کراچی کی ایک 36 سالہ خاتون نیگلیریا فاؤلری سے انتقال کر گئیں۔ یہ رواں سال کراچی میں دماغ کھانے والے امیبا کا پہلا کیس ہے۔ سندھ کے محکمہ صحت نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔
خاتون 18 فروری کو بیمار ہوئیں۔ 19 فروری کو انہیں ایک نجی ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کی طرف سے کی جانے والی کوششیں رائیگاں گئیں اور وہ 23 فروری کو انتقال کر گئیں۔ 24 فروری کو لیبارٹری ٹیسٹ میں نیگلیریا فاؤلری کی تصدیق ہوئی۔ اسے عرف عام میں دماغ کھانے والے امیبا کہا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق خاتون نے نہ تیراکی کی اور نہ پانی سے متعلق کسی اور سرگرمی میں حصہ لیا۔ وہ گھر میں نلکے کے پانی سے وضو کرتی تھیں۔
امیبا نہ تو کیڑا ہے اور نہ ہی جراثیم، بلکہ ایک خلیے والا چھوٹا جاندار ہے۔ یہ گرم میٹھے پانی، جھیلوں، تالابوں اور ناقص کلورین والے پانی میں بڑھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کراچی کو اب بھی خطرہ ہے کیونکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن مناسب کلورینیشن میں ناکام رہی ہے۔
عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ پانی کے ٹینک صاف رکھیں، وضو کے لیے کلورین ملا پانی استعمال کریں اور سوئمنگ پولز میں جراثیم کش ادویات شامل کرنے کو یقینی بنائیں۔