سوئیڈن نے دنیا کے پہلے سموک فری ملک ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ سوئیڈن کے محکمہ صحت کے مطابق ملک میں 4.5 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ یہ تعاد عالمی سطح پر متعین بینچ مارک 5 فیصد سے کم ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اس سے کم تعداد میں سگریٹ نوشی کرنے والے ممالک سموک فری کہلائیں گے۔
یورپ میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 24 فیصد ہے۔ یہ تعداد سوئیڈن کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔ سویڈن یورپ کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ حکومت کو یہ کامیابی سگریٹ کے محفوظ متبادل فراہم کرنے کی پالیسی سے ملی ہے۔
سوئیڈن میں انسداد تمباکو نوشی سے متعلق ادارے کے ایک رہنما ڈیلن ہیومن نے اسے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق 1960 کی دہائی میں وہاں کی آبادی کے آدھے سے زیادہ مرد سگریٹ نوشی کرتے تھے۔ حکومت نے نیکوٹین، ویپ اور تمباکو کی حامل دیگر اشیا کے استعمال کو روکنے کے لیے باقاعدہ قوانین وضع کیے۔
ڈیلن ہیومن کا کہنا تھا دنیا کے پہلے سموک فری ملک ہونے کا اعزاز پوری دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تمباکو سے پاک ملک بننا ایک قابل عمل تصور ہے۔ مسائل سے نپٹنے کے لیے مثبت اور تخلیقی سوچ پبلک ہیلتھ سیکٹر میں زبردست نتائج دے سکتی ہے۔