دنیا بھر میں الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ان کا زیادہ استعمال قبل از وقت بڑھاپے کا سبب بنتا ہے۔
عمر عام طور پر تاریخ پیدائش سے ماپی جاتی ہے۔ تاہم، طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر بھی ہوتی ہے۔ یہ جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ جتنی زیادہ ہو، بیماریوں کا خطرہ بھی اتنا بڑھ جاتا ہے۔ جینز، طرز زندگی اور دیگر عوامل اسے متاثر کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کے استعمال اور حیاتیاتی عمر کی رفتار کے درمیان واضح تعلق پایا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان غذاؤں کی مقدار میں ہر 10 فیصد اضافے سے عمومی اور حیاتیاتی عمر کے درمیان 2.4 ماہ کا فرق پیدا ہو جاتا ہے۔ روزانہ کی 68 سے 100 فیصد کیلوریز ان غذاؤں سے حاصل کرنے سے واضح فرق پڑتا ہے۔ ایسے لوگ دو ماہ میں اپنی حیاتیاتی عمر میں ایک سال کا اضافہ کر لیتے ہیں۔ اس سے قبل از وقت موت کا خطرہ 2 فیصد اور دائمی امراض کا خطرہ 0.2 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اگر روزانہ کی 2000 کیلوریز میں سے صرف 200 بھی ان پر مشتمل ہوں تو حیاتیاتی عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایسے افراد حیاتیاتی طور پر اپنی اصل عمر سے بوڑھے ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کا استعمال کم کرنا ضروری ہے۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل "ایج اینڈ ایجنگ” میں شائع ہوئے ہیں۔
الٹرا پروسیسڈ غذائیں تیاری کے دوران کئی مراحل سے گزرتی ہیں۔ ان میں چینی اور نمک وغیرہ کی مقدار زیادہ جبکہ فائبر کی کم ہوتی ہے۔ ان غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا شامل ہیں۔