Vinkmag ad

ایگورا فوبیا: کھلی جگہوں اور ہجوم کا خوف

ایگورا فوبیا- شفا نیوز

ایگورا فوبیا (Agoraphobia) اینگزائٹی ڈس آرڈر کی ایک قسم ہے۔ اس میں فرد کو ان جگہوں یا حالات سے ڈر لگتا ہے جو اس کے لیے گھبراہٹ، پھنس جانے، بے بس ہونے یا شرمندگی کا سبب بن سکتے ہوں۔ یہ صورت حال حقیقی بھی ہو سکتی ہے اور تصوراتی بھی۔ یعنی مریض سوچتا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے لیکن اس کا امکان بہت ہی کم ہوتا ہے۔

ایگورا فوبیا کےشکار اکثر لوگ عوامی جگہوں پر خود کو غیرمحفوظ محسوس کرتے ہیں۔ خاص طور پر جہاں بھیڑ ہو یا وہ جگہ ان کے لیے اجنبی ہو۔ بعض لوگوں میں ایگورافوبیا اتنا شدید ہوتا ہے کہ ان کے لیے گھر سے باہر نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔

اس مرض کے شکار لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے سے خوف ہو سکتا ہے۔ بعض لوگوں کو قطار میں کھڑے ہونے یا ہجوم میں خوف محسوس ہوتا ہے۔ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ وہ راستہ بھول جائیں گے یا گر جائیں گے۔ وہ اس خوف میں بھی مبتلا ہوتے ہیں کہ اگر موشن لگ گئے اور وہ بروقت واش روم نہ جا سکے تو کیا ہو گا۔

ان لوگوں میں بےچینی پیدا ہونے کا بنیادی سبب یہ خوف ہوتا ہے کہ خاص صورت حال سے نکلنا یا کس کی مدد لینا آسان نہیں ہوگا۔  ان میں سے  اکثر مریضوں پر اس سے قبل ایک یا زیادہ بار ایسی گھبراہٹ طاری ہو چکی ہوتی ہے۔ اس وجہ سے وہ ان جگہوں سے بچنے لگتے ہیں جہاں دوبارہ ایسا ہو سکتا ہو۔

اس کا علاج ذرا مشکل ہوتا ہے، اس لیے کہ اس میں فرد کو اپنے خوف کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ تاہم مناسب علاج سے مریض اس فوبیا کے جال سے نکل کر زیادہ خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں۔

علامات

ایگورا فوبیا کی عام علامات میں درج ذیل امور کا خوف شامل ہے:

٭ اکیلے گھر سے باہر جانا

٭ ہجوم یا قطار میں انتظار کرنا

٭ بند جگہیں، جیسے سینما گھر، لفٹ یا چھوٹی دکانیں

٭ کھلی جگہیں، جیسے پارکنگ ایریا، پل یا شاپنگ مالز

٭ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال

ایگورا فوبیا کے مریض ڈرتے ہیں  کہ اگر گھبراہٹ طاری ہو گئی تو وہ اس صورت حال سے نکل نہیں سکیں گے۔ انہیں یہ بھی خیال آتا ہے کہ شرمندہ  کر دینے والی علامات سامنے آ سکتی ہیں، جیسے چکر آنا، بے ہوش ہونا، گر جانا یا دست لگ جانا وغیرہ۔

اس ضمن میں کچھ اور امور بھی اہم ہیں۔ مثلاً:

٭ ان کا خوف یا پریشانی حقیقی خطرے سے کہیں زیادہ ہوتی ہے

٭ وہ اس پریشان کرنے والی صورت حال یا جگہوں پر جانے سے ہچکچاتے ہیں، کسی کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کر سکیں تو صورت حال کو برداشت کرتے رہتے ہیں، لیکن شدید پریشان رہتے ہیں۔

٭ انہیں اس وجہ سے سماجی تعلقات، کام یا زندگی کے دیگر شعبوں میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے

٭ خوف اور اجتناب عموماً چھ مہینے یا اس سے زیادہ جاری رہتا ہے

پینک ڈس آرڈر اور ایگورا فوبیا

ایگورا فوبیا: کھلی جگہوں اور ہجوم کا خوف- شفانیوز
کچھ لوگوں کو ایگورا فوبیا کے ساتھ پینک ڈس آرڈر بھی ہوتا ہے۔ پینک ڈس آرڈر ایک قسم کا اینگزائٹی ڈس آرڈر ہے جس میں پینک اٹیک شامل ہوتا ہے۔ پینک اٹیک خوف کا اچانک اور شدید احساس ہے جو منٹوں میں عروج پر پہنچ جاتا ہے اور شدید جسمانی علامات کو جنم دیتا ہے۔ مریض کو ایسا لگ سکتا ہے کہ اس کا خود پر قابو نہیں رہا، اسے ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے یا وہ مر رہا ہے۔ اگر ایک دفعہ ایسا اٹیک ہو جائے تو وہ دوبارہ ایسا ہونے کے خوف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ وہ ایسے انسان، صورت حال یا جگہ سے بچنے لگتا ہے جہاں پچھلا پینک اٹیک ہوا تھا۔

پینک اٹیک کی علامات یہ ہیں:

٭ دل کی دھڑکن تیز ہو جانا

٭ سانس لینے میں دقت یا دم گھٹنے کا احساس

٭ سینے میں درد یا دباؤ

٭ چکر آنا یا ہلکا سر درد ہونا

٭ کپکپاہٹ طاری ہونا، لرزنا یا سن ہوجانا

٭ زیادہ پسینہ آنا

٭ اچانک گرمی یا سردی لگنے کا احساس ہونا

٭ معدے کی خرابی یا موشن لگنا

٭ خود پر کنٹرول کھونے کا احساس

٭ موت کا خوف

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

اگر ایگورا فوبیا آپ کے سماجی تعلقات، کام کرنے، تقریبات میں شرکت  اور یہاں تک کہ روزمرہ کے کاموں مثلاً شاپنگ وغیرہ کو شدید متاثر کر رہا ہو تو اسے اپنی زندگی مشکل نہ بنانے دیں۔ اگر اس کی علامات ہوں تو اپنے ڈاکٹر، سائیکالوجسٹ یا سائیکاٹرسٹ سے ضرور اور جلد رابطہ کریں۔

وجوہات

کچھ وجوہات کا تعلق بیالوجی سے ہے۔ ان میں آپ کی صحت کے مسائل اور موروثیت نمایاں ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی شخصیت، ذہنی دباؤ اور زندگی کے تجربات بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں۔

خطرے کے عوامل

ایگورا فوبیا بچپن میں بھی شروع ہو سکتا ہے، لیکن عموماً نوجوانی (ٹین ایج) کے اختتام یا جوانی کے آغاز میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے زیادہ امکانات 35 سال کی عمر سے پہلے ہوتے ہیں، تاہم یہ بڑی عمر کے افراد میں بھی ہو سکتا ہے۔ خواتین میں اس کی شرح مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ایگورا فوبیا کے خطرے کے عوامل میں شامل ہیں:

٭ پینک ڈس آرڈر یا فوبیا

٭ ذہنی دباؤ پیدا کرنے والے حالات مثلاً جنسی زیادتی، والدین کی موت یا جسمانی حملے کا نشانہ بننا

٭ بےچین یا بہت زیادہ نروس طبیعت کا ہونا

٭ فیملی میں کسی فرد کو ایگورا فوبیا ہونا

پیچیدگیاں

ایگورا فوبیا آپ کی سرگرمیوں کو بہت زیادہ محدود کر سکتا ہے۔ اگر یہ شدید ہو جائے تو آپ شاید گھر سے باہر بھی نہ جا سکیں۔ علاج نہ ہونے کی صورت میں کچھ لوگ سالوں گھر سے نہیں نکلتے۔ ایسے میں دوست احباب سے ملاقات، سکول یا کام پر جانا، خریداری کرنا یا روزمرہ کی دوسری سرگرمیوں میں حصہ لینا ختم ہو سکتا ہے۔ آپ مدد کے لیے دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ اس سے مزید پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ مثلاً:

٭ ڈپریشن

٭ منشیات کا استعمال

٭ خودکشی کے خیالات

احتیاطی تدابیر

ایگورا فوبیا سے بچنے کا کوئی یقینی طریقہ نہیں۔ آپ ناخوشگوار صورت حال سے جتنا بھاگتے ہیں، بے چینی اتنی ہی زیادہ بڑھتی ہے۔ کچھ جگہوں پر جانے سے آپ کو ہلکا خوف محسوس ہوتا ہو تو بار بار وہاں جانے کی مشق کریں۔ یہ آپ کو ان جگہوں پر زیادہ کمفرٹیبل محسوس کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اگر اکیلے ایسا کرنا مشکل ہو تو کسی کو ساتھ لے جائیں یا سائیکالوجسٹ سے پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں۔

اگر آپ کو کسی جگہ جانے پر بےچینی یا گھبراہٹ ہوتی ہو تو بلا تاخیر علاج کروائیں۔ جلد مدد حاصل کرنے سے علامات بڑھیں گی نہیں۔ تاخیر سے زیادہ مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

تشخیص

ایگورا فوبیا کی تشخیص مندرجہ ذیل چیزوں پر مبنی ہوتی ہے:

٭ علامات

٭ ڈاکٹر کے ساتھ تفصیلی ملاقات

٭ جسمانی معائنہ

علاج

ایگورا فوبیا کا علاج سائیکو تھیراپی اور دواؤں، دونوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ علاج میں وقت لگے گا لیکن آپ بہتر محسوس کرنے لگیں گے۔

ٹاک تھیراپی

بات چیت سے علاج یا سائیکو تھیراپی اس میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ اس میں آپ تھیراپسٹ کے ساتھ مل کر اہداف طے کرتے اور اس سے نپٹنے کی عملی مہارتیں سیکھتے ہیں۔ ایگورا فوبیا سمیت اینگزائٹی ڈس آرڈرز میں کاگنیٹیو بیہیوریل تهیراپی (سی بی ٹی)  سب سے مؤثر طریقہ ہے۔

سی بی ٹی میں بنیادی طور پر توجہ اینگزائٹی کو بہتر طور پرمینج کرنے کی مہارتیں سیکھنے پر ہوتی ہے۔ ان سے آپ بتدریج ان سرگرمیوں میں واپس جا پاتے ہیں جن سے آپ اینگزائٹی کی وجہ سے اجتناب کر رہے تھے۔ سی بی ٹی عام طور پر ایک مختصر مدتی علاج ہے۔

ٹاک تھیراپی کے ذریعے مہارتیں

اس کے ذریعے آپ یہ چیزیں سیکھتے ہیں:

٭ کون سے عوامل پینک اٹیک کی علامات کو متحرک یا انہیں بدتر کر سکتے ہیں

٭ اینگزائٹی کو کیسے برداشت کرنا ہے اور اس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے

٭ اپنے خدشات کو براہ راست چیلنج کرنے کے طریقے، جیسے کیا واقعی بدترین حالات ہونے کا امکان ہے یا یہ محض ایک وہم ہے؟

٭ اضطراب بتدریج کم ہو جاتا ہے۔ جب آپ ان حالات میں کافی دیر تک رہتے ہیں تو ان سے نپٹنا سیکھ جاتے ہیں۔

٭ خوف پیدا کرنے والی صورت حال کا سامنا آہستہ آہستہ، منصوبہ بندی کے ساتھ، خود پر قابو رکھتے ہوئے اور بار بار کرنے سے خوف کم ہوتا ہے اور اعتماد بڑھتا ہے

اگر آپ کو گھر سے باہر جانے میں مشکل پیش آ رہی ہو، تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ تھراپسٹ کے پاس کیسے جائیں گے۔ ایگورا فوبیا کا علاج کرنے والے تھیراپسٹ اس مسئلے سے آگاہ ہوتے ہیں، اس لیے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ آپ ایسے معالج سے رجوع کریں جو دفتر آنے کے متبادل طریقے پیش کر سکے۔ معالج آپ کے گھر میں یا کسی محفوظ جگہ پر ملاقات کر سکتا ہے۔ کچھ معالج ویڈیو، فون یا ای میل کے ذریعے بھی سیشنز کرتے ہیں۔

اگر آپ کی حالت اتنی شدید ہو کہ علاج کے لیے باہر بالکل نہ جا سکیں تو کسی ایسے ہسپتال سے رابطہ کریں جو اینگزائٹی کے علاج میں مہارت رکھتا ہو۔ بعض ممالک میں ایسے مریضوں کے لیے انٹینسیو آؤٹ پیشنٹ پروگرام بھی ہوتے ہیں۔ ان میں مریضوں کو دو ہفتوں یا اس سے زیادہ عرصے تک روزانہ چند گھنٹوں کے لیے جانا ہوتا ہے۔ اس میں وہ اینگزائٹی سےنپٹنے کی مہارتیں سیکھتے ہیں۔ اگر آپ کے قریب کوئی ایسی سہولت دستیاب ہو تو اس سے استفادہ کریں۔ بعض صورتوں میں رہائشی علاج (ریزیڈینشل پروگرام) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر ضرورت محسوس ہو تو کسی قابل اعتماد شخص کو ساتھ لے جائیں جو تسلی، مدد اور کوچنگ فراہم کر سکے۔

ادویات

ایگورا فوبیا کے علاج کے لیے کچھ اقسام کے اینٹی ڈپریسنٹس بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات اینٹی اینگزائٹی ادویات کو بھی محدود مدت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایگورا فوبیا کے علاج میں اینٹی ڈپریسنٹس، اینٹی اینگزائٹی ادویات سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

اینٹی ڈپریسنٹس

کچھ اینٹی ڈپریسنٹس (ایس ایس آر آئی) ایگورا فوبیا کی وجہ سے پینک ڈس آرڈر کے علاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ دیگر اقسام کے اینٹی ڈپریسنٹس بھی مؤثر ہو سکتے ہیں۔

اینٹی اینگزائٹی ادویات

اینٹی اینگزائٹی ادویات (بینزو دیاز پائنز) سکون آور دوائیں ہیں جنہیں مختصر مدت کے لیے تجویز کیا جا سکتا ہے۔ یہ عام طور پر اس وقت استعمال کی جاتی ہیں جب اضطراب اچانک پیدا ہو۔ چونکہ مریض ان پر انحصار کرنے لگتا ہے لہٰذا یہ دوا طویل مدتی اضطراب میں یا منشیات استعمال کرنے والوں کے لیے موزوں نہیں۔

ادویات کے اثرات ظاہر ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ بہترنتائج کے لیے مختلف ادویات آزمانا پڑ سکتی ہیں۔ اینٹی ڈپریسنٹس کے استعمال کا آغاز اور اختتام، دونوں جسمانی سینسیشن یا پینک اٹیک کی علامات پیدا کر سکتے ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر علاج کے دوران ڈوز کو بتدریج بڑھانے اور دوا کو ختم کرنے کے لیے آہستہ آہستہ کمی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

متبادل علاج

کچھ غذائی اور ہربل سپلیمنٹس اینگزائٹی کم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ انہیں لینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ اگرچہ یہ بغیر نسخے کے ملتے ہیں، پھر بھی ان کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پرکاوا (Kava) کے ہربل سپلیمنٹ کو اینگزائٹی کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔  اسے کاوا کاوا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سپلیمینٹس پاکستان میں بھی دستیاب ہیں، اور انہیں  آن لائن سٹورز کے ذریعے بھی خریدا جاتا ہے۔ اس کے قلیل مدتی استعمال سے بھی جگر کی سنگین خرابی کے کیس سامنے آئے ہیں۔ اگر آپ کو جگر کا مسئلہ ہو، یا جگر کی ادویات لے رہے ہوں تو کاوا پر مشتمل کسی بھی پروڈکٹ سے پرہیز کریں۔

ایگورا فوبیا: کھلی جگہوں اور ہجوم کا خوف- شفانیوز

مرض کا مقابلہ اور سپورٹ

ایگورا فوبیا کے ساتھ جینا زندگی کو مشکل بنا سکتا ہے۔ دوسری طرف پروفیشنل علاج اس حالت پر قابو پانے یا اسے اچھی طرح سے سنبھالنے میں مدد دے سکتا ہے۔ آپ اس سلسلے میں یہ اقدامات کر سکتے ہیں:

ٹریٹمنٹ پلان پر عمل کریں

تھیراپی میں وقفہ نہ آنے دیں۔ اپنے تھیراپسٹ سے مسلسل رابطہ رکھیں۔ تھیراپی میں سیکھی گئی مہارتوں پر عمل کریں۔ دوائیں ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق لیں۔

راہ فرار اختیار نہ کریں

ایسی جگہوں پر جانا یا ایسے حالات میں ہونا جس میںآپ کمفرٹیبل نہ ہوں، مشکل ہوتا ہے۔ تاہم بار بار مختلف جگہوں پر جانے کی مشق کرنے سے ان کا خوف کم ہو سکتا ہے۔ اس سے آپ کی بے چینی بھی کم ہو سکتی ہے۔ فیملی، دوست اور تھیراپسٹ اس میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔

پرسکون رہنے کی مہارتیں سیکھیں

تھیراپسٹ کے ساتھ مل کر آپ خود کو پرسکون رکھنے کی مہارتیں سیکھ سکتے ہیں۔ میڈیٹیشن، یوگا، مساج، اور وژیولائزیشن جیسے طریقے بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہیں اس وقت کریں جب آپ پریشان یا فکرمند نہ ہوں، اور پھر انہیں دباؤ والے حالات میں اپنائیں۔ وژیولائزیشن کو مثبت خیالات، سکون، اور خود اعتمادی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں مریض کو اچھی یادیں، کامیابی، یا سکون بخش مناظر تصور کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ وہ دباؤ، خوف یا مایوسی پر قابو پا سکے۔

شراب اور تفریحی منشیات سے پرہیز کریں

تفریحی منشیات (Recreational drug) وہ منشیات یا کیمیکل ہوتے ہیں جنہیں مزہ لینے، ذہنی سکون، یا خوشگوار احساسات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا مقصد علاج نہیں بلکہ زیادہ تر تفریح یا عارضی خوشی ہوتا ہے۔ یہ دو اقسام کی ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک قانونی ہیں۔ ان میں کیفین (چائے، کافی)، نکوٹین (سگریٹ)، اور الکوحل (بعض ممالک میں غیرقانونی) شامل ہیں۔ غیر قانونی منشیات میں کوکین، ہیروئن، ایل ایس ڈی، اور چرس (کچھ ممالک میں قانونی بھی ہے) شامل ہیں۔ شراب اور تفریحی منشیات کے علاوہ کیفین کا استعمال بھی محدود کریں، یا انہیں بالکل نہ لیں۔ یہ چیزیں آپ کی بے چینی کی علامات بڑھا سکتی ہیں۔

اپنا خیال رکھیں

مناسب نیند لیں، روزانہ جسمانی طور پر متحرک رہیں، اور صحت بخش غذا کھائیں جس میں سبزیاں اور پھل بھی شامل ہوں۔

سپورٹ گروپ میں شامل ہوں

اینگزائٹی ڈس آرڈر کے شکار افراد کے لیے قائم کسی سپورٹ گروپ میں شامل ہوں۔ اس سے آپ دوسرے لوگوں کے تجربات سے استفادہ کر سکیں گے۔

معالج سے ملاقات کی تیاری

اگر آپ ایگورا فوبیا کے شکار ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ آپ کلینک جانے سے خوفزدہ یا شرمندہ ہوں۔ اگر ایسا ہو تو ویڈیو کال یا عام فون کال سے شروع کریں، اس کے بعد بالمشافہ ملاقات کریں۔

آپ کیا کر سکتے ہیں

اپنی اپوائنٹمنٹ کی تیاری کے لیے درج ذیل چیزوں کی فہرست بنائیں:

٭ آپ میں کون سی علامات ہیں اور یہ کتنے عرصے سے ہیں

٭ وہ کون سے کام ہیں جو آپ نے اپنے خوف کی وجہ سے چھوڑ دیے ہیں یا ان سے گریز کرتے ہیں

٭ اپنی اہم ذاتی معلومات، خاص طور پر کوئی بڑا ذہنی دباؤ یا تبدیلیاں جو آپ کی زندگی میں اۤئیں

٭ طبی معلومات، بشمول دیگر جسمانی یا ذہنی صحت کی حالتیں

٭ آپ جو دوائیں، وٹامنز، ہربل یا دیگر سپلیمنٹس لے رہے ہیں، اور ان کی ڈوز

٭ ڈاکٹر سے پوچھے جانے والے سوالات تاکہ آپ اپنی اپوائنٹمنٹ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں

کچھ بنیادی سوالات

٭ میری علامات کی کیا وجہ ہے؟

٭ کیا اس کی کوئی اور ممکنہ وجوہات بھی ہیں؟

٭ آپ بیماری کی تشخیص کا فیصلہ کیسے کریں گے؟

٭ کیا میری حالت عارضی ہے یا طویل مدتی؟

٭ آپ کس قسم کے علاج کی سفارش کرتے ہیں؟

٭ مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی درپیش ہیں۔ میں ان سب کو اکٹھے کیسے مینج کر سکتا ہوں؟

٭ آپ کی تجویز کردہ میڈیسن کے کیا ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں؟

٭ کیا دوائیں لینے کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی ہے؟

٭ میری علامات میں بہتری کب تک آ جائے گی؟

٭ کیا مجھے کسی سائیکاٹرسٹ سے ملنا چاہیے؟

٭ کیا آپ کے پاس کوئی شائع شدہ مواد ہے جو میں اپنے ساتھ لے جا سکوں؟ آپ مجھے کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

ڈاکٹر کے ممکنہ سوالات

آپ کا ڈاکٹر آپ سے کچھ سوالات پوچھے گا، جیسے:

٭ ایسی کون سی علامات ہیں جو آپ کو زیادہ پریشان کرتی ہیں؟

٭ آپ نے پہلی بار یہ علامات کب محسوس کیں؟

٭ آپ کو یہ علامات زیادہ تر کب محسوس ہوتی ہیں؟

٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو بہتر یا بدتر کرتی ہے؟

٭ کیا آپ ان علامات سے بچنے کے لیے کسی خاص صورت حال یا جگہ پر جانے سے گریز کرتے ہیں؟

٭ آپ کی علامات آپ کی زندگی اور آپ کے قریبی لوگوں کو کتنا اور کیسے متاثر کر رہی ہیں؟

٭ کیا آپ میں کسی طبی حالت کی تشخیص ہوئی ہے؟

٭ کیا آپ کا کبھی کسی نفسیاتی مرض کا علاج کیا گیا؟ اگر ہاں، تو کون سا علاج سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوا تھا؟

٭ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچا ہے؟

٭ کیا آپ شراب یا تفریحی منشیات استعمال کرتے ہیں؟ اگر ہاں تو کتنی بار؟

ان سوالات کے جوابات کے لیے تیار رہیں تاکہ آپ کو سب سے اہم موضوع  پر بات چیت کرنے کے لیے مناسب وقت مل سکے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں.

Vinkmag ad

Read Previous

اسلام آباد کے آئی 14 سیکٹر میں زچہ بچہ ہسپتال کے قیام کا فیصلہ

Read Next

ڈریپ کی طرف سے فارمولا دودھ کو ”خوراک” قرار دینے کی مخالفت

Leave a Reply

Most Popular