عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ 17 بیماریوں کے لیے نئی ویکسین کی فوری ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ جراثیم زیادہ بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ اس کا انکشاف ادارے کے ویکسین پروڈکٹ اینڈ ڈلیوری ریسرچ نے کیا ہے۔ ادارے کے ٹیکنیکل افسر میٹیوش ہاسو-ایگاپسووچ کے مطابق یہ نئی تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی عالمی کوشش ہے۔ اس کا مقصد علاقائی اور عالمی صحت پر اثر ڈالنے والے جراثیم کی ترجیحی فہرست مرتب کرنا ہے۔
ادارے کے مطابق جن 17 بیماریوں کے لیے نئی ویکسین کی فوری ضرورت ہے، ان میں ایچ آئی وی، ملیریا اور تپ دق نمایاں ہیں۔ یہ امراض سالانہ 2.5 ملین اموات کا باعث بنتے ہیں۔ گروپ اے اسٹریپٹوکوکس سنگین انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ یہ کم آمدنی والے ممالک میں رومیٹک دل کی بیماری سےمنسلک ہے۔ اس کی وجہ سے سالانہ 2,80,000 اموات ہوتی ہیں۔ ایک اور نئی ترجیح کلیبسیلا نمونیا ہے۔ یہ 2019 میں 7,90,000 اموات کا سبب بنا۔ ان میں سے 40 فیصد اموات نوزائیدہ بچوں میں ہوئیں۔
ڈبلیو ایچ او نے گروپ اے اسٹریپٹوکوکس، ہیپاٹائٹس سی وائرس، ایچ آئی وی-1، اور کلیبسیلا نمونیا کو ان جرثوموں میں شامل کیا ہے جن پر ویکسین تحقیق ضروری ہے۔ وہ جرثومے جن پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ان میں سائیٹو میگالو وائرس، انفلوئنزا وائرس، لیشمینیا سپیشیز، نان ٹائیفوئڈل سالمونیلا، نورو وائرس، پلاسموڈیم فالسیپارم (ملیریا)، شیجیلا سپیشیز، اور سٹیفیلوکوکس اوریئس شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے ڈینگی وائرس، گروپ بی اسٹریپٹوکوکس، ای کولی، مائیکوبیکٹیریم تپ دق، اور ریسپائریٹری سنسائٹیئل وائرس کو ان جراثیم میں شامل کیا ہے جن کی ویکسین منظوری، پالیسی سفارش یا متعارف ہونے کے قریب ہیں۔