اور علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری 5 سے 10 سال کے اندر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
ایڈیسن کی بیماری
اے ایل ڈی کے مریضوں میں ایڈرینل غدود مناسب مقدار میں سٹیرائیڈ ہارمونز پیدا نہیں کر پاتے۔ ایڈرینل کمی ایکس سے منسلک اے ایل ڈی کی ایک شکل بن جاتی ہے اور ایڈیسن کی بیماری کہلاتی ہے۔ اس میں جسم کو ضروری ہارمونز نہیں ملتے، جس سے جسمانی کمزوری، تھکن اور دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ایڈرینومیلو نیوروپیتھی
ایڈرینومیلو نیوروپیتھی بالغوں میں پائی جانے والی اے ایل ڈی کی ایک کم شدید اور آہستہ آہستہ بڑھنے والی قسم ہے۔ اس میں فرد کو اکڑی ہوئی چال (stiff gate)، مثانے کے مسائل اور آنتوں کی خرابی جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اکڑی ہوئی چال کا مطلب ایسے چلنا ہے جس میں ٹانگیں اکڑی ہوئی محسوس ہوں۔ اس بیماری کی ہلکی علامات اے ایل ڈی کی حامل خواتین میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
تشخیص
اے ایل ڈی کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر علامات، میڈیکل ہسٹری اور فیملی میڈیکل ہسٹری کا جائزہ لے گا۔ وہ جسمانی معائنہ کرے گا اور کچھ ٹیسٹ تجویز کیے جائیں گے۔
خون کا ٹیسٹ
اس ٹیسٹ سے خون میں ”وی ایل سی ایف ایز” کی تعداد کا پتا چلتا ہے۔ ان کی بڑھی ہوئی تعداد اے ایل ڈی کی ایک بڑی علامت ہے۔ بلڈ ٹیسٹ جینیاتی ٹیسٹنگ کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہی۔ اس کا مقصد بیماری کا سبب بننے والے نقص یا تبدیلیوں کی شناخت ہے۔ بلڈ ٹیسٹ سے ایڈرینل غدود کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔
ایم آر آئی

ایم آر آئی سکین دماغ کی تفصیلی تصاویر فراہم کرتا ہے۔ اس سے غیر معمولی تبدیلیاں اور دماغ کے سفید مادے کو پہنچنے والے نقصان کی شدت سامنے آ جاتی ہے۔ یہ نقصان اے ایل ڈی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ بیماری کے ابتدائی مراحل میں مختلف اقسام کے ایم آر آئی سکینز کیے جا سکتے ہیں۔
ویژن سکریننگ
بصری ردعمل سے ان مردوں میں مرض کی مانیٹرنگ کی جا سکتی ہے، جن میں ابھی کوئی اور علامت ظاہر نہیں ہوئی۔ بصری ردعمل سے مراد آنکھوں کا روشنی یا کسی بصری محرک (Visual Stimulus) پر ردعمل دینا ہے۔ یعنی جب آنکھ کسی چیز کو دیکھتی ہے، تو دماغ اور اعصابی نظام اس پر کیسے ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ اسے جانچنے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
جلد کی بائیوپسی اور فائبرو بلاسٹ سیل کلچر
بعض صورتوں میں جلد کا چھوٹا نمونہ لے کر”وی ایل سی ایف ایز” کی مقدار دیکھی جاتی ہے۔ اسے بائیوپسی کہتے ہیں۔ فائبرو بلاسٹ سیل کلچر میں جلد کے خلیے لے کر انہیں لیبارٹری میں بڑھایا جاتا ہے تاکہ جینیاتی بیماریوں، مثلاً اے ایل ڈی میں ”وی ایل سی ایف ایز” کی مقدار کا جائزہ لیا جا سکے۔
علاج
ایڈرینو لوکو ڈسٹروفی کا کوئی مکمل علاج نہیں۔ علاج بالعموم علامات کو کم کرنے اور بیماری کی رفتار کو سست کرنے پر مرکوز ہوتا ہے۔ علاج کے کچھ طریقے یہ ہیں:
سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ
اگر اے ایل ڈی کی جلد تشخیص ہو جائے تو بون میرو ٹرانسپلانٹ کے ذریعے سٹیم سیلز حاصل کرکے بیماری کی رفتار کو سست یا روکنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔
ایڈرینل کمی کا علاج
اے ایل ڈی کے مریضوں میں اکثر ایڈرینل غدود کی فعالیت متاثر ہوتی ہے۔ اس کا علاج اسٹیرائیڈز (کورٹیکوسٹیرائڈ تھراپی) سے مؤثر طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔
ادویات
پٹھوں کی سختی اور مرگی کے دوروں کو کم کرنے کے لیے مخصوص دوائیں تجویز کی جا سکتی ہیں۔
فزیو تھیراپی
فزیو تھیراپی سے پٹھوں کی سختی اور اکڑاؤ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اگر ضرورت ہو تو ڈاکٹر وہیل چیئر یا دیگر معاون چیزیں تجویز کر سکتا ہے۔
ایک حالیہ کلینیکل ٹرائل میں، ابتدائی مرحلے کے دماغی اے ایل ڈی والے لڑکوں کا علاج جین تھیراپی سے کیا گیا، جو سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کا ممکنہ متبادل ہے۔ ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں، کیونکہ 88 فیصد مریضوں میں بیماری بڑھنا رک گئی۔ تاہم سیریبرل اے ایل ڈی کے لیے جین تھیراپی کی طویل مدتی حفاظت اور اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
