Vinkmag ad

ایڈیسن کی بیماری: ایڈرینل غدود کی کم فعالیت

ایڈیسن کی بیماری- شفا نیوز

گردوں کے اوپر کچھ خاص غدود ہوتے ہیں جنہیں ایڈرینل غدود کہتے ہیں۔ ایڈیسن کی بیماری ان غدود کی خرابی سے پیدا ہوتی ہے۔ اس مرض میں وہ مناسب مقدار میں کورٹیسول اور ایلڈو سٹیرون ہارمونز نہیں بنا پاتے۔ اس وجہ سے جسم میں ہارمونی عدم توازن پیدا ہو جاتا ہے۔ اگر اس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔ مرض کا نام اس کی سب سے پہلے وضاحت کرنے والے برطانوی معالج ڈاکٹر تھامس ایڈیسن کے نام پر رکھا گیا۔ اس بیماری کو عام فہم زبان میں ”ایڈرینل کی ابتدائی کمی” بھی کہا جاتا ہے۔

علامات

ایڈیسن کی بیماری کی علامات اتنی آہستہ آہستہ نمودار ہوتی ہیں کہ مہینوں محسوس نہیں ہوتیں۔ کسی چوٹ یا بیماری کے دوران یہ شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ علامات کو ان کیٹگریز میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

بے آرامی سے متعلق علامات

مرض کے آغاز میں کچھ علامات بے آرامی یا توا نائی میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔ ان میں یہ شامل ہیں:

٭ شدید تھکاوٹ

٭بیٹھنے یا لیٹنے کے بعد کھڑے ہونے پر چکر آنا یا بے ہوش ہونا

٭ کم بلڈ شوگر (ہائپوگلائسیمیا) کی وجہ سے پسینے آنا

٭ پیٹ خراب ہونا، اسہال یا الٹی آنا

٭ پیٹ میں درد ہونا

٭ پٹھوں میں کھچاؤ، کمزوری، پھیلنے والا درد یا جوڑوں میں درد

ظاہری تبدیلیاں

کچھ ابتدائی علامات کا تعلق ظاہری تبدیلیوں سے ہے:

٭ جسم کے بالوں کا جھڑنا

جلد کے سیاہ دھبے، خاص طور پر داغ یا تلوں پر۔ یہ تبدیلیاں سیاہ یا گہری جلد پر کم نمایاں ہو سکتی ہیں۔

٭ بھوک نہ لگنے سے وزن میں کمی آنا

ذہنی صحت سے متعلق علامات

ایڈیسن کی بیماری جذبات، ذہنی صحت اور خواہشات پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ اس سے یہ تبدیلیاں آ سکتی ہیں:

٭ افسردگی

٭ چڑچڑا پن

٭ خواتین کی جنسی خواہش میں کمی

٭  نمک کھانے کی طلب

ایڈرینل بحران کے باعث ہنگامی علامات

بعض اوقات ایڈیسن کے مرض کی علامات تیزی سے بگڑتی ہیں۔ اگر ایسا ہو تو یہ ہنگامی صورت حال ہوتی ہے جسے ایڈرینل بحران کہا جاتا ہے۔ اسے ایڈیسونی بحران یا اچانک ایڈرینل فیلئیر بھی کہا جاتا ہے۔ ایڈیسن کی بیماری میں درج ذیل علامات میں سے کوئی ظاہر ہو تو فوراً ایمرجنسی نمبر پر کال کریں:

٭ شدید کمزوری

٭ کمر کے نچلے حصے، پیٹ یا ٹانگوں میں اچانک اور شدید درد

٭ پیٹ کی شدید خرابی، الٹیاں یا اسہال

٭ جسم میں پانی کی شدید کمی (ڈی ہائیڈریشن)

٭ بخار

٭ الجھن یا ارد گرد کے ماحول کا کم احساس ہونا

* بے ہوشی

٭ کم بلڈ پریشر اور بے ہوش ہونا

اگر جلد علاج نہ کیا جائے تو ایڈرینل بحران موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

اگر آپ میں ایڈیسن بیماری کی یہ علامات ہوں، تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں:

* جلد پر گہرے نشانات ظاہر ہونا

* سم میں پانی کی شدید کمی (ڈی ہائیڈریشن)

* بہت زیادہ تھکن

* بغیر کسی ظاہری وجہ کے وزن میں کمی

* تلی، قے، یا پیٹ میں درد

* چکر آنا یا بے ہوشی محسوس ہونا

* نمک کھانے کی خواہش

وجوہات

ایڈرینل گلینڈز کے ہارمون جسم کے تقریباً ہر عضو اور ٹشو پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان غدود کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے کورٹیسول اور ایلڈو سٹیرون ہارمونز کی کمی ہو جاتی ہے۔ ایڈرینل گلینڈز دو حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک میڈولا ہے جو ایڈرینالین ہارمونز بناتا ہے۔ کارٹیکس، کارٹیکو سٹیرائیڈز نامی ہارمونز بناتا ہے۔ یہ ہارمونز کا ایک گروپ ہے جس کی تین اقسام ہیں:

گلوکو کارٹیکوائیڈز میں کورٹیسول شامل ہیں۔ یہ خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد دیتے ہیں، مدافعتی نظام کی سوزش پر قابو پاتے ہیں، اور سٹریس سے نپٹنے میں مدد دیتے ہیں۔

منرل کارٹیکوائیڈز میں ایلڈو سٹیرون شامل ہیں۔ یہ جسم میں سوڈیم اور پوٹاشیم کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔ اس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔

اینڈروجنز جنسی ہارمونز ہیں۔ یہ مردوں کی جنسی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔ یہ پٹھوں کی مضبوطی، جنسی خواہش، اور بہتر محسوس کرنے کے احساس پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

ایڈیسن کی بیماری- شفا نیوز

ایڈرینل کی ابتدائی اور ثانوی کمی

ایڈیسن کی بیماری کو ایڈرینل کی ابتدائی کمی بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے ملتی جلتی ایک حالت ایڈرینل کی ثانوی کمی کہلاتی ہے۔ ان دونوں حالتوں کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔

ابتدائی کمی

کبھی کبھار ایڈرینل گلینڈز کی بیرونی تہہ (کارٹیکس) کو نقصان پہنچتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہارمونز نہیں بنا پاتی۔ اس حالت کو ایڈرینل کی ابتدائی کمی کہتے ہیں۔ ایسا عام طور پر آٹو امیون بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ایڈیسن کی بیماری والے افراد میں دیگر آٹو امیون بیماریاں ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ آٹو امیون بیماریاں امراض کی وہ قسم ہے جس میں دفاعی نظام اپنے ہی جسم کے خلاف کام کرنے لگتا ہے۔

ایڈرینل کی ابتدائی کمی کی دیگر وجوہات یہ ہیں:

٭ ٹی بی

٭ ایڈرینل گلینڈز کے دیگر انفیکشنز

٭ کینسر کا ایڈرینل گلینڈز تک پھیل جانا

٭ ایڈرینل گلینڈز میں خون بہنا

٭ وہ دوائیں جو گلوکو کارٹیکوائیڈز بنانے میں رکاوٹ ڈالتی ہیں

٭ کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی بعض دوائیں، جنہیں چیک پوائنٹ انہیبیٹرز کہتے ہیں

ثانوی کمی

بعض اوقت پچیوٹری گلینڈ کم مقدار میں اے سی ٹی ایچ ہارمون بناتا ہے۔ غیر سرطانی رسولی ، سوجن یا سرجری اس کا سبب بنتی ہے۔ یہ ہارمون ایڈرینل کارٹیکس کو ہارمونز بنانے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ ان کی کمی سے گلوکو کارٹیکوائیڈز اور اینڈروجنز کم بنتے ہیں۔ یہ حالت ایڈرینل کی ثانوی کمی کہلاتی ہے۔ اس کی زیادہ تر علامات ابتدائی کمی جیسی ہوتی ہیں۔ تاہم اس میں جلد کی رنگت گہری نہیں ہوتی۔ پانی کی شدید کمی یا بلڈ پریشر کم ہونے کے امکانات بھی زیادہ نہیں ہوتے ہیں، البتہ خون میں شوگر کی کمی زیادہ عام ہے۔ جو لوگ دمہ یا گنٹھیا کے علاج کے لیے کورٹیکو سٹیرائیڈز لیتے ہیں اور دوا کو بتدریج کے بجائے اچانک چھوڑ دیتے ہیں، ان میں بھی عارضی طور پر یہ کیفیت ہو سکتی ہے۔

خطرے کے عوامل

مندرجہ ذیل عوامل اس کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں:

٭ پچوٹری یا ایڈرینل گلینڈز کی بیماری یا سرجری

٭ ایسے جینیاتی مسائل جو ایڈرینل یا بچوٹری گلینڈز کو نقصان پہنچائیں، مثلاً "کانجینیٹل ایڈرینل ہائپرپلیزیا”۔

٭ دیگر بیماریاں، مثلاً تھائی رائیڈ کی خرابی (ہائپو تھائی رائیڈ ازم) یا ٹائپ 1 شوگر

٭ سر پر چوٹ

پیچیدگیاں

ایڈیسونی بحران: اگر ایڈیسن کی بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو ایڈیسونی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ عموماً جسمانی دباؤ کے دوران ایڈرینل گلینڈز دو سے تین گنا کورٹیسول بناتے ہیں، لیکن ایڈرینل کی کمی میں ایسا نہیں ہوتا۔ اس میں بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کم جبکہ پوٹاشیم کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ حالت جان لیوا ہو سکتی ہے لہٰذا بلا تاخیر علاج ضروری ہوتا ہے۔

دیگر آٹو امیون بیماریاں: ایڈیسن کی بیماری والے افراد میں اکثر دیگر آٹو امیون بیماریاں بھی ہوتی ہیں

تشخیص

ایڈیسن کی بیماری- شفا نیوز

ڈاکٹر بیماری کی ہسٹری اور علامات جاننا چاہے گا۔ آپ کو یہ ٹیسٹ کرانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے:

خون کا ٹیسٹ

اس کے ذریعے سوڈیم، پوٹاشیم، کورٹیسول اور اے ٹی سی ایچ (ایڈرینو کورٹیکوٹروفک ہارمون) کی سطح جانچی جاتی ہے۔ اے ٹی سی ایچ ایک ہارمون ہے جو پچوٹری غدود سے خارج ہوتا ہے اور ایڈرینل غدود کو کورٹیسول پیدا کرنے کا سگنل دیتا ہے۔

اے ٹی سی ایچ سٹیمولیشن ٹیسٹ

اس ٹیسٹ میں اے ٹی سی ایچ  کی شاٹ دینے سے پہلے اور بعد میں خون میں کورٹیسول کی سطح کو ماپا جاتا ہے۔

انسولین سے ہونے والا ہائپو گلائسیمیا ٹیسٹ

اس ٹیسٹ میں انسولین کی شاٹ کے بعد خون میں شوگر اور کورٹیسول کی سطح چیک کی جاتی ہے۔

امیجنگ ٹیسٹ

سی ٹی سکین کے ذریعے ایڈرینل غدود کا سائز جانچا جاتا ہے۔ ایم آر آئی کے ذریعے پچوٹری غدود کو پہنچنے والے نقصان کی جانچ کی جاتی ہے۔

 علاج

ایڈیسن کی بیماری میں ہارمون کی کمی دور کرنے کے لیے دوائیں دی جاتی ہیں۔

٭ ہائیڈرو کارٹیسون (Cortef)، پریڈنیزولون (Rayos) یا میتھل پریڈنیزولون (Medrol) کورٹیسول کی کمی کو پورا کرتی ہیں

٭ فلوڈرو کارٹیسون ایسٹیٹ ایلڈو سٹیرون کی کمی کو پورا کرتی ہے

آپ کو اپنی خوراک میں سوڈیم زیادہ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ورزش کرتے ہوئے، گرم موسم میں یا معدے کی بیماری مثلاً اسہال میں ایسا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ کا جسم دباؤ کا شکار ہو تو ڈاکٹر کو دوا کی مقدار بڑھانا پڑ سکتی ہے۔ الٹیاں کر رہے ہوں اور دوا نہ لے سکیں، تو آپ کو کورٹیکو سٹیرائیڈز کے انجیکشن کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

مریضوں کو چاہیے کہ ان ہدایات پر عمل کریں:

٭ میڈیکل الرٹ کارڈ اور بریسلیٹ ہمیشہ رکھیں تاکہ ایمرجنسی میں کام آئے

٭ اضافی دوا کا ذخیرہ پاس رکھیں، اس لیے کہ ایک دن دوا چھوڑنا بھی خطرناک ہو سکتا ہے

٭ گلوکو کارٹیکوئیڈ انجیکشن کِٹ پاس رکھیں۔ یہ ایمرجنسی میں مدد گار ثابت ہو گی

٭ اپنے ڈاکٹر سے رابطے میں رہیں تاکہ وہ آپ کی دوا اور صحت کی نگرانی کر سکے

٭ سال میں ایک بار ڈاکٹر سے چیک اَپ لازماً کرائیں

ایڈیسونی بحران ایک ایمرجنسی ہے جس میں عموماً آئی وی کورٹیکو سٹیرائیڈز، سیلائن محلول اور چینی دی جاتی ہے

حفاظتی تدابیر

ایڈیسن کی بیماری کو روکا نہیں جا سکتا، لیکن ایڈیسونی بحران سے بڑی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:

٭ اگر آپ ہمیشہ تھکاوٹ یا کمزوری محسوس کرتے ہیں یا بغیر کسی وجہ کے وزن کم ہو رہا ہے تو ڈاکٹر سے بات کریں اور ایڈرینل ہارمونز کی کمی چیک کرائیں

٭ اگرآپ کو ایڈیسن کی بیماری ہے تو ڈاکٹر سے پوچھیں کہ آپ کو کیا کرنا ہے۔ آپ کو کورٹیکو سٹیرائیڈز کی ڈوز ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے

٭ اگر آپ شدید بیمار ہو جائیں، مسلسل الٹی ہو رہی ہو اور دوا نہ لے سکیں تو فوری طور پر ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ جائیں

کچھ لوگ کورٹیکو سٹیرائیڈز کے مضر اثرات کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ ایڈیسن کی بیماری میں ان کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ دوا کی ڈوز جسم میں اس کی کمی جتینی ہی ہوتی ہے۔  اگر آپ یہ دوا لیتے ہیں تو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جائیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کی ڈوز زیادہ نہیں۔

ڈاکٹر سے ملاقات کی تیاری

علاج کے لیے لوگ بالعموم پہلے جنرل فزیشن کے پاس جاتے ہیں۔ اس کے بعد اینڈو کرائنالوجسٹ (ماہر امراض غدود) کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے کرنے کے کام یہ ہیں:

کسی کو ساتھ لے جائیں: ملاقات کے لیے کسی فیملی ممبر یا دوست کو ساتھ لے جائیں تاکہ وہ اہم باتوں کو یاد رکھ سکے۔

فہرست بنائیں: ایک فہرست تیار کریں جس میں یہ معلومات موجو دہوں:

٭ آپ کی علامات کیا ہیں اور ان کا آغاز کب ہوا؟

٭ آپ کی زندگی میں حالیہ اہم تبدیلیاں یا دباؤ جو آپ پر اثر انداز ہوئے ہوں

٭وہ تمام ادویات، وٹامنز، یا سپلیمنٹس جو آپ لے رہے ہیں۔ ان کی ڈوز بھی نوٹ کریں

آپ کے سوالات

٭ میری علامات یا کیفیت کی ممکنہ وجہ کیا ہے؟

٭ مجھے کون سے ٹیسٹ کروانا ہوں گے؟

٭ کیا میری بیماری عارضی ہے یا طویل مدتی؟

٭ میرے لیے موزوں علاج کیا ہو گا؟

٭ مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ میں ان سب کو اکٹھا کیسے مینج کر سکتا ہوں؟

٭ کیا مجھے کچھ خاص احتیاطی تدابیر بھی اپنانا ہوں گی؟

٭ کیا آپ مجھے کوئی معلوماتی بروشر یا تحریری مواد فراہم کر سکتے ہیں؟ آپ مجھے کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

ڈاکٹر کے سوالات

آپ کا ڈاکٹر آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ کیا آپ کی علامات مسلسل ہیں یا کبھی کبھار ظاہر ہوتی ہیں؟

٭آپ کی علامات کتنی شدید ہیں؟

٭ کن عوامل سے علامات میں بہتری آتی ہے؟

٭ علامات کو بڑھانے والی چیزیں کیا ہیں؟

Vinkmag ad

Read Previous

کورونا اور نئے وائرس ایچ ایم پی وی میں فرق کیا ہے؟

Read Next

موٹاپا روکنے والی ویکیسن تیار

Leave a Reply

Most Popular