ہسپتال علاج گاہیں اور طبی عملہ نگہداشت صحت کا اہم ذریعہ ہے۔ تاہم بہت سے مریض یہاں کے حالات کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں سالانہ 20 فیصد مریضوں کی اموات طبی غلطیوں کے سبب ہوتی ہیں۔ انہوں نے صورت حال کو سنگین قرار دیتے ہوئے اس پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار کراچی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ اس میں طبی غفلت، سرجری کی غلطیوں، غلط تشخیص، دواؤں کے غلط نسخے، آلات کی خرابی اور ہسپتال میں انفیکشن پر گفتگو کی گئی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیزز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ذکی الدین نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ان کے مطابق طبی غلطیوں سے اموات کی شرح پاکستان میں سالانہ 18-20 فیصد ہے۔ یہ شرح عالمی اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔ ہسپتالوں میں غیر معیاری آلات، عملے کی تربیت کی کمی اور غیر مؤثر حفاظتی پروٹوکول طبی غلطیوں میں اضافے کا سبب ہیں۔ انہوں نے غلطیوں کو چھپانے کے بجائے درست کرنے کے کلچر کو فروغ دینے پر زور دیا۔ رفاہ انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طاہر صغیر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے ہسپتال میں انفیکشنز کو اموات اور دائمی بیماریوں کی بڑی وجہ قرار دیا۔
ماہرین نے حکومت اور طبی اداروں پر زور دیا کہ مریضوں کی حفاظت کے لیے عالمی معیار کے حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔