کورونا کے بعد ایک نئے وائرس ایچ ایم پی وی کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ چین میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور بھارت میں بھی اس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس وجہ سے بھارت اور پاکستان میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایچ ایم پی وی کورونا وائرس جتنا مہلک نہیں ہے۔ تاہم یہ کچھ افراد کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ان میں پانچ سال سے کم عمر بچے، بزرگ اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد شامل ہیں۔ وائرس کی عام علامات زکام، کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری ہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ترجمان ڈاکٹر ممتاز علی خان کے مطابق پاکستان میں یہ وائرس نیا نہیں۔ ملک میں اس وائرس کے کچھ کیسز موجود ہیں، تاہم ان کی تعداد کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس زیادہ تر سردیوں اور بہار کے موسم میں پھیلتا ہے۔ یہ متاثرہ افراد سے قریبی رابطے، کھانسی یا چھینک کے ذریعے دوسروں تک منتقل ہوتا ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ ماسک پہنیں، ہجوم سے گریز کریں اور زکام یا کھانسی کی صورت میں بلاتاخیر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگرچہ اس وائرس کے لیے کوئی ویکسین دستیاب نہیں، لیکن عام احتیاطی تدابیر سے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔