پاکستان میں جینیاتی مسائل کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس لیے یہاں جینومک لیبارٹری کا قیام اشد ضروری ہے۔ جینیاتی لیبارٹری اور مصنوعی ذہانت مرکز کا قیام اپنا کی مدد سے عمل میں لایا جائے گا۔ شمالی امریکہ کے پاکستانی نژاد معالجین کی تنظیم اس ضمن میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ساتھ تعاون کرے گی۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن کے مطابق اپنا کی مدد سے شروع ہونے والے منصوبے کی لاگت ایک لاکھ ڈالر ہے۔ اس لیبارٹری میں جدید بلڈ ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ ان کی مدد سے حمل کے چھٹے ہفتے میں جینیاتی مسائل کا پتہ لگایا جا سکے گا۔ اس سے بچوں کی جنس کے تعین کے مسائل بھی حل ہو سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ لیبارٹری کے لیے آلات خریدے جا چکے ہیں جو چند ہفتوں میں یہاں پہنچ جائیں گے۔ طبی اور جینیاتی ماہرین کو منصوبے میں شامل کرنے پر بات ہو رہی ہے۔ قومی ادارہ برائے اطفال میں آنے والے بچے اور جناح ہسپتال کے امراض نسواں وارڈز میں حاملہ خواتین ان خدمات سے مستفید ہو سکیں گی۔
ڈاؤ یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز قائم کیا جائے گا۔ اپنا اس کے لیے 2 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کے مطابق یہ پاکستان کی کسی بھی سرکاری میڈیکل یونیورسٹی میں پہلا اے آئی اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز مرکز ہو گا۔