Vinkmag ad

ایکیوٹ مائیلوجینس لیو کیمیا: خون اور ہڈیوں کے گودے کا کینسر

ایکیوٹ مائیلوجینس لیو کیمیا- شفا نیوز

ایکیوٹ مائیلوجینس لیو کیمیا (Acute Myelogenous Leukemia) یا اے ایم ایل خون اور ہڈیوں کے گودے کا کینسر ہے۔ اس بیماری کو مائیلوجینس کہلنے کا سبب اس کا مائیلائیڈ خلیوں کو متاثر کرنا ہے۔ عام حالات میں یہ خلیے خون کے صحت مند اور پختہ سرخ اور سفید خلیوں اور پلیٹ لیٹس میں تبدیل ہوتے ہیں۔ لفظ ایکیوٹ سے ظاہر ہے کہ بیماری تیزی سے بڑھتی ہے۔ لہٰذا کینسر کی دیگر اقسام کے برعکس اے ایم ایل میں مرض کے مراحل کا تعین نہیں کیا گیا۔

اے ایم ایل بالغوں میں ایکیوٹ لیوکیمیا کی سب سے عام قسم ہے۔ دوسری قسم کو ایکیوٹ لیمفو بلاسٹک لیوکیمیا (اے ایل ایل) کہا جاتا ہے۔ اے ایم ایل کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے تاہم یہ 45 سال سے کم عمر افراد میں زیادہ عام نہیں۔ اس مرض کو ایکیوٹ مائیلائیڈ لیوکیمیا، ایکیوٹ مائیلو بلاسٹک لیوکیمیا، ایکیوٹ گرانو لوسائٹک لیوکیمیا، اور ایکیوٹ نان لمفوسائٹک لیوکیمیا بھی کہا جاتا ہے۔

علامات

٭ بخار

٭ درد (بالعموم ہڈیوں، کمر، اور پیٹ میں)

٭ بہت زیادہ تھکن محسوس ہونا

٭ جلد کی رنگت بدل جانا/ زردی مائل ہو جانا

٭ بار بار انفیکشن ہونا

٭ معمولی چوٹ پر بھی جلد پر نشان یا دھبے پڑ جانا

٭ ناک یا مسوڑھوں سے بغیر کسی وجہ کے خون نکلنا

٭ سانس لینے میں دشواری ہونا

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

اگر آپ کو کوئی علامت مستقلاً پریشان کر رہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ایکیوٹ مائیلوجینس لیوکیمیا کی علامات دیگر کئی بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر پہلے اُن وجوہات کا جائزہ لے گا۔

وجوہات

جسم کے ہر خلیے میں ایک ڈی این اے ہوتا ہے جو خاص ہدایات کو محفوظ رکھتا ہے۔ یہ خلیے کو بتاتا ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ صحت مند خلیوں کا ڈی این اے انہیں بتاتا ہے کہ وہ ایک خاص رفتار سے بڑھیں اور تقسیم ہوں، اور مقررہ وقت پر ختم جائیں۔ مائیلائیڈ خلیوں کے ڈی این اے میں تبدیلی سے وہ مختلف ہدایات دینے لگتا ہے۔ یوں خلیے ضرورت سے زیادہ بننے لگتے ہیں اور رکنے کا نام نہیں لیتے۔ خون کے سفید خلیے ناپختہ بھی بنتے ہیں جنہیں مائیلو بلاسٹ کہتے ہیں۔ یہ ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتے۔ دوسری بات یہ کہ وہ ہڈیوں کے گودے میں جمع ہو کر صحت مند خلیوں کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے یہ مسائل ہو سکتے ہیں:

٭ خون میں آکسیجن کی سطح کم ہونا

٭ انجری کی صورت میں جلدی خون بہنا

٭ بار بار انفیکشن ہونا

خطرے کے عوامل

یہ عوامل ایکیوٹ مائیلوجینس لیوکیمیا کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں

عمر کا بڑھنا: عموماً 65 سال یا اس سے زیادہ عمر

گزشتہ کینسر کا علاج: اگر کیمو یا ریڈی ایشن تھیراپی کرائی ہو

تابکاری کا اثر: بہت زیادہ تابکاری کا سامنا، مثلاً ایٹمی ری ایکٹر میں حادثہ

خطرناک کیمیائی مادوں کا سامنا: جیسے بنزین وغیرہ

سگریٹ نوشی: دھوئیں میں بنزین اور کینسر پیدا کرنے والے دیگر کیمیکلز کی موجودگی

خون کی بیماریاں: مائیلو ڈیسپلیزیا (ہڈی کے گودے کی غیر معمولی تشکیل)، مائیلو فائبروسس (ہڈی کے گودے میں فائبروس ٹشو کی زیادتی)، پولی سائیتھیمیا ویرا (سرخ خون کے خلیات کی غیر معمولی افزائش) یا تھرومبو سائیتھیمیا (پلیٹلیٹس کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ) یاجینیاتی بیماریاں مثلاً ڈاؤن سنڈروم

فیملی ہسٹری: خونی رشتہ داروں مثلاً بھائی، والدین یا دادا دادی کو خون یا ہڈیوں کے گودے کی بیماری ہونا

بہت سے لوگوں کو یہ مسائل نہیں ہوتے لیکن انہیں اے ایم ایل ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگوں میں یہ عوامل پائے جاتے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے افراد کو یہ کینسر نہیں بھی ہوتا۔

تشخیص

اے ایم ایل کی تشخیص کا عمل ڈاکٹری معائنے سے شروع ہوتا ہے۔ اس میں معمولی چوٹ سے بھی جلد پر نشان یا دھبے پڑنے، مسوڑھوں سے خون آنے، بار بار انفیکشن ہونے، اور لمف نوڈز کے سوجنے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ اور ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں، جیسے بلڈ ٹیسٹ، ہڈی کے گودے کا نمونہ، لمبر پَنکچر، اور امیجنگ۔ ان کی تفصیل یہ ہے:

بلڈ ٹیسٹ

اے ایم ایل کے لئے ایک اہم بلڈ ٹیسٹ سی بی سی (کمپلیٹ بلڈ کاؤنٹ) ہے۔ اس میں بلڈ سیمپل میں خلیوں کی تعداد گنی جاتی ہے۔ اکثر اس سے پتا چلتا ہے کہ سرخ خلیے یا پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہے۔ ایک اور ٹیسٹ میں خون کے ناقص سفید خلیوں کو تلاش کیا جاتا ہے۔ انہیں مائیلو بلاسٹ کہا جاتا ہے۔ یہ خلیے عموماً خون میں نہیں پائے جاتے، لیکن اے ایم ایل کی صورت میں یہ خون میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔

گودے کا سیمپل اور بائیوپسی

سوئی کی مدد سے گودے کے سیال کا نمونہ نکالا جاتا ہے جبکہ بائیوپسی میں ٹشو کا سیمپل لیا جاتا ہے۔ سیمپل عموماً کولہے کی ہڈی سے لیا جاتا ہے اور ٹیسٹ کے لیے لیب میں بھیجا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ سے خلیوں میں ڈی این اے میں تبدیلیوں کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔ یہ تبدیلیاں اے ایم ایل کی تشخیص میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

لمبر پَنکچر

اگر یہ خدشہ ہو کہ لیوکیمیا دماغ اور ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ چکا ہے تو لمبر پَنکچر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد کے سیال کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ایک سوئی کمر کے نچلے حصے میں داخل کی جاتی ہے۔

امیجنگ ٹیسٹ

اگر خدشہ ہو کہ اے ایم ایل  کے خلیے دماغ تک پہنچ چکے ہیں تو دماغ کی امیجنگ کی جا سکتی ہے۔ اس میں سی ٹی سکین یا ایم آر آئی کیا جاتا ہے۔ اگر مرض کے کسی اور حصے میں پھیلنے کا شک ہو تو پوزیٹرن ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) سکین کیا جا سکتا ہے۔

اے ایم ایل کی ذیلی قسم

اے ایم ایل کی 15 ذیلی اقسام ہیں۔ اگر اس مرض کی تصدیق ہو جائے تو ذیلی قسم کے تعین کے لیے مزید لیب ٹیسٹوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ان میں خون اور ہڈی کے گودے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد جینیاتی تبدیلیوں اور مخصوص علامات کی تلاش ہے۔

علاج

ایکیوٹ مائیلوجینس لیو کیمیا- شفا نیوز

اے ایم ایل کے علاج میں کئی آپشنز ہیں۔ ان میں سے موزوں آپشن کے انتخاب میں مرض کی قسم، مریض کی عمر، اس کی عمومی صحت اور مرض کی بڑھوتری کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ علاج عام طور پر دو مراحل میں کیا جاتا ہے:

ریمشن انڈکشن تھیراپی

علاج کے ابتدائی مرحلے کا مقصد خون اور ہڈیوں کے گودے میں موجود کینسر کے خلیے ختم کرنا ہوتا ہے۔ یہ عموماً کینسر کے تمام خلیوں کو ختم نہیں کرتی۔ بیماری دوبارہ ہونے سے بچنے کے لیے مزید علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

کانسولیڈیشن تھیراپی

اس مرحلے کو پوسٹ ریمشن یا مینٹیننس تھیراپی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد باقی بچ جانے والے کینسر زدہ خلیوں کو مارنا ہوتا ہے۔ یہ تھیراپی  بیماری کو دوبارہ ہونے کے خطرے کو کم کرنے کے لئے بہت ضروری ہے۔

علاج کے طریقے

کیمو تھیراپی

کیمو تھیراپی میں کینسر کے علاج کے لئے طاقتور دوائیں استعمال ہوتی ہیں۔ زیادہ تر دوائیں وریدوں (وینز) کے ذریعے دی جاتی ہیں، تاہم کچھ گولیوں کی شکل میں بھی ہوتی ہیں۔ کیمو تھیراپی ریمشن انڈکشن کا اہم حصہ ہے، اور اسے کانسولیڈیشن میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کیمو تھیراپی کے دوران مریض کو ہسپتال میں رہنا پڑتا ہے۔ اگر پہلی کیمو تھیراپی سے ریمشن حاصل نہیں ہوتا، تو اسے دوبارہ کیا جا سکتا ہے۔

اس کے سائیڈ ایفیکٹس دواؤں پر منحصر ہوتے ہیں۔ عام مضر اثرات میں متلی اور بالوں کا جھڑنا نمایاں ہیں۔ سنگین اور طویل مدتی پیچیدگیوں میں دل کی بیماری، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچنا، تولیدی مسائل اور دیگر کینسرز شامل ہیں۔

ٹارگٹڈ تھیراپی

ٹارگٹڈ تھیراپی میں کینسر زدہ خلیاوں میں موجود مخصوص کیمیکلز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس تھیراپی کے مؤثر ہونے کا جائزہ لینے کے لیے کینسر زدہ خلیوں کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اسے انڈکشن تھیراپی کے دوران کیمو تھیراپی کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

گودے کی پیوندکاری

اسے گودے کے سٹیم سیلز کی پیوندکاری بھی کہا جاتا ہے جس میں صحت مند سٹیم سیلز داخل کیے جاتے ہیں۔ یہ سیلز کیمو تھیراپی اور دیگر علاجوں سے متاثر ہونے والے خلیوں کی جگہ لیتے ہیں۔ اس پیوندکاری کو ریمشن انڈکشن اور کانسولیڈیشن تھیراپی، دونوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ہڈی کے گودے کی پیوندکاری سے پہلے کیمو تھیراپی یا ریڈی ایشن تھیراپی کی زیادہ ڈوز دی جاتی ہے۔ اس کا مقصد گودے کا کینسر پیدا کرنے والے خلیوں کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد موزوں عطیہ دہندہ کے سٹیم سیلز دیے جاتے ہیں۔ اسے ایلو جینک ٹرانسپلانٹ بھی کہا جاتا ہے۔ پیوندکاری کے بعد انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

متبادل علاج

ابھی تک "ایکیوٹ مائیلوجنیس لیوکیمیا” کا کوئی متبادل علاج سامنے نہیں آیا۔ تاہم اس میں مندرجہ ذیل طریقوں سے بطور معاون علاج مدد لی جا سکتی ہے۔ ان میں شامل ہیں:

٭ آکو پنکچر

٭ ورزش

٭ مساج

٭ میڈیٹیشن

٭ یوگا

٭ آرٹ اینڈ میوزک تھیراپی

مقابلہ اور مدد

اس سلسلے میں یہ امور معاون ہو سکتے ہیں:

٭ اپنی بیماری کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ ڈاکٹر سے بیماری کی تفصیل لے لیں تاکہ علاج کے بہتر آپشن پر معلومات جمع کر سکیں۔ آپ اس کے لیے کتابوں، انٹرنیٹ، نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ اور لیوکیمیا اینڈ لیمفوما سوسائٹی سے بھی رجوع کر سکتے ہیں

٭ اپنے خاندان، دوستوں اور دوسرے لوگوں سے مدد حاصل کریں۔ یہ عمل آپ کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہو گا۔ اپنے قریبی لوگوں، کسی سپورٹ گروپ یا کینسر سے صحت یاب ہونے والوں سے بات کریں

٭ ٹیسٹوں اور علاج میں اتنے محو نہ ہو جائیں کہ اپنے آپ کو بھول جائیں۔ اپنے لیے وقت نکالیں، اپنی پسندیدہ سرگرمیاں کریں، اچھی نیند لیں، دوستوں سے ملیں، مطالعہ کریں یا گھومنے پھرنے جائیں۔

٭ جسمانی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔ ورزش کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

طبی معائنے کے لیے تیاری

ایکیوٹ مائیلوجینس لیو کیمیا- شفا نیوز

اگر ایسی علامات پائی جائیں جو آپ کو پریشان کر رہی ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے ملیں۔ آپ کو ماہر امراض خون کے پاس بھیجا جا سکتا ہے جسے ہیماٹالوجسٹ کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹروں کے پاس وقت کم ہوتا ہے جبکہ آپ کو بہت ساری معلومات درکار ہوتی ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ تیاری کر کے جائیں۔ یہاں کچھ معلومات دی جا رہی ہیں جو آپ کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں:

آپ کیا کر سکتے ہیں

٭ملاقات کا وقت طے کرتے ہوئے پوچھیں کہ کیا آپ کا کوئی لیبارٹری ٹیسٹ ہو گا؟ اگر ایسا ہے تو اس حوالے سے کیا ہدایات ہیں، جیسے کھانے پینے کے حوالے سے کوئی احتیاط وغیرہ۔ آپ جو علامات محسوس کر رہے ہوں وہ لکھ لیں، خواہ وہ آپ کی ملاقات کی وجہ سے متعلق نہ بھی ہوں

٭ اپنی ذاتی معلومات لکھ لیں۔ مثلاً کسی ذہنی دباؤ کے شکار ہون یا زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی آئی ہو

٭ وہ تمام ادویات، وٹامنز یا سپلیمنٹس بھی لکھ لیں جو آپ لے رہے ہیں

٭ کسی دوست یا خاندان کے فرد کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔ کبھی کبھار ملاقات کے دوران ساری معلومات یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ آپ کے ساتھ آنے والا شخص وہ باتیں یاد رکھ سکتا ہے جو آپ بھول گئے ہیں

ڈاکٹر سےسوالات

سوالات پہلے سے تیار کرنا ڈاکٹر سے ملاقات کو مؤثر بنا سکتا ہے. اپنے سوالات کو سب سے اہم سے کم اہم تک ترتیب دیں تاکہ اگر وقت کم ہو تو کوئی اہم سوال رہ نہ جائے۔ کچھ بنیادی سوالات یہ ہو سکتے ہیں:

٭ میری علامات کی ممکنہ وجہ کیا ہے؟

٭ کیا مجھے ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہو گی؟ اگر ایسا ہے تو کون سے ٹیسٹ کرانا ہوں گے؟

٭ کیا مجھے علاج کی ضرورت ہے؟

٭ علاج کے آپشنز کیا ہیں؟

٭ مختلف آپشنز کے ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کیا ہیں؟

٭ میرے لیے سب سے بہتر آپشن کیا ہے؟

٭ مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ کیا وہ میرے علاج اور بیماری پر اثرانداز ہوں گے؟

٭ علاج سے میری روزمرہ کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟ کیا میں اپنے روزمرہ کے کام جاری رکھ سکتا ہوں؟

٭ علاج کتنے عرصے تک جاری رہے گا؟

٭ کیا مجھے کچھ خاص پابندیوں کا خیال رکھنا پڑے گا؟

٭ آپ جو دوا تجویز کر رہے ہیں، کیا ان کا کوئی متبادل بھی ہے؟

کوئی اور سوال ذہن میں آئے تو پوچھنے سے مت ہچکچائیں۔

آپ سے سوالات

ڈاکٹر آپ سے ممکنہ طور پر یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ آپ کی علامات کب شروع ہوئیں؟

٭ کیا علامات ہمیشہ رہتی ہیں یا کبھی کبھار سامنے آتی ہیں؟

٭ علامات کتنی شدید ہیں؟

٭ کیا چیز آپ کی علامات کو بہتر کرتی ہے؟

٭ کیا چیز آپ کی علامات کو بڑھاتی ہے؟

اس دوران آپ کیا کر سکتے ہیں

ایسی سرگرمیوں سے بچیں جو آپ کی علامات کو بڑھاتی ہوں۔ مثال کے طور پر اگر آپ بہت تھکے ہوئے ہوں تو آرام کریں۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

عمرہ زائرین کو جعلی ویکسین لگائے جانے کا انکشاف

Read Next

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، محکمہ صحت کا منصوبہ

Leave a Reply

Most Popular