ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹیکسلا نے گردوں کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث افراد کو سخت سزائیں سنائی ہیں۔ سزائیں ایک ڈاکٹر، ایک نرس اور تین پیرا میڈیکل سٹاف کو دی گئیں۔ ان میں قید، جرمانے اور جائیداد ضبطی شامل ہیں۔ مجرموں کو بحیثیت مجموعی 26 سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ تمام افراد کو ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کر لیا گیا۔
ڈاکٹر فواد ممتاز کو سات سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 334 کے تحت مزید سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔ نرس صبیحہ، ابو بکر، شریف اور حسنین کو تین تین سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزائیں دی گئیں۔ عدالت نے گردوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جا سکتی۔
مارچ 2023 میں ٹیکسلا پولیس نے ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کے علاوہ متاثرین کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر اور نرس نے ٹیکسلا میں غیر قانونی ہسپتال قائم کیا تھا۔ یہاں جنوبی پنجاب کے غریب لوگوں کو معمولی رقم کے عوض گردے دینے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ نکالے گئے گردے فروخت کیے جاتے تھے۔