Vinkmag ad

نشے کی عادت (سبسٹینس یوز ڈس آرڈر)

نشے کی عادت (سبسٹینس یوز ڈس آرڈر)- شفا نیوز

نشے کی عادت یا لت لگنا (drug addiction) ایک نفسیاتی بیماری ہے جسے منشیات کے استعمال کا عارضہ (Substance use disorder) بھی کہا جاتا ہے۔ نشے کی لت متعلقہ فرد کے دماغ اور رویے کو خاص انداز سے متاثر کرتی ہے۔ اس کے تحت وہ نشہ آور شے کے استعمال میں خود پر قابو نہیں رکھ پاتا۔

نشہ آور خصوصیات کی حامل اشیاء کے لیے قانونی اور غیر قانونی کی اصطلاحات بھی استعمال ہوتی ہیں۔ قانونی چیزوں میں دوائیں اور کیفین (چائے، کافی) وغیرہ شامل ہیں۔ الکوحل اور نکوٹین (سگریٹ، تمباکو) زیادہ تر ممالک میں قانونی ہیں جبکہ کچھ ممالک میں ان پر، خصوصاً الکوحل پر پابندیاں ہیں۔ بھنگ بعض ممالک میں قانونی اور بعض میں غیرقانونی ہے۔ غیر قانونی ڈرگز میں کوکین اور ہیروئین وغیرہ شامل ہیں۔ اوپی اوئڈ پین کلرز اگر ڈاکٹر کی ہدایت پر لیے جائیں تو قانونی ہیں، تاہم ان کا بطور نشہ آور چیز استعمال بھی ہوتا ہے۔

عادت کا آغاز

نشے کی عادت کا زیادہ تر آغاز تفریحی ماحول میں اور تجربے کے طور پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اسی مرحلے پر رک جاتے ہیں جبکہ کچھ ان کا استعمال بار بار کرنے لگتے ہیں، اور پھر بتدریج اس کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اس کی لت لگنے کا خطرہ کتنا ہے اور یہ کتنی جلدی ہوتا ہے؟ اس کا انحصار نشہ آور چیز ہے۔ کچھ چیزیں، مثلاً اوپی اوئڈز کی عادت دیگر دواؤں کے مقابلے میں زیادہ جلدی ہو جاتی ہے۔

وقت کے ساتھ سکون حاصل کرنے کے لیے زیادہ مقدار میں نشہ آور شے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جلد ہی فرد کو محض  اچھا محسوس کرنے کے لیے بھی ان کی ضرورت محسوس ہونے لگتی ہے۔ جیسے جیسے اس کا استعمال بڑھتا ہے، اس کے بغیر رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ نشہ چھوڑنے پر جسم میں کچھ منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں جنہیں ترک عادت کی علامات (withdrawal symptoms) کہا جاتا ہے۔ ان میں سر درد، بے چینی، پسینہ آنا، نیند نہ آنا اور متلی آنا نمایاں ہیں۔ معالج، فیملی، دوست، سپورٹ گروپ یا باقاعدہ علاج نشہ چھوڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔

علامات

نشے کی عادت کی علامات یا رویے یہ ہو سکتے ہیں:

٭ یہ احساس ہونا کہ اس کا استعمال مسلسل (روزانہ یا دن میں کئی بار) کرنا ہے

٭ نشے کی شدید طلب ہونا جو دیگر تمام خیالات کو دبا دے

٭ وقت کے ساتھ ساتھ اس سے سرور حاصل کرنے کے لیے اس کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہونا

٭ اس کا استعمال توقع سے زیادہ مقدار میں اور طویل عرصے تک کرنا

٭ اس بات کو یقینی بنانا کہ اس کی سپلائی میں تعطل نہ آئے

٭ منشیات پر پیسہ خرچ کرنا، چاہے اس کی استطاعت نہ ہو

٭ ذمہ داریوں، کام، سماجی یا تفریحی سرگرمیوں کو نظر انداز کرنا

٭ یہ جاننے کے باوجود کہ منشیات مسائل پیدا کر رہی ہے، اس کا استعمال جاری رکھنا

٭ منشیات حاصل کرنے کے لیے ایسے کام کرنا جو آپ عام طور پر کبھی نہ کرتے، جیسے چوری وغیرہ

٭ نشے کی حالت میں گاڑی چلانا یا دیگر پُرخطر سرگرمیاں انجام دینا

٭ منشیات حاصل کرنے، استعمال کرنے یا اس کے اثرات سے سنبھلنے میں زیادہ وقت گزارنا

٭ نشہ چھوڑنے کی کوشش میں ناکامی ہونا

٭ منشیات چھوڑنے کی کوشش پر ترک عادت کی علامات کا سامنا ہونا

فیملی ممبرز میں منشیات کے استعمال کی علامات

نوجوانوں میں چڑچڑا پن اور بے چینی اس عمر کا تقاضا بھی ہو سکتی ہے اور نشے میں پڑنے کی ایک علامت بھی۔ اسی طرح کچھ اور علامات کا تعلق اس معاملے سے بھی ہو سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:

تعلیمی یا پیشہ ورانہ مسائل

سکول یا کام سے بار بار غیر حاضری، سکول یا کام میں دلچسپی ختم ہونا، یا کارکردگی  اچانک خراب ہونے لگنا

جسمانی صحت کے مسائل

توانائی اور حوصلے کی کمی، وزن میں کمی یا اضافہ، آنکھیں سرخ ہونا

نظرانداز شدہ ظاہری حلیہ

لباس، ذاتی صفائی یا ظاہری حالت سے لاپروائی

رویے میں تبدیلیاں

کمرے میں کسی کو داخل ہونے سے روکنا، دوستوں کے ساتھ باہر جانے میں راز داری برتنا، فیملی اور دوستوں کے ساتھ رویے اور تعلقات میں نمایاں تبدیلی آنا

مالی مسائل

بغیر کسی معقول وجہ کے اچانک پیسے مانگنا، گھر سے رقم یا قیمتی اشیاء غائب ہونا، جو ممکنہ طور پر منشیات خریدنے کے لیے بیچی جا رہی ہوں

منشیات کی اقسام اور استعمال کی علامات

نشے کی عادت (سبسٹینس یوز ڈس آرڈر)- شفا نیوز

نشے کی علامات منشیات کی قسم کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں۔

بھنگ، حشیش اور دیگر کینابس

لوگ بھنگ کو سگریٹ کی طرح پی کر، کھا کر یا اس کا دھواں سانس کے ذریعے لے کر استعمال کرتے ہیں۔ بھنگ اکثر دیگر منشیات، جیسے الکوحل وغیرہ کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ بالعموم پہلی بار آزمائی جانے والی منشیات میں شامل ہے۔ نشے کے آغاز پر سامنے آنے والی علامات یہ ہیں:

٭ خوشی یا سرور کی غیر معمولی کیفیت محسوس کرنا

٭ دیکھنے، سننے اور چکھنے کی حس میں اضافہ

٭ بلڈ پریشراور دل کی دھڑکن میں تیزی

٭ آنکھیں سرخ ہونا

٭ منہ خشک ہونا

٭ جسم کی حرکات اور توازن پر کنٹرول کمزور ہونا

٭ توجہ مرکوز کرنے یا یاد رکھنے میں مشکل پیش آنا

٭ ردِعمل کا سست ہونا

٭ بے چینی یا وہم زدہ سوچ

٭ کپڑوں سے بھنگ کی بو آنا یا انگلیوں کا پیلاہونا

٭ غیر معمولی اوقات میں کچھ کھانوں کی شدید طلب

طویل مدتی استعمال کی علامات یہ ہیں:

٭ ذہنی چُستی میں کمی

٭ سکول یا کام میں ناقص کارکردگی

٭ مستقل کھانسی اور بار بار پھیپھڑوں میں انفیکشن

کے 2، سپائس اور باتھ سالٹس

کے2 اور سپائس مصنوعی بھنگ ہیں جو قدرتی بھنگ سے زیادہ طاقتور اور نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ باتھ سالٹس مصنوعی سٹیمولینٹس ہیں جو شدید ذہنی و جسمانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یہ خشک جڑی بوٹیوں پر سپرے کر کے پیے جاتے ہیں یا ہربل چائے کے طور پر تیار کیےجا سکتے ہیں۔ ان کا مائع ورژن الیکٹرانک سگریٹ میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ بنانے والے اسے "قدرتی” اور بے ضرر کہتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ نشے کے آغاز پر سامنے آنے والی علامات یہ ہیں:

٭ غیر معمولی سرور محسوس کرنا

٭ موڈ کا بہت اچھا ہونا

٭ دیکھنے، سننے اور چکھنے کی حس میں تبدیلی

٭ شدید بے چینی یا اضطراب

٭ وہم یا شک

٭ خیالی مناظر دیکھنا (ہیلوسینیشنز)

٭ دل کی دھڑکن میں تیزی، بلڈ پریشر ہائی ہونا یا دل کا دورہ

٭ الٹی آنا

٭ الجھن

٭ پرتشدد رویہ

مصنوعی کیتھی نونز (باتھ سالٹس) دماغ پر اثر انداز ہونے والے (سائیکو ایکٹیو) مادے ہیں، جو ایمفیٹامائنز (مثلاً ایکسٹسی اور کوکین) سے ملتے جلتے ہیں۔ یہ اکثر دوسرے ناموں سے بیچے جاتے ہیں تاکہ شناخت سے بچا جا سکے۔

باتھ سالٹس کے نام سے لگتا ہے کہ وہ نہانے سے متعلق چیزیں ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ انہیں کھایا، سونگھا یا انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کیا جا سکتا ہے اور یہ شدید نشے کا باعث بنتے ہیں۔ ان کا استعمال شدید جسمانی و ذہنی مسائل، حتیٰ کہ موت تک کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ نشے کے آغاز پر یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں:

٭ غیرمعمولی سرور محسوس کرنا

٭ لوگوں سے زیادہ گھلنا ملنا

٭ زیادہ توانائی اور اضطراب

٭ جنسی خواہش میں اضافہ

٭ دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ

٭ صاف سوچنے میں دشواری

٭ پٹھوں پر قابو کھونا

٭ وہم یا شک (Paranoia)

٭ شدید بے چینی

٭ خیالی مناظر دیکھنا (Hallucinations)

٭ ذہنی انتشار (ڈیلیریم)

٭ نفسیاتی اور پرتشدد رویہ

باربیچیوریٹس، بینزوڈایازپینز اور ہپناٹکس

یہ دوائیں نیند لانے، بے چینی کم کرنے اور دورے (مرگی وغیرہ) کنٹرول کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اکثر لوگ سکون حاصل کرنے یا ذہنی دباؤ سے وابستہ خیالات و جذبات کو بھلانے کے لیے ان کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ نشے کے آغاز پر سامنے آنے والی علامات یہ ہیں:

٭ نیند آنا

٭ الفاظ کا ٹھیک سے ادا نہ ہونا

٭ جسمانی توازن کی کمی

٭ چڑچڑاپن یا مزاج میں تبدیلی

٭ ارتکاز اور صاف سوچنے میں دشواری

٭ یادداشت کے مسائل

٭ آنکھوں کی غیرارادی حرکت

٭ بے خوفی یا لاپروائی

٭ سانس کی رفتار سست ہونا اور بلڈ پریشر میں کمی

٭ گرنا یا حادثات پیش آنا

٭ چکر آنا

میتھ، کوکین اور دیگر اسٹیمولینٹس

میتھ (Meth) ایک خطرناک اور نشہ آور چیز ہے جو دماغ پر تیزی سے اثر ڈالتی ہے۔ یہ توانائی اور خوشی کا احساس پیدا کرتی ہے، لیکن اس کا استعمال بہت نقصان دہ ہے۔

کوکین ایک طاقتور اور خطرناک نشہ ہے جو دماغ کو تیزی سے متحرک کرتا ہے۔ یہ وقتی طور پر خوشی، توانائی اور خود اعتمادی بڑھاتا ہے، لیکن اس کے شدید نقصانات ہیں۔

لوگ انہیں اور دیگر سٹیمولینٹس کو توانائی بڑھانے، کام یا تعلیم میں کارکردگی بہتر بنانے، وزن کم کرنے یا بھوک پر قابو پانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ نشے کے آغاز پر یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں:

٭ حد سے زیادہ خوشی اور خود اعتمادی

٭ چستی میں اضافہ

٭ توانائی اور بے قراری میں اضافہ

٭ رویے میں تبدیلی یا جارحیت

٭ تیز رفتار یا بے ربط گفتگو

٭ آنکھوں کی پتلیوں (کالے حصے) کا بڑا ہونا

٭ الجھن، وہم اور خیالی مناظر دیکھنا (Hallucinations)

٭ چڑچڑاپن، بے چینی یا وہمات (Paranoia)

٭ دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور جسمانی درجہ حرارت میں تبدیلی

٭ متلی یا الٹی کے ساتھ وزن میں کمی

٭ غلط فیصلے کرنا

٭ نشہ سونگھنے سے ناک کی جھلی کو نقصان اور ناک بند ہونا

٭ نشہ پینے سے منہ میں زخم، مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کی خرابی (میتھ ماؤتھ)

٭ نیند نہ آنا

٭ نشے کے اثر کے ختم ہونے پر ڈپریشن

کلب ڈرگز

کلب ڈرگز عام طور پر کلبز، کنسرٹس اور پارٹیوں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ نیند لاتی، پٹھوں کو سکون بناتی، الجھن اور یادداشت کھونے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کی وجہ سے جنسی زیادتی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کلب ڈرگز کے استعمال کی علامات یہ ہیں:

٭ خیالی مناظر دیکھنا (ہیلوسینیشنز)

٭ وہمات (پیرانائیا)

٭ آنکھوں کی پتلیوں کا بڑا ہونا

٭ ٹھنڈ لگنا اور پسینہ آنا

٭ غیر ارادی کپکپی (Tremors)

٭ رویے میں تبدیلی

٭ پٹھوں میں کھچاؤ اور دانت بھینچنا

٭ پٹھوں کی نرمی، جسمانی توازن کی خرابی یا حرکت میں مشکلات

٭ بے خوفی یا لاپروائی

٭ آواز، روشنی اور ذائقے کا بدلا ہوا احساس

٭ غلط فیصلے کرنا

٭ یادداشت کی کمی

٭ ہوش میں کمی

٭ دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کا بڑھنا یا کم ہونا

ہیلوسینوجنز

ہیلوسینوجنز کا استعمال مختلف قسم کی علامات پیدا کر سکتا ہے۔ ان کا انحصار اس بات پر ہے کہ کون سی دوا لی گئی ہے۔ سب سے عام ہیلوسینوجنز لائسرجک ایسڈ ڈائی ایتھل امائیڈ (ایل ایس ڈی) اور فینسائیکلیڈین (پی سی پی) ہیں۔ ایل ایس ڈی کے اثرات یہ ہیں:

٭ خیالی مناظر دیکھنا (Hallucinations)

٭ حقیقت کا تصور انتہائی کمزور ہونا، جیسے کسی ایک حس سے ملنے والی معلومات کو دوسری حس میں محسوس کرنا (مثلاً رنگ سننا)

٭ بے قابو رویہ

٭ جذبات میں تیزی سے تبدیلی

٭ مستقل دماغی تبدیلیاں اور ادراک میں خرابی

٭ دل کی تیز دھڑکن اور ہائی بلڈ پریشر

٭ کپکپی (ٹریمورز)

٭ پرانی یادداشتوں میں بار بار واپسی(Flashbacks)

، جو کئی سال بعد بھی ہو سکتی ہے

پی سی پی کے اثرات یہ ہیں:

٭ جسم اور ماحول سے الگ ہونے کا احساس

٭ خیالی مناظر دیکھنا (Hallucinations)

٭ حرکت اور جسمانی توازن میں مسائل

٭ جارحانہ یا پرتشدد رویہ

٭ آنکھوں کی غیر ارادی حرکت

٭ درد کا احساس نہ ہونا

٭ بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافہ

٭ سوچنے اور یادداشت میں مسائل

٭ بولنے میں دقت

٭ غلط فیصلے کرنا

٭ اونچی آوازوں سے حساسیت

٭ دورے (seizures) یا کوما

سونگھنے والی منشیات

انہیلینٹس کے استعمال کی علامات اور اثرات کا انحصار استعمال شدہ مادے پر ہے۔ کچھ عام سونگھے جانے والی اشیاء میں گلو، پینٹ تھنر، کریکشن فلوئیڈ، فیلٹ ٹپ مارکر فلوئیڈ، پٹرول، صفائی کے محلول اور ایروسول اسپرے مصنوعات شامل ہیں۔ یہ مادے زہریلے ہوتے ہیں لہٰذا ان کا استعمال دماغی نقصان یا اچانک موت کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کے استعمال کی علامات یہ ہیں:

٭ کسی انہیلیٹ مادے کو بغیر کسی معقول وجہ کے اپنے پاس رکھنا

٭ تھوڑی دیر کے لیے غیر معمولی خوشی یا جوش محسوس کرنا

٭ نشے کی حالت میں نظر آنا

٭ خود پر قابو رکھنے کی صلاحیت میں کمی

٭ جارحانہ رویہ یا لڑائی پر آمادگی

٭ چکر آنا

٭ متلی یا قے

٭ آنکھوں کی غیر ارادی حرکت

٭ بولنے میں رکاوٹ، آہستہ حرکت کرنا اور خراب توازن

٭ دل کی بے ترتیب دھڑکن

٭ کپکپی (ٹریمورز)

٭ انہیلینٹ مادے کی باقی رہ جانے والی بو

٭ ناک اور منہ کے ارد گرد خارش یا دھبے

اوپی اوئڈ پین کلرز

اوپی اوئڈز نشہ آور دوائیں ہیں جو افیون سے حاصل کی جاتی ہیں یا مصنوعی طور پر بنائی جاتی ہیں۔ ان میں ہیروئن، مورفین، کوڈین، میتھاڈون، فینٹانائل اور آکسی کوڈون شامل ہیں۔ ان کا طویل عرصے تک استعمال کرنے والے بعض افراد کو ڈاکٹر کی نگرانی میں عارضی یا طویل مدتی متبادل دوا دی جا سکتی ہے۔ اوپی اوئڈز کے استعمال اور ان پر انحصار کی علامات یہ ہیں:

٭ غیرمعمولی سرور محسوس کرنا

٭ درد کا احساس کم ہونا

٭ بے چینی، نیند آنا یا غنودگی

٭ بولنے میں دقت (سست یا غیر واضح الفاظ)

٭ توجہ اور یادداشت میں مسائل

٭ آنکھوں کی پتلیاں معمول سے چھوٹی ہونا

٭ آس پاس کے ماحول سے بے خبری یا لاپروائی

٭ حرکت اور توازن میں دشواری

٭ اداسی اور ڈپریشن

٭ الجھن

٭ قبض

٭ ناک بہنا یا ناک میں زخم (اگر سونگھ کر لی جائے)

٭ انجیکشن کے نشانات (اگر انجیکشن کے ذریعے لی جائے)

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

اگر منشیات سے چھٹکارے میں مشکل پیدا ہو رہی ہو تو فوری مدد حاصل کریں۔ جتنی جلدی مدد لی جائے، بحالی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ آپ کسی ڈاکٹر، ماہر نفسیات یا ماہر علاج منشیات سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ان صورتوں میں اس سے بلا تاخیر رابطہ کریں:

٭ آپ منشیات چھوڑنے میں ناکام رہیں

٭ نقصان کے باوجود منشیات کا استعمال جاری رہے

٭ منشیات کے استعمال سے خطرناک رویہ اختیار کر چکے ہوں، جیسے سرنج شیئر کرنا یا غیر محفوظ جنسی تعلقات

٭ منشیات چھوڑنے کے بعد کی علامات سامنے آ رہی ہوں

ہنگامی اور فوری مدد کب لیں

فوری طبی امداد حاصل کریں اگر آپ یا کوئی اور:

٭ منشیات کی زیادہ مقدار لے چکا ہو

٭ ہوش میں نہ رہے یا بے ہوشی کے آثار ظاہر ہوں

٭ سانس لینے میں دقت ہو

٭ دورے پڑ رہے ہوں یا جھٹکے لگ رہے ہوں

٭ دل کا دورہ پڑنے کی علامات ظاہر ہوں، جیسے سینے میں درد یا دباؤ

٭ منشیات لینے کے بعد خطرناک جسمانی یا ذہنی ردِعمل سامنے آئے

دوسوں کی مداخلت کب ضروری

نشے کے عادی افراد اکثر اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ انہیں کوئی مسئلہ ہے۔ وہ علاج میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ انٹرونشن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ متاثرہ شخص کو احساس دلایا جائے کہ اسے مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے:

٭ فیملی، دوست اور ماہرین مل کر پلان کریں

٭ ڈاکٹر، نفسیاتی معالج یا نشے کے معالج کی مدد لیں

٭ متاثرہ شخص کے قریبی لوگ (فیملی، دوست، میاں/بیوی یا مذہبی رہنما) مل کر اس سے سنجیدہ گفتگو کریں۔

٭ اسے نشے کے اثرات اور نقصانات بتائیں اور علاج کے لیے قائل کریں۔

یہ عمل محبت اور فکر مندی سے کیا جانا چاہیے تاکہ متاثرہ شخص خود کو تنہا محسوس نہ کرے اور مدد لینے پر آمادہ ہو۔

وجوہات

کئی عوامل نشے کی عادت کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان میں سے اہم یہ ہیں:

ماحولیاتی اثرات: فیملی کے عقائد، رویے اور ایسے دوستوں کا ساتھ جو منشیات کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، نشے کی ابتدا میں کردار ادا کر سکتے ہیں

جینیاتی اثرات: اگر آپ منشیات کا استعمال شروع کر چکے ہیں تو جینیاتی عوامل اس بات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں کہ آپ کتنی جلد یا دیر سے نشے کے عادی ہوں گے

دماغ میں تبدیلیاں: بار بار منشیات کا استعمال دماغ کے خوشی محسوس کرنے کا طریقہ بدل دیتا ہے۔ یہ تبدیلیاں دماغی خلیوں (نیورانز) پر اثر انداز ہو کر طویل عرصے تک باقی رہ سکتی ہیں، حتیٰ کہ منشیات چھوڑنے کے بعد بھی

خطرے کے عوامل

کسی بھی عمر، جنس یا مالی حیثیت کے افراد کو نشے کی عادت ہو سکتی ہے۔ تاہم، کچھ عوامل نشے کی شدت اور رفتار کو متاثر کر سکتے ہیں:

خاندانی پس منظر

اگر خاندان میں کسی کو منشیات یا شراب نوشی کی لت ہو تو نشے کا عادی ہونے کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے

ذہنی صحت کے مسائل

ڈپریشن، اے ڈی ایچ ڈی، پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر جیسے مسائل کے شکار افراد میں نشے کی لت کا امکان زیادہ ہوتا ہے

دوستوں کا دباؤ

نوجوانوں میں نشے کی ابتدا میں دوستوں کا دباؤ اہم عنصر ہو سکتا ہے

گھریلو مسائل

والدین یا بہن بھائیوں سے اچھے تعلقات نہ ہونا اور گھریلو نگرانی کی کمی نشے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے

کم عمری میں نشہ شروع کرنا

نوعمری میں منشیات کا استعمال دماغی نشوونما پر اثر انداز ہو کر نشے کی لت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے

زیادہ نشہ آور منشیات کا استعمال

کوکین، افیون یا دیگر طاقتور منشیات زیادہ تیزی سے لت لگا سکتی ہیں۔ اسی طرح منشیات کو انجیکشن کے ذریعے لینا یا سگریٹ میں ملا کر پینا اس کے اثر کو بڑھا دیتا ہے

پیچیدگیاں

منشیات کا استعمال قلیل مدتی اور طویل مدتی اثرات مرتب کر سکتا ہے، جو سنگین بھی ہو سکتے ہیں۔ کچھ منشیات لینا خاص طور پر خطرناک ہو سکتا ہے، خصوصاً اگر زیادہ مقدار میں لی جائیں یا انہیں دیگر منشیات یا الکوحل کے ساتھ ملایا جائے۔ اس کی چند مثالیں یہ ہیں:

٭ میتھ ایمفیٹامین، اوپیئٹس اور کوکین انتہائی نشہ آور ہوتی ہیں اور صحت کے قلیل اور طویل مدتی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان میں مینٹل ڈس آرڈرز، دورے، یا زیادہ مقدار لینے سے موت تک شامل ہیں۔ اوپی اوئڈز منشیات دماغ کے اس حصے کو متاثر کرتی ہیں جو سانس لینے کو کنٹرول کرتا ہے۔ ان کا زیادہ استعمال موت کا سبب بن سکتا ہے۔ اوپی ائڈز اور الکحل ایک ساتھ لینے سے یہ خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے

٭ جی ایچ بی اور فلونیٹرازپم بے ہوشی، الجھن اور یادداشت کھونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ انہیں زیادہ مقدار میں لینے سے دورے، کوما اور موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ ان کا الکوحل کے ساتھ استعمال خطرہ مزید بڑھا دیتا ہے

٭ ایم ڈی ایم اے کو "مولی” یا "ایکسٹسی” بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جسمانی درجہ حرارت کو ریگولیٹ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ جسمانی درجہ حرارت میں شدید اضافے، جگر، گردے یا دل کےفیلیر اور موت کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سے جسم میں پانی کی شدید کمی ہو سکتی ہے جس سے دورے پڑ سکتے ہیں۔ طویل مدتی استعمال دماغی نقصان کا باعث بن سکتا ہے

٭ کلب ڈرگزکی مائع، گولی یا پاؤڈر شکلوں میں نامعلوم اور نقصان دہ اجزاء شامل ہو سکتے ہیں

٭ استعمال شدہ کیمیکلز کی زہریلی نوعیت کی وجہ سے انہیلنٹس استعمال کرنے والوں کو مختلف شدت کے دماغی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایک ہی بار استعمال سے بھی اچانک موت واقع ہو سکتی ہے

زندگی بدلنے والی دیگر پیچیدگیاں

منشیات پر انحصار کئی خطرناک اور نقصان دہ پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، بشمول:

متعدی بیماری لگنا

منشیات کے عادی لوگوں میں ایچ آئی وی جیسی متعدی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کا سبب غیر محفوظ جنسی تعلقات یا دوسروں کے ساتھ سرنج شیئر کرنا ہے

صحت کے دیگر مسائل

نشے کی عادت قلیل اور طویل مدتی جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا انحصار استعمال کی جانے والی منشیات پر ہوتا ہے

حادثات

نشے کے عادی افراد میں نشے کے زیرِ اثر گاڑی چلانا یا دیگر خطرناک سرگرمیاں انجام دینا عام ہے

خودکشی

منشیات کے عادی افراد میں خودکشی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

خاندانی مسائل

رویے میں تبدیلیاں رشتوں میں کشیدگی، خاندانی تنازعات اور بچوں کی سرپرستی کے مسائل پیدا کر سکتی ہیں

ملازمت کے مسائل

منشیات کا استعمال کام کی کارکردگی میں کمی، غیر حاضری اور بالآخر ملازمت کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے

تعلیمی مسائل

منشیات کا استعمال تعلیمی کارکردگی اور سیکھنے کی صلاحیت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے

قانونی مسائل

منشیات استعمال کرنے والوں کو عام طور پر قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے غیرقانونی منشیات خریدنا یا رکھنا، نشے کی لت پوری کرنے کے لیے چوری کرنا، نشے کی حالت میں گاڑی چلانا یا بچوں کی تحویل پر قانونی تنازعات وغیرہ

مالی مشکلات

منشیات پر پیسہ خرچ کرنے سے دیگر ضروریات کے لیے رقم کم ہو سکتی ہے، قرض لینے کی نوبت آ سکتی ہے اور غیر قانونی یا غیر اخلاقی حرکتوں میں ملوث ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے

بچاؤ کی تدابیر

نشے کی عادت یا لت سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں بالکل نہ لیا جائے۔ اگر ڈاکٹر ایسی دوا تجویز کرے جس کے نشہ آور ہونے کا امکان ہو تو اسے احتیاط سے استعمال کریں اور اس کی ہدایات پر عمل کریں۔

ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ ان ادویات کو محفوظ مقدار میں تجویز کریں۔ ان کے استعمال کی نگرانی بھی کریں تاکہ مریض زیادہ مقدار یا طویل مدت تک انہیں استعمال نہ کرے۔ اگر آپ محسوس کریں کہ تجویز کردہ مقدار سے زیادہ دوا لینے کی ضرورت ہے تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔

بچوں اور نوجوانوں کو کیسے روکیں 

بچوں اور نوجوانوں کو منشیات کے استعمال سے بچانے کے لیے یہ اقدامات کریں:

بات چیت کریں: اپنے بچوں سے منشیات کے خطرات اور نقصانات پر بات کریں

ان کی سنیں: جب آپ کے بچے ہم عمروں کے دباؤ کے بارے میں بات کریں تو ان کی بات غور سے سنیں۔ اگر وہ کسی کے کہنے کے باوجود نشہ آور چیزیں استعمال نہیں کرتے تو ان کے اس رویے کو سپورٹ کریں

رول ماڈل بنیں: خود الکوحل یا نشہ آور اشیاء کا غلط استعمال نہ کریں۔ منشیات استعمال کرنے والوں کے بچوں کو نشے کی لت لگنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

تعلق مضبوط کریں: اپنے بچوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائیں۔ والدین اور بچوں کے درمیان مضبوط اور مستحکم تعلق بچوں میں منشیات کے استعمال کے امکانات کو کم کر دیتا ہے

دوبارہ لت لگنے سے بچاؤ

جب آپ ایک بار منشیات کے عادی ہو چکے ہوں تو دوبارہ نشے میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر آپ دوبارہ اس کا استعمال شروع کر دیں تو ممکن ہے کہ آپ اسےکنٹرول نہ کر سکیں، خواہ آپ نے پہلے علاج کروایا ہو اور کافی عرصے سے منشیات نہ لی ہوں۔ اس سے بچنے کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:

علاج کے پلان پر عمل کریں: اپنی شے کی طلب پر نظر رکھیں۔ آپ کو ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں اور مزید اقدامات کی ضرورت نہیں، تاہم علاج جاری رکھیں۔ ڈاکٹر سے ملاقات، سپورٹ گروپ میں شامل ہونے اور تجویز کردہ دوا لینے سے نشے سے بچنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

ماحول بدلیں: ان جگہوں پر نہ جائیں جہاں سے آپ پہلے منشیات لیا کرتے تھے۔ اپنے پرانے نشہ کرنے والے ساتھیوں سے دور رہیں

اگر دوبارہ نشہ کرنے لگیں تو فوری مدد لیں: اگر آپ دوبارہ منشیات لینے لگیں تو فوراً اپنے ڈاکٹر یا کسی ایسے فرد سے بات کریں جو آپ کی مدد کر سکے

تشخیص

نشے کی عادت (سبسٹینس یوز ڈس آرڈر) کی تشخیص کے لیے فرد کا مکمل جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس میں عام طور پر سائیکالوجسٹ، سائیکاٹرسٹ یا منشیات کے لائسنس یافتہ معالج شامل ہوتے ہیں۔ منشیات کے استعمال کا اندازہ لگانے کے لیے خون، پیشاب یا دیگر لیب ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ لت کی تشخیص کے لیے نہیں ہوتے، تاہم انہیں علاج اور بحالی کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر ماہرینِ نفسیات تشخیص کے لیے امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈی ایس ایم-5 کے معیارات استعمال کرتے ہیں۔

علاج

نشے کی عادت (سبسٹینس یوز ڈس آرڈر)- شفا نیوز

اگرچہ نشے کی عادت کا مکمل علاج ممکن نہیں، لیکن علاج کے طریقے آپ کو نشے سے چھٹکارا دلانے اور منشیات سے دور رہنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ علاج کا انحصار استعمال کی گئی منشیات اور آپ کی جسمانی یا ذہنی صحت کی حالت پر ہوتا ہے۔ دوبارہ نشہ کرنے سے بچنے کے لیے طویل مدتی نگرانی ضروری ہے۔

علاج کے پروگرام

منشیات کے علاج کے پروگرام عام طور پر درج ذیل سروسز فراہم کرتے ہیں:

٭ انفرادی، گروپ یا فیملی تھیراپی سیشن

٭ نشے کی نوعیت کو سمجھنے، منشیات سے نجات حاصل کرنے اور دوبارہ نشے سے بچنے پر توجہ

٭ ضرورت کے مطابق مختلف درجے کے علاج جیسے آؤٹ پیشنٹ، رہائشی یا ہسپتال میں داخل ہو کر علاج کرانا

ترک عادت کی تھیراپی

ترک عادت کی تھیراپی کا مقصد نشہ آور دوا کو جلد اور محفوظ طریقے سے چھوڑنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ تھیراپی گھر پر ممکن ہوتی ہے، جبکہ دیگر کو ہسپتال یا بحالی کے مرکز میں داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔

مختلف اقسام کی منشیات (مثلاً ڈپریسنٹس، اسٹیمولینٹس یا اوپی اوئڈز) چھوڑنے کے مختلف اثرات ہوتے ہیں اور ان کے لیے مختلف حکمت عملیاں اپنائی جاتی ہیں۔ ڈیٹاکس میں دوا کی مقدار کو بتدریج کم کرنا یا متبادل ادویات کا استعمال شامل ہو سکتا ہے۔

اوپی اوئڈ اوور ڈوز

اوپیئڈ اوور ڈوز کی صورت میں ایک دوا ایمرجنسی عملہ یا کچھ ریاستوں میں عام افراد بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

دواؤں کے ذریعے علاج

اوپی اوئڈز کی لت کے علاج کے لیے دوائیں نشے کا مکمل علاج نہیں کرتیں۔ تاہم یہ بحالی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، نشے کی خواہش کم کر سکتی ہیں اور دوبارہ نشہ کرنے سے روک سکتی ہیں۔

رویے سے متعلق تھیراپی

بیہیوریل تھیراپی ایک نفسیاتی علاج ہے جو انفرادی، فیملی کی یا گروپ کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں معالج یا کاؤنسلر ان طریقوں سے آپ کی مدد کر سکتا ہے:

٭ نشے کی خواہش پر قابو پانے کے طریقے سکھانا

٭ منشیات سے بچنے اور دوبارہ نشہ نہ کرنے کی حکمت عملی تجویز کرنا

٭ اگر دوبارہ نشہ ہو جائے تو اس سے نپٹنے کے طریقے بتانا

٭ ملازمت، قانونی مسائل، اور خاندانی و سماجی تعلقات پر بات کرنا

٭ فیملی ممبرز کو شامل کر کے بہتر روابط اور مدد فراہم کرنے کے طریقے سکھانا

٭ ذہنی صحت کے دیگر مسائل پر توجہ دینا

سیلف ہیلپ گروپس

نشے کی لت ایک مسلسل بیماری ہے جس میں دوبارہ مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ سپورٹ گروپس شرمندگی اور تنہائی کے احساس کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ عوامل دوبارہ نشہ کرنے کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ آپ کا معالج یا کاؤنسلر آپ کو ایسے کسی سیلف ہیلپ گروپ کے بارے میں بتا سکتا ہے۔

مسلسل علاج

ابتدائی علاج مکمل ہونے کے بعد بھی مسلسل مدد اور علاج دوبارہ نشے سے بچنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ اس میں یہ امور مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:

٭ وقتاً فوقتاً معالج یا کاؤنسلر سے ملاقات

٭ سیلف ہیلپ پروگرام میں شامل رہنا

٭ باقاعدہ گروپ سیشن میں شرکت کرنا

اگر دوبارہ نشہ شروع ہو جائے تو فوراً مدد حاصل کریں۔

مرض کا مقابلہ اور مدد

نشے کی عادت (سبسٹینس یوز ڈس آرڈر)- شفا نیوز

نشے پر قابو پانا اور منشیات سے دور رہنا ایک مستقل جدوجہد ہے۔ اس کے لیے نئی مہارتیں سیکھنا اور مدد حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس میں ان اقدامات سے مدد مل سکتی ہے:

معالج یا کاؤنسلر سے رجوع کریں: نشے کی لت کا ذہنی صحت کے دیگر مسائل یا خاندانی مسائل سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ کسی ماہر نفسیات سے ملنا اس میں معاون ثابت ہو سکتا ہے

ذہنی صحت کے دیگر مسائل کا علاج کروائیں: ڈپریشن جیسے مسائل نشے کی عادت کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ اگر آپ کو ذہنی صحت کے کسی مسئلے کی علامات ہیں تو کسی ماہر بلا تاخیر رجوع کریں

سپورٹ گروپ میں شامل ہوں: نارکوٹکس انانیمس یا الکوحلکس انانیمس جیسے گروپ نشے سے نجات میں مدد کر سکتے ہیں۔ ہمدردی، سمجھداری اور مشترکہ تجربات نشے سے دور رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں

معالج سے ملاقات کے لیے تیاری

کسی قابل اعتماد شخص سے مشورہ لینا مفید ہو سکتا ہے۔ آپ اپنے فیملی فزیشن سے بات کر سکتے ہیں یا کسی ماہرِ علاج منشیات، ماہرِ نفسیات یا سائیکاٹرسٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

آپ کو کیا کرنا چاہیے؟

اپنی ملاقات سے پہلے یہ اقدامات کریں:

٭ یہ فیصلہ کریں کہ معالج سے اپنے نشے کے بارے میں ایمانداری سے بات کریں گے۔ سچائی کے بغیر درست علاج مشکل ہو سکتا ہے

٭ جو بھی دوائیں، وٹامنز، جڑی بوٹیاں یا دیگر سپلیمنٹس لے رہے ہیں، ان کی فہرست بنائیں

٭ سوالات کی فہرست تیار کریں

معالج سے سوالات

٭ میری نشے کی لت کا بہترین علاج کیا ہے؟

٭ کیا مجھے کسی ماہر نفسیات یا دوسرے ماہر سے ملنا چاہیے؟

٭ کیا مجھے ہسپتال میں داخل ہونے یا کسی بحالی مرکز میں جانے کی ضرورت ہے؟

٭ کیا کوئی متبادل طریقہ علاج موجود ہے؟

٭ کیا کوئی معلوماتی مواد یا ویب سائٹس ہیں جن سے میں سیکھ سکتا ہوں؟

ملاقات کے دوران کوئی اور سوال پوچھنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔

ڈاکٹر کے متوقع سوالات

ڈاکٹر آپ سے کچھ سوالات پوچھ سکتے ہیں، جیسے:

٭ آپ کون سی منشیات استعمال کرتے ہیں؟

٭ آپ نے کب پہلی بار منشیات لینا شروع کیں؟

٭ آپ کتنی بار منشیات استعمال کرتے ہیں؟

٭ جب آپ منشیات لیتے ہیں تو مقدار کتنی ہوتی ہے؟

٭ کیا آپ کو کبھی لگا کہ نشے کی وجہ سے آپ کو مسائل کا سامنا ہے؟

٭ کیا آپ نے از خود نشے کی لت چھوڑنے کی کوشش کی؟ اس کا کیا نتیجہ نکلا؟

٭ کیا نشہ چھوڑنے کی کوشش پر کوئی علامات محسوس ہوئیں؟

٭ کیا آپ کے کسی فیملی ممبر نے کبھی آپ کے نش کرنے پر تنقید کی ہے؟

٭ کیا آپ علاج کروانے کے لیے تیار ہیں؟

اپنے جوابات تیار رکھیں تاکہ آپ کو مزید اہم نکات پر بات کرنے کا وقت مل سکے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

 

Vinkmag ad

Read Previous

کراچی کے ہاتھیوں میں انسان سے مزاحمتی ٹی بی کی منتقلی کا پہلا مشتبہ کیس

Read Next

ادویات کی قیمتوں میں 5 سال میں  15 بار اضافہ ہوا، پی ایم اے

Leave a Reply

Most Popular