گریٹر مانچسٹر میں ذہنی صحت کے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ انہیں علاج میں تاخیر اور سہولیات کی شدید کمی کی شکایت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اور وہ مسلسل ویٹنگ لسٹوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں یوں لگتا ہے جیسے انہیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہو۔
کریگ کو گزشتہ 30 سال سے مختلف قسم کے ذہنی مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے بقول انہیں سائکاٹرسٹ سے ملاقات کے لیے نو ماہ انتظار کرنا پڑا۔ اس دوران ان کی حالت اتنی خراب ہو گئی کہ انہیں کاروبار بند کرنا پڑا۔ ریچل نے کہا کہ دو سال میں انہیں پانچ مختلف کیئر ورکرز دیے گئے۔ ویٹنگ لسٹوں میں انتظار اور نئے معالج پر اعتماد، دونوں مشکل ہیں۔
حکام کے مطابق گریٹر مانچسٹر میں ہیلتھ سروسز کو 97.7 ملین ڈالرز کی کمی کا سامنا ہے۔ مریضوں کو شکایت ہے کہ انہیں دور دراز ہسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ اس سے ان کی حالت مزید بگڑ رہی ہے۔ سپورٹ گروپ کی سربراہ اینابیل مارش کے مطابق کمیونٹی سروسز کی عدم دستیابی این ایچ ایس کے اخراجات بڑھا رہی ہے۔
یونائٹ یونین کے نمائندے اور سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر جان ملیگن ان شکایات کی تصدیق کرتے ہیں۔ ان کے بقول ہزاروں مریض طویل انتظار میں ہیں یا انہیں ادھورے علاج کے ساتھ فارغ کر دیا جاتا ہے۔ این ایچ ایس گریٹر مانچسٹر کی پروفیسر منیشا کمار نے کہا کہ سروسز کو بہتر بنانے پر کام جاری ہے۔ ان کے مطابق جلد ہی اس مسئلے پر قابو پا لیا جائے گا۔