سوشل میڈیا پر سنگین بیماریوں کے بہت سے جادووئی علاج بھی بتائے جاتے ہیں۔ ان امراض میں کینسر تک شامل ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ٹک ٹاک پر کینسر کے علاج کے 81 فیصد دعوے جھوٹے ہیں۔ تحقیق یونیورسٹی آف لندن کی طرف سے کی گئی ہے۔ اس کے مطابق صرف 19 فیصد ویڈیوز میں حقیقی طبی مشورے شامل ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق جنریشن زیڈ خاص طور پر غلط معلومات کی شکار ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نوجوان نسل ٹک ٹاک کو معلومات کے حصول کے لیے سرچ انجن کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ ٹک ٹاک تخلیق کاروں کو ای کامرس سٹورز اور ویب سائٹس کے لنکس دینے کی اجازت بھی دیتا ہے۔ یہاں صارفین غیر مصدقہ مصنوعات بھی خرید سکتے ہیں۔
تحقیق میں سامنے آیا کہ کینسر کے لیے اوریگانو آئل، خوبانی کے بیج، اور دیگر اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔ ٹک ٹاک پر کینسر کے علاج سے متعلق 163 ویڈیوز میں سے 32 فیصد نے سازشی نظریات استعمال کیے۔ ان میں سے کچھ میں ڈاکٹروں نے "معجزاتی علاج” کو حکومت کی جانب سے چھپائے جانے تک کا بھی دعویٰ کیا۔
محققہ ڈاکٹر سٹیفنی ایلس بیکر نے کہا کہ کینسر کے علاج سے متعلق غلط معلومات کی بہتات تشویش ناک ہے۔ اس لیے حکومتوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سخت نگرانی کرنی چاہیے۔