دنیا بھر میں جراثیم طاقتور اور دوائیں کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔ اس کا بڑا سبب اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال ہے۔ جراثیم کی مزاحمت سے نپٹنے کےلیے پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان ٹو تیار کر لیا گیا ہے۔ اس کا اعلان این آئی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلمان نے کیا۔ وہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس واک کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اینٹی بائوٹک ادویات کے خلاف جراثیم کی مزاحمت ایک عالمی مسئلہ ہے۔ پاکستان میں ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ کمیونٹی کی سطح پر بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ ہم ڈبلیو ایچ او اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے نیشنل ایکشن پلان ٹو پر عمل درآمد کرائیں گے۔
اس موقع پر پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے عبوری سربراہ ڈاکٹر زین نے بھی خطاب کیا۔ ان کے مطابق 2050ء تک ہر ایک منٹ میں تین افراد اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کے نتیجے میں فوت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس کے نتیجے میں امراض کی پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔
پمز اسلام آباد میں شعبہ متعدی امراض کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نسیم اختر نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں سرجری کے دوران مریض ڈرگ ریزسٹنٹ انفیکشنز کا شکار ہو رہے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے غیر ضروری استعمال سے گریز کریں۔
ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 51 فیصد افراد اینٹی بائیوٹکس بغیر ڈاکٹری نسخے کے استعمال کرتے ہیں۔