دل کو خون کی فراہمی میں اچانک کمی سے متعلق مختلف کیفیات کو بیان کرنے کے لیے ایکیوٹ کورونری سنڈروم (Acute Coronary Syndrome) کی جامع اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ان کیفیات میں ہارٹ اٹیک اور غیر مستحکم انجائنا (unstable angina) شامل ہیں۔
ہارٹ اٹیک تب ہوتا ہے جب دل کے خلیے مر جاتے ہیں۔ اس سے دل کے ٹشوز کو شدید نقصان پہنچتا ہے یا وہ تباہ ہو جاتے ہیں۔ دل کے دورے کو "مایوکارڈیئل انفارکشن” بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس غیر مستحکم انجائنا کی کیفیت دل کی طرف خون کا بہاؤ کم ہونے پر پیدا ہوتی ہے۔ یہ کمی اتنی شدید نہیں ہوتی کہ دل کے خلیوں کی موت واقع ہو جائے یا ہارٹ اٹیک ہو جائے، تاہم اس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ایکیوٹ کورونری سنڈروم اکثر سینے کے شدید درد یا بے آرامی (دباؤ، جلن، بھاری پن یا گھٹن کا احساس، جو خون کی ناکافی فراہمی کی وجہ سے ہوتا ہے) کا سبب بنتا ہے۔ یہ ہنگامی صورت حال ہوتی ہے جس میں فوری علاج ضروری ہوتا ہے۔ علاج کے مقاصد میں خون کی فراہمی بہتر کرنا، پیچیدگیوں کا علاج کرنا اور مستقبل کے ممکنہ مسائل کو روکنا شامل ہوتے ہیں۔
علامات
ایکیوٹ کورونری سنڈروم کی علامات عموماً اچانک شروع ہوتی ہیں۔ اس کی عمومی علامات یہ ہیں:
٭ سینے میں تکلیف جسے عموماً درد، دباؤ، جکڑن یا جلن کے طور پر بیان کیا جاتا ہے
٭ یہ درد سینے سے شروع ہو کر جسم کے دیگر حصوں میں پھیل جاتا ہے۔ ان میں کندھے، بازو، پیٹ کا اوپر والا حصہ، کمر، گردن یا جبڑا شامل ہیں
٭ متلی یا قے
٭ بدہضمی
٭ سانس پھولنا
٭ اچانک شدید پسینہ آنا
٭ دل کی دھڑکن تیز ہونا
٭ سر بھاری ہونا یا چکر آنا
٭ بے ہوش ہو جانا
٭ غیرمعمولی تھکاوٹ محسوس ہونا
سینے میں درد یا بے آرامی اس کی سب سے عام علامت ہے۔ عمر، جنس اور دیگر طبی حالتوں کی بنیاد پر مختلف علامات سامنے آ سکتی ہیں۔ عورتوں، بزرگوں یا ذیابیطس کے مریضوں میں سینے کا درد دیگر علامات کے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔
وجوہات
ایکیوٹ کورونری سنڈروم عموماً خون کی نالیوں کی دیواروں پر چربی جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جمع شدہ چربی کو پلاک بھی کہا جاتا ہے۔ جب پلاک پھٹتا یا کٹتا ہے تو خون کا لوتھڑا (clot) بن جاتا ہے، جو دل کے پٹھوں تک خون کی فراہمی روک دیتا ہے۔ اگر خلیوں کو آکسیجن بہت کم ملے تو وہ مر سکتے ہیں۔ ان کے مرنے سے دل کے پٹھوں کے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے، جسے ہارٹ اٹیک کہتے ہیں۔
اگر خلیے نہ مریں تو بھی نقصان پہنچنے کی وجہ سے دل کے پٹھے معمول کے مطابق کام نہیں کر پاتے۔ دل میں آنے والی یہ تبدیلی عارضی بھی ہو سکتی ہے اور مستقل بھی۔ ایکیوٹ کورونری سنڈروم جب خلیوں کی موت کا سبب نہیں بنتا، تو اسے غیر مستحکم انجائنا کہا جاتا ہے۔
خطرے کے عوامل
اس کے عوامل دل کی بیماریوں کے دیگر عوامل جیسے ہی ہیں۔ ان میں یہ شامل ہیں:
٭ عمر بڑھنا
٭ہائی بلڈ پریشر
٭ہائی کولیسٹرول
٭ تمباکو نوشی
٭ جسمانی سرگرمیاں کم ہونا
٭ غیر صحت بخش غذا کا استعمال
٭ موٹاپا
٭ ذیابیطس
٭ سینے کے درد، دل کے دورے یا فالج کی ذاتی/ فیملی ہسٹری
٭ حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر، پری اکلیمپسیا (بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جانا اور پیشاب میں پروٹین آنا)، ذیابیطس کی ہسٹری، ماہواری جلد بند ہو جانا
٭ کووڈ-19
تشخیص

دل کی حالت کو جانچنے اور وجہ معلوم کرنے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ بعض ٹیسٹوں میں مریض سے علامات یا میڈیکل ہسٹری کے بارے میں سوالات بھی پوچھے جاتے ہیں۔ ٹیسٹوں کی تفصیل یہ ہے:
الیکٹرو کارڈیو گرام
یہ ٹیسٹ دل کی برقی سرگرمی کی پیمائش کرتا ہے۔ اس کے لیے سینے اور بعض اوقت بازو یا ٹانگوں پر الیکٹروڈز لگائے جاتے ہیں۔ دل کی دھڑکن میں تبدیلیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ دل ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر رہا۔ برقی اشاروں میں مخصوص پیٹرن سے شریانوں میں رکاوٹ کے مقام کا عمومی اندازہ ہو سکتا ہے۔ اس ٹیسٹ کو کئی بار کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
خون کے ٹیسٹ
ہارٹ اٹیک سے دل کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس وجہ سے دل کی کچھ پروٹینز آہستہ آہستہ خون میں رِسنا شروع ہو جاتی ہیں۔ خون کے ٹیسٹ سے ان کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔
علامات اور ٹیسٹ کے نتائج ایکیوٹ کورونری سنڈروم کی تشخیص میں مدد دیتے ہیں۔ یہ معلومات دل کے دورے یا غیر مستحکم انجائنا کے طور پر درجہ بندی میں بھی مدد دیتی ہیں۔
دیگر ٹیسٹ
مریض کی حالت کے بارے میں مزید جاننے اور علامات کے دیگر اسباب کو خارج از امکان کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
کورونری انجیوگرام
یہ ٹیسٹ دل کی شریانوں میں رکاوٹ دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں ایک طویل، پتلی اور لچکدار ٹیوب (کیتھیٹر) ران یا کلائی کی شریان میں داخل کی جاتی ہے۔ اس کی مدد سے دل کی شریانوں میں ڈائی (رنگ) شامل کی جاتی ہے۔ مختلف ایکسریز کی مدد سے اس کی حرکت کو دیکھا جاتا ہے۔ کیتھیٹر علاج کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔
ایکو کارڈیو گرام
یہ ٹیسٹ ساؤنڈ ویوز کی مدد سے دل کی دھڑکن کی تصاویر بناتا ہے۔ اس کے ذریعے دل اور اس کے والوز کے ذریعے خون کے بہاؤ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دل ٹھیک طرح سے خون پمپ کر رہا ہے یا نہیں۔
مایو کارڈیئل پرفیوژن امیجنگ
یہ ٹیسٹ دکھاتا ہے کہ دل کے پٹھوں میں خون کس طرح بہتا ہے۔ محفوظ مقدار میں ایک تابکار مادہ آئی وی کے ذریعے دیا جاتا ہے۔ جب یہ مادہ دل کی طرف بڑھتا ہے تو کیمرہ اس کی تصاویر لیتا ہے۔ یہ ٹیسٹ دل میں خون کی فراہمی کی کمی یا نقصان والے حصوں کی نشاندہی میں مدد دیتا ہے۔
کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی ( سی ٹی) انجیوگرام
یہ ٹیسٹ دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں کا جائزہ لیتا ہے۔ ایک طاقتور ایکس رے مشین سے دل اور اس کی خون کی نالیوں کی تصاویر لی جاتی ہیں۔
سٹریس ٹیسٹ
سٹریس ٹیسٹ میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ دل ورزش کرتے وقت کس طرح کام کرتا ہے۔ اس کے لیے عموماً ٹریڈ مل یا جامد سائیکل استعمال ہوتی ہے۔ ان سرگرمی کے دوران دل کی دھڑکن کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر مریض ورزش نہ کر سکتا ہو تو اسے دوا دی جا سکتی ہے۔ یہ ٹیسٹ صرف اس صورت میں کیا جاتا ہے جب ایکیوٹ کورونری سنڈروم یا دل کی کسی اور جان لیوا حالت کی علامات نہ ہوں۔ سٹریس ٹیسٹ کے دوران دل کی کارکردگی دیکھنے کے لیے دیگر ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں۔
علاج
ایکیوٹ کورونری سنڈروم کے علاج کے فوری مقاصد یہ ہیں:
٭ درد اور بے چینی دور کرنا
٭خون کی فراہمی بہتر کرنا
٭ دل کے افعال کو جلد اور ہر ممکن حد تک بحال کرنا
طویل مدتی علاج کے مقاصد میں دل کی کارکردگی بہتر بنانا، خطرے کے عوامل کو مینج کرنا اور ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کرنا شامل ہیں۔ علاج میں دوائیں اور سرجری، دونوں شامل ہیں۔
ادویات
مرض کی تشخیص کے مطابق ادویات تجویز کی جاتی ہیں:
کلاٹ بسٹرز: یہ دوائیں شریان کو بند کرنے والے خون کے لوتھڑے کو توڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ انہیں تھرو مبولائٹکس بھی کہا جاتا ہے
نائٹرو گلیسرین: یہ دوا خون کی نالیوں کو عارضی طور پر پھیلا کر خون کی فراہمی کو بہتر بناتی ہے
اینٹی پلیٹ لیٹ ادویات: یہ دوائیں خون کے لوتھڑے بننے سے روکتی ہیں
بیٹا بلاکرز: یہ دوائیں دل کے پٹھوں کو آرام دینے اور دل کی دھڑکن کو سست کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ دل پر خون کا دباؤ کم کرتی ہیں
اے سی ای روکنے والی دوائیں: اینجیوٹینسن-کنورٹنگ انزائم (اے سی ای) انہیبیٹرز خون کی نالیوں کو پھیلا کر خون کی فراہمی بہتر کرتے ہیں اس سے دل کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے
اے آر بیز روکنے والی دوائیں: اینجیوٹینسن ریسیپٹر بلاکرز (اے آر بیز) ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ فیلیر، اور گردوں کی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں، خاص طور پر ان مریضوں میں جو اے سی ای انہیبیٹرز برداشت نہیں کر سکتے
سٹیٹنز: یہ دوائیں کولیسٹرول کی مقدار کم کرتی ہیں۔ یہ جمع شدہ چربی کو مستحکم کرتی ہیں۔ اس سے ان کے پھٹنے اور خون کے لوتھڑے بننے کا امکان کم ہوتا ہے
کولیسٹرول کم کرنے والی دیگر ادویات بھی استعمال ہوتی ہیں۔
سرجری اور دیگر پروسیجرز

دل تک خون کی فراہمی کو بحال کرنے کے لیے معالج ان میں سے کوئی بھی علاج تجویز کر سکتا ہے:
انجیوپلاسٹی اور سٹنٹنگ
اس علاج میں بند شریانوں کو کھولنے کے لیے پتلی، لچکدار ٹیوب اور ایک چھوٹا غبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔ سرجن ٹیوب کو عموماً ران یا کلائی میں خون کی نالی میں داخل کرتا ہے۔ اسے دل کی تنگ شریان تک پہنچایا جاتا ہے۔ پھر ٹیوب کے ذریعے ایک تار گزاری جاتی ہے جس کے سرے پر غبارہ ہوتا ہے۔ غبارہ پھلا کر شریان کو کھلا کیا جاتا ہے، پھر غبارہ خالی کر کے اسے نکال لیا جاتا ہے۔ شریان کو کھلا رکھنے کے لیے اس میں عموماً ایک چھوٹی جالی دار نلی مستقلاً رکھی جاتی ہے جسے سٹنٹ بھی کہا جاتا ہے۔
کورونری آرٹری بائی پاس سرجری
یہ ایک بڑی سرجری ہے جس میں سینے یا ٹانگ کے ایریا سے خون کی ایک صحت مند نالی لی جاتی ہے۔ اس صحت مند ٹشو کو گرافٹ کہا جاتا ہے۔ سرجن اس گرافٹ کے سرے کو بند شریان کے نیچے جوڑتا ہے۔ اس طرح وہ خون کے لیے دل تک جانے کا نیا راستہ بناتا ہے۔
طرز زندگی اور احتیاطی تدابیر
طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں دل کے دورے کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں یہ شامل ہیں:
تمباکو نوشی نہ کریں
اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو اسے چھوڑ دیں۔ اگر اسے چھوڑنے میں دقت ہو تو معالج سے رابطہ کریں۔ سیکنڈ ہینڈ سموکنگ، یعنی دوسروں کی سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے بھی بچیں۔
مناسب غذا کھائیں
پھل، سبزیاں اور مکمل اناج کھائیں۔ کم چکنائی والے دودھ کی مصنوعات استعمال کریں اور گوشت خوری کو بھی محدود کریں۔
جسمانی سرگرمی کریں
عمومی طور پر ہفتے میں پانچ یا زیادہ دنوں تک کم از کم 30 منٹ کی معتدل یا شدید جسمانی سرگرمی کرنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ پہلے ورزش نہیں کرتے تو شروع کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
کولیسٹرول کی جانچ کریں
خون میں کولیسٹرول کی سطح کو باقاعدگی سے چیک کرائیں۔ اگر وہ زیادہ ہو تو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات لیں۔
بلڈ پریشر کنٹرول کریں
اپنا بلڈ پریشر باقاعدگی سے چیک کریں اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق اس کی دوا لیں۔
وزن کو حد میں رکھیں
زیادہ وزن دل پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ یہ کولیسٹرول، بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماری اور دیگر امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر سے مل کر وزن کم کرنے کے حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کریں۔
ذہنی تناؤ کو مینج کریں
زیادہ ورزش کرنا، مائیڈ فلنیس (mindfulness) کی مشقیں کرنا، اور دوسروں سے تعاون حاصل کرنا تناؤ کم کرنے کے کچھ طریقے ہیں۔ مایئنڈ فلنیس میں آپ لمحہ موجود میں رہنے، اپنے خیالات، جذبات اور احساسات کو قبول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اس میں مشکل پیش آ رہی ہو تو ذہنی صحت کے ماہر سے بات کریں۔
شراب نوشی ترک کریں
شراب نوشی چھوڑ دیں، یا اسے محدود کریں۔
نیند پوری کریں
نیند متاثر ہونا دل کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ بالغوں کو روزانہ سات سے نو گھنٹے نیند لینی چاہیے۔ پورے ہفتے (ویک اینڈ سمیت) ایک ہی وقت پر سوئیں اور جاگیں۔ اگر آپ کو نیند میں مشکل پیش آئے تو اپنے معالج سے بات کریں۔
ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری
اگر آپ کو ایکیوٹ کورونری سنڈروم کی علامات محسوس ہوں تو فوراً ہسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچیں یا ہنگامی طبی امداد کے نمبر پر کال کریں۔ ڈاکٹر سے ملتے وقت ان سوالات کے جوابات کے لیے تیار رہیں:
٭ علامات کب شروع ہوئیں؟
٭ یہ کتنی دیر تک رہیں؟
٭ اس وقت آپ کو کون سی علامات محسوس ہو رہی ہیں؟
٭ آپ درد کو کیسے بیان کریں گے؟
٭ درد کہاں محسوس ہو رہا ہے؟
٭ درد کی شدت کو آپ کس درجے پر رکھیں گے؟
٭ کوئی چیز علامات کو بہتر یا بدتر بناتی ہے؟
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

