ایکیوٹ فلیسیڈ مائیلائٹس (Acute Flaccid Myelitis) یا ”اے ایف ایم” ایک بہت ہی کم پائی جانے والی لیکن سنگین بیماری ہے۔ یہ سپائنل کارڈ (حرام مغز) کو متاثر کرتی ہے۔ سپائنل کارڈ دماغ سے نکلنے والی ایک لمبی، نرم اور نلی نما ساخت ہے۔ یہ ریڑھ کی ہڈی کے اندر ہوتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں تک پیغام پہنچاتی ہے۔ یہ دماغ اور جسم کے درمیان رابطہ قائم رکھتی ہے۔
یہ مرض بازو یا ٹانگوں میں اچانک کمزوری، مسل ٹون میں کمی اور ریفلیکسز کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے۔ مسل ٹون سے مراد پٹھوں کی وہ طاقت ہے جو آرام کی حالت میں ہوتی ہے۔ یہ پٹھوں کی سختی یا نرمی کو ظاہر کرتی ہے۔ اگر مسل ٹون معمول سے کم ہو تو پٹھے ڈھیلے اور کمزور محسوس ہوتے ہیں۔ زیادہ مسل ٹون میں پٹھے سخت اور اکڑے ہوئے ہوتے ہیں۔
ریفلیکسز جسم کے وہ خود کار ردعمل ہیں جو غیر ارادی طور پر فوراً ظاہر ہوتے ہیں۔ مثلاً ہاتھ کسی گرم چیز کو چھو جائے تو ہم اسے فوراً کھینچ لیتے ہیں۔ ایسا نہ ہونا کسی وجہ سے ریفلیکسز کے خاتمے کی نشانی ہے۔
یہ بیماری زیادہ تر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ وائرس جسم میں داخل ہونے کے تقریباً ایک سے چار ہفتے بعد عموماً سانس کی ہلکی تکلیف یا بخار ہوتا ہے۔ اس کا سبب وائرل انفیکشن ہے۔ اگر مرض کی علامات ظاہر ہوں تو بلا تاخیر طبی امداد حاصل کرنی چاہیے، اس لیے کہ علامات تیزی سے بگڑ سکتی ہیں۔ اس مرض میں ہسپتال داخل ہونے اور بعض اوقات وینٹی لیٹر کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔
اس بیماری کے کیسز 2014 میں سامنے آنا شروع ہوئے جس کے بعد اس کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا گیا۔ امریکہ میں اس کے پھیلاؤ کے واقعات 2016 اور 2018 میں رپورٹ ہوئے۔
علامات
ایکیوٹ فلیسیڈ مائیلائٹس کی عام علامات یہ ہیں:
٭ بازو یا ٹانگوں میں اچانک کمزوری
٭ مسل ٹون کا اچانک خاتمہ
٭ ریفلیکسز کا اچانک ختم ہونا
ان علامات کا تعلق بھی اس مرض کے ساتھ ہو سکتا ہے:
٭ آنکھوں کو حرکت دینے میں مشکل ہونا یا پلکوں کا جھک جانا
٭ چہرے کا لٹک جانا یا اس کے مسلز کی کمزوری
٭ نگلنے میں دشواری ہونا یا بولتے ہوئے غیر واضح الفاظ منہ سے نکلنا
٭ بازو، ٹانگ، گردن یا کمر میں درد
بہت کم صورتوں میں یہ علامات بھی سامنے آتی ہیں:
٭ سن ہونا یا جھنجھناہٹ (سوئیاں چبھنے کا احساس)
٭ پیشاب نہ کر سکنا
سنگین علامات میں سانس نہ لے پانا (respiratory failure) نمایاں ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ سانس لینے والے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں۔ جسمانی درجہ حرارت میں خطرناک تبدیلیاں اور بلڈ پریشر مستحکم نہ رہنا بھی اس کی نشانیاں ہیں۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر اس کی علامات ظاہر ہوں تو جلد از جلد طبی امداد حاصل کریں۔
وجوہات
ایکیوٹ فلیسیڈ مائیلائٹس اینوٹرو وائرس (enterovirus) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرسز کی ایک قسم ہے جو بچوں میں عام طور پر سانس کی بیماری اور بخار کا سبب بنتی ہے۔ زیادہ تر لوگ اس سے صحت یاب ہو جاتے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس سے کچھ لوگوں کو اے ایف ایم کیوں ہو جاتا ہے۔ اس کی علامات پولیو سے ملتی جلتی ہیں، تاہم امریکہ میں اے ایف ایم کے کسی بھی کیس کی وجہ پولیو وائرس نہیں بنی۔
خطرے کے عوامل
اے ایف ایم زیادہ تر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔
پیچیدگیاں
اے ایف ایم کی وجہ سے ہونے والی پٹھوں کی کمزوری مہینوں یا سالوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
ایکیوٹ فلیسیڈ مائیلائٹس سے بچاؤ کا کوئی خاص طریقہ نہیں، تاہم وائرل انفیکشن سے بچ کر اس کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے یہ اقدامات کریں:
٭ صابن اور پانی سے بار بار ہاتھ دھوئیں
٭ بغیر دھلے ہاتھوں سے چہرے کو چھونے سے گریز کریں
٭ بیمار لوگوں سے دور رہیں
٭ بار بار چھونے والی سطحوں کو صاف اور جراثیم سے پاک کریں
٭ کھانسی اور چھینک کو ٹشو یا آستین سے ڈھانپیں
٭ بیمار بچوں کو گھر پر رکھیں
تشخیص

اے ایف ایم کی تشخیص کے لیے میڈیکل ہسٹری، جسمانی معائنے اور کچھ ٹیسٹوں سے مدد لی جاتی ہے۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
اعصابی نظام کا معائنہ: ڈاکٹر جسم کے ان حصوں کا معائنہ کرتا ہے جہاں بچے کو کمزوری محسوس ہو، مسل ٹون ٹھیک نہ ہو یا ریفلیکسز کم ہوں
ایم آر آئی: یہ امیجنگ ٹیسٹ ڈاکٹر کو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کا جائزہ لینے میں مدد دیتا ہے
لیبارٹری ٹیسٹ: ڈاکٹر لیبارٹری ٹیسٹنگ کے لیے دماغ اور حرام مغز کے گرد موجود مواد (cerebrospinal fluid)، نظام تنفس کے سیال، خون اور پاخانے کے نمونے لے سکتا ہے
اعصاب کا معائنہ: یہ ٹیسٹ دکھاتا ہے کہ اعصاب میں برقی پیغام کتنی تیزی سے سفر کرتا ہے اور پٹھے اس پیغام پر کیسے ردعمل دیتے ہیں
ایکیوٹ فلیسڈ مائیلائٹس کی تشخیص مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ اس کی بہت سی علامات دیگر اعصابی بیماریوں مثلاً گیلیئن-بری سنڈروم سے ملتی جلتی ہیں۔ یہ ٹیسٹ ایکیوٹ فلیسڈ مائیلائٹس کو دیگر امراض یا کیفیات سے ممتاز کرنے میں مدد دے سکتے ہیں
علاج
اے ایف ایم کا کوئی ایسا علاج نہیں جو بیماری کو ختم کر دے۔ علاج محض علامات کو کنٹرول کرنے تک محدود ہے۔
نیورولوجسٹ بازو یا ٹانگوں کی کمزوری کے لیے جسمانی یا آکوپیشنل تھیراپی تجویز کر سکتا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ہی تھیراپی شروع کرنے سے طویل مدت تک بہتری محسوس کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
٭ وہ ایسا علاج تجویز کر سکتا ہے جس میں امیونو گلوبیولن شامل ہو۔ یہ صحت مند عطیہ دہندگان سے حاصل کردہ صحت مند اینٹی باڈیز پر مشتمل ہونا چاہئے
٭ وہ جسمم میں سوزش کم کرنے والی دوائیں (کورٹیکو سٹیرائڈز) یا اینٹی وائرل دوائیں بھی دے سکتا ہے
٭ وہ خون کا پلازما تبدیل کرنے پر مبنی علاج بھی تجویز کر سکتا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ ان طریقہ ہائے علاج سے کتنا فائدہ ہوتا ہے
٭ بازو یا ٹانگ کی حرکت بہتر بنانے کے لیے بعض اوقات اعصاب اور پٹھوں کی منتقلی کی سرجریاں بھی کی جاتی ہیں
ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری
اگر اے ایف ایم کی علامات ظاہر ہوں تو بلا تاخیر طبی امداد حاصل کریں۔ کچھ معلومات آپ کی تیاری میں مدد دے سکتی ہیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں
ان چیزوں کی فہرست بنائیں:
٭ علامات، جن میں وہ بھی شامل ہیں جو بظاہر متعلقہ نہیں لگتیں
٭ تمام دوائیں، بشمول وٹامنز، جڑی بوٹیاں اور بغیر نسخے والی دوائیں، اور ان کی ڈوز
٭ اہم ذاتی معلومات جیسے حالیہ بیماریاں، سفر اور سرگرمیاں وغیرہ
ڈاکٹر سے پوچھنے والے سوالات
٭ کیا مجھے مزید کسی ٹیسٹ کی ضرورت ہوگی؟
٭ علاج کے کیا آپشنز ہیں؟
٭ ان کے فوائد اور خطرات کیا ہیں؟
٭ آپ کس علاج کو بہتر سمجھتے ہیں؟
٭ کیا مجھے کسی اور شعبے کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟
٭ علاج پر کتنا خرچ ہو گا؟
٭ کیا آپ کے پاس اس موضوع پر کوئی بروشر یا دیگر تحریری مواد ہے؟ آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟
ان کے علاوہ بھی اگر کوئی سوال ذہن میں آئے تو پوچھنے سے مت ہچکچائیں۔
ڈاکٹر آپ سے کیا پوچھ سکتا ہے
ڈاکٹر آپ سے کئی سوالات پوچھ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:
٭ آپ کی علامات کب شروع ہوئیں؟
٭ کیا علامات مسلسل ہیں یا کبھی کبھار ظاہر ہوتی ہیں؟
٭ علامات کتنی شدید ہیں؟
٭ کیا چیز علامات کو بہتر بناتی ہے؟
٭ کیا چیز علامات کو بگاڑتی ہے؟
٭ کیا پچھلے ایک مہینے میں آپ کو کوئی وائرل انفیکشن ہوا؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔
