خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے بے نظیر نشو و نما پروگرام این جی اوز کے سپرد کرنے پر اعتراض کیا ہے۔ محکمے کا کہنا ہے کہ اسے پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔ اس سے غریب ماؤں اور بچوں کی صحت کا تحفظ ممکن ہو گا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) کے تحت یہ پروگرام حمل کے مسائل حل کرنے اور بچوں کی صحت مند نشونما کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
محکمے کے مشیر احتشام علی نے اس ضمن میں بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے تسلسل کے لیے محکمہ صحت کو ذمہ داری دی جائے۔ احتشام علی کے مطابق 2020 میں اس حوالے سے ایک ایم او یو ہوا تھا۔ اس کے تحت نشو و نما پروگرام 2026 تک محکمہ صحت کے تحت چلنا تھا۔ گزشتہ چار سالوں میں پروگرام نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں جنہیں ملکی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے ہسپتالوں میں 152 مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان مراکز میں ماؤں اور بچوں کو خدمات دی جا رہی ہیں۔ یہ خدمات ضم شدہ قبائلی علاقوں میں بھی جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام این جی اوز کو حوالے کرنے کا فیصلہ شفافیت کے نام پر کیا گیا۔ تاہم یہ عمل پریشان کن ہے۔ محکمہ صحت آئینی طور پر صحت کے منصوبوں کی نگرانی کر سکتا ہے۔ نشوونما پروگرام کے کسی عمل میں تبدیلی محکمہ صحت کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ بی آئی ایس پی نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے این جی اوز کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اس فیصلے پر محکمہ صحت سے مشاورت نہیں کی گئی۔