ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ فنڈنگ میں کمی کے باعث عالمی ویکسینیشن پروگرام شدید خطرے میں ہے۔ امریکہ سمیت کئی ممالک نے مالی امداد میں کٹوتی کر دی ہے۔ اس سے ویکسینیشن مہمات متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ مہمات بچوں اور بڑوں کو مہلک بیماریوں سے بچانے کے لیے اشد ضروری ہیں۔
فنڈنگ میں کمی نے خسرہ سے بچاؤ کی کوششوں کو خاص طور پر نقصان پہنچایا ہے۔ خسرہ ایک انتہائی متعدی وائرس ہے جو بخار اور سرخ دھبوں کا سبب بنتا ہے۔ یہ بچوں کی اموات کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق خسرہ سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ ویکسین ہے۔ انفیکشن کے بعد اس کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں۔ اس لیے ادارہ تمام بچوں کے لیے خسرہ ویکسین کی دو خوراکیں تجویز کرتا ہے۔
امریکہ اس وقت دہائی کی بدترین خسرہ وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ جنوری سے اب تک 300 سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ویکسینیشن کی شرح میں کمی وبا کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ بنی ہے۔ کئی والدین غلط معلومات کی بنیاد پر ویکسین کے خلاف ہو گئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ویکسینیشن ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن کا کہنا ہے کہ ویکسین سے متعلق گمراہ کن معلومات عوام میں خوف پیدا کر رہی ہیں۔ نتیجتاً، خسرہ ان علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے جہاں اسے پہلے ختم کر دیا گیا تھا۔