انڈیا کے شہر احمد آباد کی کنجل لاٹھی تھیلیسیمیا کی شکار ہیں۔ انہوں نے دوران حمل 36 بار خون لگوایا۔ تھیلیسیمیا میجر کے باوجود 2019 میں انہوں نے بیٹی کو جنم دیا۔
تھیلیسیمیا کی شکار کنجل کو ہر 15 دن بعد خون لگوانا پڑتا ہے۔ حمل میں پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ تھا، لیکن انہوں نے ماں بننے کا فیصلہ کیا۔ زچگی کے بعد بھی انہیں خون لگوانے کی ضرورت پڑی۔
گجرات سٹیٹ تھیلیسیمیا ٹاسک فورس کے ڈاکٹر انیل کھتری کے مطابق کنجل کا کامیاب حمل نایاب کیس تھا۔ وہ تین دہائیوں میں 100 سے زائد مریضوں کا علاج کر چکے ہیں، لیکن ایسا کیس پہلی بار دیکھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بار بار خون کی منتقلی ہارمونی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے حاملہ ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔ زیادہ آئرن بھی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے، لیکن حمل کے دوران آئرن کم کرنے کی دوا دینا ممکن نہیں۔
تھیلیسیمیا ایک جینیاتی بیماری ہے جو ہیموگلوبن کی پیداوار متاثر کرتی ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ شادی سے پہلے خون کا ٹیسٹ کروایا جائے۔ دوران حمل بچے میں تھیلیسیما کا ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اگر پتہ چلے کہ وہ تھیلیسیمیا میجر ہوگا تو حمل کی ایک خاص مدت تک طبی بنیادوں پر اسقاط حمل کیا جا سکتا ہے۔