Vinkmag ad

ایکیوٹ کڈنی انجری: گردے کی اچانک خرابی

اگر گردے اچانک ٹھیک طریقے سے کام کرنا بند کر دیں تو اس کیفیت کو ایکیوٹ کڈنی انجری (Acute Kidney Injury) کہتے ہیں۔ ایسے میں خون سے فاضل  مادے صاف نہیں ہو پاتے۔ وہ جسم میں جمع ہو جاتے ہیں جس سے خون کا کیمیائی توازن متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کیفیت کو پہلے ایکیوٹ کڈنی فیلیر کہا جاتا تھا۔ یہ کیفیت زیادہ تر ہسپتال، خصوصاً اس کے آئی سی یو میں داخل مریضوں میں سامنے آتی ہے۔

یہ کیفیت حالت ہلکی یا شدید ہو سکتی ہے۔ اگر یہ شدید ہو، مسلسل برقرار رہے اور اس کا علاج نہ کیا جائے تو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف بروقت علاج سے یہ ریورس بھی ہو جاتی ہے۔ جن لوگوں کی صحت اچھی ہو، ان میں گردوں کی عمومی کارکردگی نارمل یا اس کے قریب تر ہو جاتی ہے۔

علامات

ایکیوٹ کڈنی انجری کی علامات یہ ہیں:

٭ پیشاب کی مقدار کم ہو جانا

٭ جسم میں پانی جمع ہونا۔ اس سے سانس لینے میں دقت ہوتی ہے۔ ٹانگوں، ٹخنوں یا پیروں میں سوجن ہو سکتی ہے

٭ بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہونا

٭ ذہنی الجھن محسوس ہونا

٭ متلی ہونا

٭ پیٹ میں یا پسلی کے نیچے درد ہونا

٭ جسمانی کمزوری

٭ دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونا

٭ خارش ہونا

٭ بھوک کم لگنا

٭ سینے میں درد یا دباؤ محسوس ہونا

٭ شدید حالات میں دورے پڑنا یا کوما میں چلے جانا

بعض اوقات کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور صرف ٹیسٹ کے دوران اس کا علم ہوتا ہے

ڈاکٹر سے مشورہ

ایکیوٹ کڈنی انجری- شفانیوز

 

اگر ایکیوٹ کڈنی انجری کی علامات محسوس ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں یا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں رابطہ کریں۔

وجوہات

ایکیوٹ کڈنی انجری کی وجوہات یہ ہیں:

٭ کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہو جو گردوں تک خون کی روانی کو سست کر دے

٭ گردوں کو نقصان پہنچے

٭ پیشاب خارج کرنے والی گردوں کی نالیاں بلاک ہو جائیں

گردوں تک خون کی سست روانی

گردوں تک خون کی روانی متاثر کرنے والے عوامل یہ ہیں:

٭ پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن)

٭ انفیکشن

٭ کچھ ادویات مثلاً اسپرین، آئیبوپروفین یا نیپروکسن سوڈیم  کا استعمال

٭ خون یا مائع زیادہ ضائع ہونا

٭ بلڈ پریشر کی ادویات کی وجہ سے بلڈ پریشر شدید کم ہو جانا

٭ ہارٹ اٹیک

٭ ہارٹ اٹیک یا دل کی بیماری

٭ لیور سیروسز یا لیور فیلیر

٭ شدید الرجک ردعمل

٭ شدید جلن کے اثرات

گردوں کو نقصان

مندرجہ ذیل عوامل گردوں کو نقصان پہنچا کر ایکیوٹ کڈنی انجری کا سبب بن سکتے ہیں:

٭ گردوں کے چھوٹے فلٹرز کی سوزش جسے گلو میرو لونیفائٹس کہتے ہیں

٭ کچھ ادویات، مثلاً کیمو تھیراپی کی دوائیں، اینٹی بائیوٹکس اور امیجنگ ٹیسٹ کے دوران استعمال ہونے والی ڈائی

٭ انفیکشن، جیسے کورونا وائرس کا انفیکشن

٭ شراب، بھاری دھاتیں اور کوکین

٭ لوپس نامی بیماری جو گردوں کو نقصان پہنچاتی ہے

٭ گردوں میں یا ان کے ارد گرد نالیوں میں خون جمنا

٭ کولیسٹرول جمع ہونا جو گردوں میں خون کی روانی کو روک دے

٭ ہیمو لائٹک یوریمک سنڈروم، جس میں خون کے خلیے جلد تباہ ہو جاتے ہیں

٭ سکلروڈرما نامی بہت ہی کم پائے جانے والی بیماری جو جلد اور جوڑوں کو متاثر کرتی ہے

٭ تھرومبوٹک تھرومبو سائٹوپینک پورپرا، خون کی ایک نادر بیماری

٭ پٹھوں کا نقصان جس سے زہر نکل کر گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے

٭ ٹیومر سیلز کی تباہی جس سے زہریلے مادے گردوں کو نقصان پہنچاتے ہیں

گردوں میں پیشاب بلاک

یورینری اوبسٹریکشن کا سبب بننے والے عوامل یہ ہیں:

٭ گردے کی پتھری

٭ بڑھا ہوا پروسٹیٹ

٭ پیشاب کی نالی میں خون جمنا

٭ مثانے کا کینسر

٭ پروسٹیٹ کا کینسر

٭ سروائیکل کینسر

٭ کولون کینسر

٭ یوریٹرز پر دباؤ ڈالنے والی اضافی گروتھ

مثانے کو کنٹرول کرنے والے اعصاب کو نقصان

خطرے کے عوامل

ایکیوٹ کڈنی انجری- شفانیوز

ایکیوٹ کڈنی انجری کا تعلق کسی اور بیماری یا مسئلے سے ہوتا ہے۔ اس کا خطرہ بڑھانے والے عوامل یہ ہیں:

٭ گردے کی طویل المعیاد بیماری

٭ عمر کا بڑھنا، تاہم یہ بچوں کو بھی ہو سکتا ہے

٭ ہسپتال میں ہونا، خاص طور پر کسی سنگین بیماری کی وجہ سے جس میں آئی سی یو میں داخلے کی ضرورت ہو

٭ بازوؤں یا ٹانگوں کی خون کی نالیوں میں رکاوٹ (پیریفرل آرٹری ڈیزیز)

٭ ذیابیطس، خاص طور پر اگر وہ کنٹرول میں نہ ہو

٭ ہائی بلڈ پریشر

٭ ہارٹ فیلیر

٭ جگر کی بیماریاں

٭ کچھ کینسرز اور ان کا علاج

پیچیدگیاں

ایکیوٹ کڈنی انجری کی کچھ پیچیدگیاں یہ ہیں:

مائع جمع ہونا: پھیپھڑوں میں مائع جمع ہونے سے سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے

سینے میں درد: دل کے ارد گرد کی جھلی سوجن کی شکار ہو کر سینے میں درد کا باعث بن سکتی ہے

پٹھوں کی کمزوری: جسم میں مائع اور خون میں الیکٹرو لائیٹس کا توازن خراب ہو جاتا ہے

گردے کا مستقل نقصان: اینڈ سٹیج رینل ڈیزیز کے سبب گردے کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے

موت: گردے کام کرنا بند کر دیں تو موت واقع ہو سکتی ہے

احتیاطی تدابیر

ایکیوٹ کڈنی انجری- شفانیوز

گردوں کی دیکھ بھال کر کے آپ اس کا خطرہ کم کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:

٭ انفیکشن کا جلد علاج کرائیں۔ گردے کی اور دیگر بیماریوں کو کنٹرول کریں۔ اگر آپ کو گردے کی بیماری، ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر ہے تو خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے اپنے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں

٭ اگر آپ کو گردے کی بیماری کا خطرہ ہے تو اپنے ڈاکٹر سے پوچھیں کہ آپ جو دوائیں لے رہے ہیں، وہ گردوں کے لیے محفوظ ہیں یا نہیں۔ درد کی دوائیں لینے سے پہلے ان کے لیبل کو پڑھیں۔ اسپرین، ایسٹامنفین، آئیبوپروفین اور نیپروکسن سوڈیم لیتے وقت لیبل کی ہدایات پر عمل کریں۔ ان دواؤں کا زیادہ استعمال گردے کی خرابی کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ کو گردے کی بیماری، ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر ہو۔

٭ صحت مند طرز زندگی گزاریں، سرگرم رہیں اور متوازن غذا کھائیں۔ شراب نوشی سے پرہیز کریں۔

تشخیص

مرض کی تشخیص کے لیے آپ کو یہ ٹیسٹ تجویز کیے جا سکتے ہیں:

بلڈ ٹیسٹ: خون کے سیمپل سے یوریا اور کریٹینائن کی مقدار دیکھ کر یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آپ کے گردے کس طرح کام کر رہے ہیں

پیشاب کی مقدار کی پیمائش: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پیشاب کی مقدار سے کڈنی فیلیر کا سبب معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے

یشاب کے ٹیسٹ: پیشاب کے نمونے سے کڈنی فیلیر کی وضاحت ہوتی ہے

امیجنگ ٹیسٹ: الٹراساؤنڈ اور سی ٹی سکین جیسے ٹیسٹ گردوں کی تصاویر دکھا سکتے ہیں

گردے کے ٹشو کا نمونہ نکالنا: ڈاکٹر آپ کے گردے کا چھوٹا سا نمونہ نکال کر لیب میں ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ اسے بائیوپسی کہتے ہیں۔ نمونہ سوئی کے ذریعے لیا جاتا ہے

علاج

اس کا علاج عموماً ہسپتال میں رہ کر کیا جاتا ہے۔ اس کے زیادہ تر مریض پہلے ہی ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔ ہسپتال میں قیام کی مدت کا دار و مدار گردے کی خرابی کی وجہ اور اس کی صحت یابی کی رفتار پر ہے۔

وجہ کا علاج

ایکیوٹ کڈنی انجری کے علاج کا آغاز اس کا سبب بننے والی چوٹ یا بیماری کی تلاش سے ہوتا ہے۔ آپ کو ایسی دوا روکنے کا مشورہ دیا جا سکتا ہے جو گردوں کو نقصان پہنچا رہی ہو۔

پیچیدگیوں کا علاج

گردوں کو صحت یاب ہونے کے لیے وقت دینے اور پیچیدگیوں سے بچنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ پیچیدگیوں سے بچانے میں مدد گار کچھ علاج یہ ہیں:

خون میں مائع کا توازن درست کرنا: اگر خون میں مائع کی کمی ایکیوٹ کڈنی انجری کا سبب ہے تو وین (ورید) کے ذریعے مائع دیا جا سکتا ہے

مائع کی مقدار زیادہ ہونا: اگر گردے کی خرابی کی وجہ سے مائع زیادہ ہو جائے تو یہ ہاتھوں اور پیروں میں سوجن کا باعث بن سکتا ہے۔ آپ کو ایسی دوا دی جا سکتی ہے جو اضافی مائع کو جسم سے نکال دے

خون میں پوٹاشیم کو کنٹرول کرنے والی دوا: اگر گردے خون سے پوٹاشیم کو ٹھیک سے فلٹر نہیں کر پاتے تو آپ کو پوٹاشیم کی مقدار کنٹرول کرنے والی دوا دی جا سکتی ہے۔ پوٹاشیم خون کے دباؤ اور دیگر جسمانی افعال کو کنٹرول کرتا ہے

خون میں کیلشیم کی سطح کو بحال کرنے والی دوا: اگر خون میں کیلشیم کی مقدار بہت کم ہو جائے تو آپ کو ورید کے ذریعے کیلشیم دیا جا سکتا ہے

خون سے زہر نکالنے کا علاج: اگر خون میں فضلہ جمع ہو جائے تو آپ کو ہیمو ڈائلیسز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس میں خون سے زہر اور اضافی مائع نکالا جاتا ہے۔ ڈائلیسز سے اضافی پوٹاشیم بھی نکالا جا سکتا ہے۔ اس دوران ایک مشین خون کو مصنوعی گردے کے ذریعے فلٹر کرتی ہے، پھر صاف خون جسم میں واپس بھیج دیا جاتا ہے

طرز زندگی اور گھریلو علاج

ایکیوٹ کڈنی انجری سے صحت یاب ہونے کے دوران خاص غذا گردوں کو سپورٹ دینے اور ان کے کام کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ماہر غذائیات آپ کو ایسی دوا تجویز کرے گا  جو آپ کے گردوں پر بوجھ کم کرے گی۔ کچھ تجاویز یہ ہو سکتی ہیں:

پوٹاشیم کم کرنے والے کھانے کھائیں: ان میں سیب، آڑو، گاجریں، سبز پھلیاں، سفید روٹی اور سفید چاول شامل ہیں۔ ان کھانوں کو زیادہ پوٹاشیم والے کھانوں مثلاً آلو، کیلے، ٹماٹر، سنترہ، پھلیاں اور میوہ جات کی جگہ کھائیں

اضافی نمک والے کھانے مت کھائیں: ان میں پیک شدہ کھانے، منجمد کھانے اور کین میں ملنے والے سوپ وغیرہ شامل ہیں۔ دیگر نمکین کھانوں میں نمکین سنیکس، کین میں بند سبزیاں، پروسیسڈ گوشت اور پنیر شامل ہیں

فاسفورس کی مقدار محدود کریں: فاسفورس ایک منرل ہے جو کچھ کھانوں مثلاً گہرے رنگ والے سوڈے، دودھ، اوٹ میل اور بران سیریلز میں پایا جاتا ہے۔ خون میں فاسفورس کی زیادہ مقدار آپ کی ہڈیوں کو کمزور کر سکتی ہے۔ یہ جلد میں خارش کا سبب بن سکتی ہے۔ جیسے جیسے گردے بہتر ہوں گے، آپ کو خاص غذا کی ضرورت نہیں رہے گی۔ تاہم صحت بخش غذا اب بھی اہم ہے

ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری

اگر آپ ہسپتال میں داخل نہیں ہاور گردے کی خرابی کی علامات ظاہر ہوں تو فوراً اپنے فیملی ڈاکٹر سے ملیں۔ آپ کو گردے کی بیماری کے ماہر، یعنی نیفرولوجسٹ کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔

کچھ سوالات تیار کر لیں تاکہ ڈاکٹر کے ساتھ آپ کی ملاقات مؤثر رہے۔ ان میں سے کچھ یہ ہو سکتے ہیں:

٭ میری علامات کی  ممکنہ وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

٭ کیا میرے گردے کام کرنا بند کر چکے ہیں؟ اس کا سبب کیا ہو سکتا ہے؟

٭ مجھے کون سے ٹیسٹ کروانا ہوں گے؟

٭ علاج کے آپشنز کیا ہیں اور ان میں خطرات کیا ہیں؟

٭ کیا مجھے ہسپتال جانا پڑے گا؟

٭ کیا میرے گردے صحت یاب ہوجائیں گے یا مجھے ڈائلیسز کی ضرورت ہو گی؟

٭ مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ میں ان سب کو بہتر طریقے سے کیسے مینج کر سکتا ہوں؟

٭ کیا مجھے کسی خاص غذا کی ضرورت ہو گی؟ اگر ہاں، تو کیا آپ مجھے ماہر غذائیات کے پاس بھیج سکتے ہیں؟

٭ کیا آپ کے پاس ایکیوٹ کڈنی انجری کے بارے میں پرنٹ شدہ معلومات ہیں جو میں اپنے ساتھ لے جا سکوں؟ آپ اس حوالے سے کون سی ویب سائیٹ تجویز کرتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

ایکیوٹ کڈنی انجری- شفا نیوز

Vinkmag ad

Read Previous

کمر کا زیادہ سائز: کینسر کے امکانات میں اضافہ

Read Next

اریٹیبل میل سنڈروم: کیا مردوں میں بھی ہارمونل سائیکل ہوتا ہے؟

Leave a Reply

Most Popular