ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 50 سے 60 سال کی عمر میں صحت بخش خوراک ڈیمنشیا کے خطرات کم کر سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق مچھلی، دالوں اور سبزیوں پر مشتمل غذاء اور کم میٹھی ڈشز دماغی نقصان کو 25 فیصد تک کم کر سکتی ہیں۔ برطانوی سائنسدانوں نے معلوم کیا ہے کہ یہ غذا اپنانے سے دماغی افعال بہتر ہو سکتے ہیں۔ یہ افعال بیماری کی تشخیص سے پہلے ہی کمزور ہونے لگتے ہیں۔ تحقیق کے دوران 512 برطانوی شہریوں کی 11 سال تک غذائی عادات جانچی گئیں۔ مزید 664 افراد کی 21 سال تک کمر سے کولہوں تک پیمائش کی گئی۔ ان مشاہدات سے مذکورہ نتائج اخذ کیے گئے۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ماہرین کے مطابق، کم یا درمیانی جسمانی چربی والے افراد کی یادداشت بہتر ہوتی ہے۔ ان کی سوچنے کی صلاحیت بھی عمر بڑھنے کے باوجود بہتر رہتی ہے۔ جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق کے مطابق غیر صحت بخش خوراک ذیابیطس، امراضِ قلب اور موٹاپے میں اضافہ کر رہی ہے۔ یہ تمام بیماریاں ڈیمنشیا کے معلوم خطرات میں شامل ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ اپنی غذائی عادات کو نہ بدلنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ 50 سے 60 سال کی عمر میں اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔