ذیابیطس ٹائپ ٹو کا زیادہ تعلق ہمارے طرز زندگی سے ہے۔ اس کا ایک اہم پہلو زیادہ کیلوریز کا استعمال ہے۔ نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مخصوص اوقات میں زیادہ کیلوریز کا استعمال اس کا اہم سبب ہے۔ تحقیق سپین کی اوبیرٹا ڈی کیٹالونیایونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر کی کیلوریز کا 45 فیصد حصہ شام کو (اوسطاً 5 بجے کے بعد) کھانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ اضافہ وزن کم ہونے یا جسمانی چربی بہت کم ہونے کے باوجود ہوتا ہے۔
اس سٹڈی میں 50 سے 70 سال کی عمر کے 26 افراد کو شامل کیا گیا۔ وہ موٹاپے کے شکار تھے اور ان میں پری ڈایابیٹیز کی علامات نظر آنے لگی تھیں۔ انہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ کے افراد دن بھر کی کیلوریز کا زیادہ تر حصہ شام 5 بجے سے پہلے استعمال کرتے تھے۔ دوسرے گروپ کے لوگ کیلوریز کا 45 فیصد یا اس سے زائد حصہ اس وقت استعمال کرنے کے عادی تھے۔ انہیں روزانہ یکساں مقدار میں کیلوریز استعمال کرائی گئیں۔ تاہم ان کے کھانے کے اوقات مختلف تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ شام کو کھانا کھانے والے افراد کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی سے بھرپور غذائیں زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
رات کو کم کیوں کھائیں
محققین کے مطابق شام یا رات کو انسولین کے اخراج کی مقدار اور حساسیت گھٹ جاتی ہے۔ اس کے باعث بلڈ شوگر کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے ذیابیطس سے تحفظ میں مخصوص اوقات میں زیادہ کیلوریز کا معاملہ بھی اہم ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ اپنی زیادہ تر غذا شام سے پہلے استعمال کریں۔ ناشتے اور دوپہر میں زیادہ اور رات کو کم کیلوریز کا استعمال مفید ہے۔ خاص طور پر فاسٹ فوڈ، الٹرا پراسیس غذاؤں اور چکنائی سے بھرپور کھانوں سے گریز کرنا چاہیے۔
تحقیق کے نتائج ”نیوٹریشن اینڈ ڈایابیٹیز” نامی جریدے میں شائع ہوئے۔