قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں دولہا کے لیے تھیلیسیمیا ٹیسٹ ٹیسٹ لازمی قرار دینے کا بل زیر بحث آیا۔ بل کے تحت ہر شادی سے پہلے دولہا کو تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازماً کروانا ہو گا۔ "اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کمپلسری تھیلیسیمیا سکریننگ بل 2025” پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے پیش کیا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ قانون بہت ضروری ہے۔ تھیلیسیمیا ایک سنگین بیماری ہے جو صحت کے نظام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔ ہم صرف قانون سازی کے ذریعے بچوں کو اس بیماری سے بچا سکتے ہیں۔ دولہا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہونا چاہیے۔ اگر رپورٹ مثبت آئے تو دلہن کا بھی ٹیسٹ ہونا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق تھیلیسیمیا کی دو بڑی اقسام ہیں۔ تھیلیسیمیا مائنر میں مریض عام زندگی گزارتا ہے، تاہم بیماری کےجینز آگے منتقل کر سکتا ہے۔ تھیلیسیمیا میجر کے مریض کو زندگی بھر خون کی منتقلی کی ضرورت رہتی ہے۔
تھیلیسیمیا میں جسم خون کے سرخ خلیے بنانا بند کر دیتا ہے۔ اس لیے مریض کو ہر ماہ خون لگوانا پڑتا ہے اور مہنگی ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ اس بیماری کا واحد علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے، جو مہنگا اور پیچیدہ عمل ہے۔