خناق (ڈفتھیریا) ایک خطرناک مرض ہے۔ ویکسین اس سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔ تاہم بہت سے والدین اس میں سستی کر جاتے ہیں۔ خناق ویکسین نہ لگوانے سے خیبر پختونخوا میں 26 بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔ ای پی آئی کے ڈائریکٹر خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد اصغر کے مطابق 91 فیصد مریضوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیلتھ رپورٹرز کے لیے منعقدہ ایک تربیتی ورکشاپ سے خطاب میں کیا۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی اس ورکشاپ کا اہتمام یونیسف اور ای پی آئی کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔
ورکشاپ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے کے دوران 228 یونین کونسلز میں اس مرض کے 46 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ پشاور، مردان، ڈی آئی خان، بنوں، اور کوہاٹ میں اس کی شرح کافی زیادہ ہے۔ کل 383 کیسز میں سے 75 فیصد کی عمریں پانچ سال یا اس سے زیادہ ہیں۔ تاہم ان کی بحیثیت مجموعی عمریں سات ماہ سے 68 سال تک ہیں۔ خناق کی وجہ سے پشاور میں 12، نوشہرہ میں 3، چارسدہ میں 3، مہمند میں 2 جبکہ باقی اموات دیگر اضلاع میں ہوئیں۔ مرنے والوں میں کسی نے ڈی پی ٹی ویکسین نہیں لی تھی۔ یوں زیادہ تراموات کا تعلق خناق ویکسین نہ لگوانے سے ہے۔ رواں سال 27 اضلاع سے خناق کے 380 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈائریکٹر ای پی آئی نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ ویکسین کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد دے۔ ورکشاپ سے یونیسف کے ڈاکٹر کامران قریشی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔