پاکستان میں پیشگی منظوری کے بغیر طبی مصنوعات کی تشہیر پرپابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس میں ایلوپیتھک ادویات، ہربل علاج، نیوٹراسیوٹیکل مصنوعات اور میڈیکل ڈیوائسز شامل ہیں۔ یہ فیصلہ”تھیراپیوٹک گڈز (ایڈورٹائزمنٹ) رولز 2025″ کے تحت کیا گیا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی( ڈریپ) کے مطابق اب تمام تشہیری سرگرمیاں منظور شدہ بورڈ سے کلیئر کرانا ضروری ہوں گی۔ اس اقدام کا مقصد عوام کو گمراہ کن دعووں سے بچانا اور صحت کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
ڈریپ کے مطابق فیصلے کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں ہوں گی۔ ان میں جرمانے اور مارکیٹنگ کے حقوق کی منسوخی شامل ہیں۔ یہ پابندیاں تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر لاگو ہوں گی۔ نئے قوانین میں اشتہارات کے لیے نگرانی اور نفاذ کا نظام وضع کیا گیا ہے۔ نئے بورڈ کو مواد کی سائنسی درستگی اور اخلاقی معیار کے مطابق جائزہ لینا ہوگا۔
ادارے کے سی ای او عاصم رؤف کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بے لگام طبی اشتہارات صارفین کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا عام طور پر اخلاقی معیارات پر عمل کرتا ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں بعض گمراہ کن اشتہارات بھی شائع ہوئے ہیں۔ اس سے کڑی نگرانی کی ضرورت واضح ہوئی ہے۔ صارفین نے پیشگی منظوری کے بغیر طبی مصنوعات کی تشہیر پرپابندی کے فیصلے کو سراہا ہے۔