جسم کی حرکت کے دوران ہڈیاں، پٹھے اور جوڑ ہم آہنگ طریقے سے کام کرتے ہیں۔ اس میں ٹینڈن اور لگامنٹس کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ ٹینڈنز پٹھوں کو ہڈیوں سے جوڑتے ہیں۔ لگامنٹ مضبوط پٹّیاں ہیں جو ایک ہڈی کو دوسری سے جوڑتی ہیں۔ اے سی ایل (Anterior cruciate ligament) گھٹنے کے وسط میں موجود دو لگامنٹس میں سے ایک ہے۔ یہ ران کی ہڈی کو پنڈلی کی ہڈی سے جوڑتا اور گھٹنے کے جوڑ کو مستحکم رکھتا ہے۔ اے سی ایل انجری اس لگامنٹ کے پھٹنے یا کھچنے کی صورت میں ہوتی ہے۔ ایسا زیادہ تر ان کھیلوں کے دوران ہوتا ہے جن میں اچانک رکنا، سمت تبدیل کرنا، کودنا یا اُترنا شامل ہو۔ ان میں فٹ بال، باسکٹ بال، فٹ بال اور ڈاؤن ہِلزسکیئنگ وغیرہ شامل ہیں۔
علامات
اے سی ایل انجری کی علامات یہ ہیں:
٭ گھٹنے سے ”پاپنگ ساؤنڈ” آنا یا اس کا احساس ہونا
٭ شدید درد اور سرگرمی جاری نہ رکھ پانا
٭ جلد پر سوجن
٭ حرکت کی حد میں کمی
٭ وزن ڈالتے وقت گھٹنے کا غیر مستحکم ہونا یا اس کا نکل جانا محسوس ہونا
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
اگر اے سی ایل انجری کی علامات ظاہر ہوں تو بلا تاخیر طبی امداد حاصل کریں۔
وجوہات
اے سی ایل انجری عام طور پر ان کھیلوں یا سرگرمیوں کے دوران ہوتی ہے جن میں گھٹنے پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس کی وجوہات یہ ہیں:
٭ تیز دوڑتے ہوئے اچانک آہستہ ہونا اور سمت تبدیل کرنا
٭ پاؤں کو مضبوطی سے زمین پر رکھ کر مُڑنا
٭ جمپ لگاتے ہوئے غیر متوازن انداز سے زمین پر اُترنا
٭ اچانک رکنا
٭ گھٹنے پر براہ راست ضرب لگنا یا کسی سے ٹکرانا
لگامنٹ کو نقصان پہنچنے پر ٹشو جزوی یا کلی طور پر پھٹ سکتا ہے۔ ہلکی انجری میں لگامنٹ کھچ جاتا ہے تاہم سالم رہتا ہے۔
خطرے کے عوامل
اے سی ایل انجری کا خطرہ بڑھانے والے کچھ عوامل یہ ہیں:
٭ فرد کی جنس۔ بائیولوجیکل وجوہات کی بنا پر یہ خواتین میں زیادہ ہے
٭ فٹ بال، باسکٹ بال، جمناسٹک اور ڈھلانوں پر سکینگ جیسے کھیل
٭ غلط حرکات، جیسے سکواٹ کے دوران گھٹنوں کو اندر کی طرف موڑنا
٭ ایسے جوتے پہننا جو صحیح طرح سے فٹ نہ آئیں
٭ کھیلوں کے ناقص آلات کا استعمال
٭ مصنوعی گھاس پر کھیلنا
پیچیدگیاں
ایسے افراد میں اوسٹیوآرتھرائٹس (جوڑوں کی سوزش) کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ سوزش لگامنٹ کو دوبارہ جوڑنے کے لیے کی جانے والی سرجری کے وقت بھی ہو سکتی ہے۔ کچھ عوامل سوزش کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ ان میں اصل انجری کی شدت، گھٹنے کے جوڑ میں دیگر انجریز یا علاج کے بعد جسمانی سرگرمی کی سطح نمایاں ہیں۔
بچاؤ کی تدابیر
٭ کھیلوں کے لیے مناسب ٹریننگ
٭ سپورٹس میڈیسن کے ماہر، فزیکل تھیراپسٹ یا ایتھلیٹک ٹرینر سے مشورہ
اے سی ایل انجری کے امکانات کم کرنے میں یہ اقدامات مددگار ہوتے ہیں:
٭ کولہے، کمر اور پیٹ کے نچلے حصے کو مضبوط کرنے کی ورزشیں
٭ ٹانگوں کے پٹھوں کو مضبوط کرنے کی ورزشیں
٭جمپ لگانے اور اترنے کی درست تکنیک سیکھنا
٭ گھومنے اور اچانک سمت تبدیل کرنے کی حرکات کی تکنیک بہتر بنانے کی ٹریننگ

ساز و سامان
٭ کھیل کی مناسبت سے موزوں جوتے اور حفاظتی سامان پہنیں
٭ سکینگ کے بائنڈنگز کو کسی پروفیشنل سے اچھی طرح ایڈجسٹ کروائیں
٭ انجری روکنے یا سرجری کے بعد دوبارہ انجری سے بچنے کے لیے گھٹنے کا بَریس (brace) پہنیں
تشخیص
طبی معائنے کے دوران ڈاکٹر گھٹنے کی سوجن اور حساسیت کو جانچے گا۔ وہ زخمی گھٹنے کا موازنہ تندرست گھٹنے سے کرے گا۔ وہ گھٹنے کو مختلف پوزیشنوں میں حرکت دے گا تاکہ حرکت کی حد اور جوڑ کی مجموعی فعالیت کا جائزہ لے سکے۔
اکثر اوقات تشخیص صرف جسمانی معائنے سے ہی ہو جاتی ہے۔ تاہم دیگر وجوہات اور انجری کی شدت جاننے کے لیے کچھ ٹیسٹوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ان میں یہ شامل ہیں:
ایکس رے
ہڈی میں فریکچر کا جائزہ لینے کے لیے ایکس رے کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ یہ نرم ٹشوز مثلاً لگامنٹ اور ٹینڈنز کو نہیں دکھاتا۔
ایم آر آئی
یہ جسم کے سخت اور نرم ٹشوز کی تصاویر بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سے انجری کی شدت اور گھٹنے میں دیگر ٹشوز بشمول کارٹلیج، کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں معلومات ملتی ہیں۔
الٹراساؤنڈ
الٹراساؤنڈ گھٹنے کے لگامنٹ، ٹینڈن اور پٹھوں میں انجری کا جائزہ لینے کے لیے کیا جاتا ہے۔
علاج
علاج اے سی ایل انجری کی شدت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اس میں ابتدائی طور پر آرام کرنا اور بحالی کی ورزشیں شامل ہوتی ہیں۔ اس سے گھٹنے کی قوت اور استحکام بحال ہوتا ہے۔ شدید صورتوں میں پھٹے ہوئے لگامنٹ کو تبدیل کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے لیے سرجری کی جاتی ہے۔ اس کے بعد بحالی (ری ہیب) کی تھیراپی درکار ہوتی ہے۔ مناسب تربیتی پروگرام اے سی ایل انجری کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ابتدائی طبی امداد درد اور سوجن فوری کم کر سکتی ہے۔ اس کے لیے گھر پر رائس (R.I.C.E) کے اصول پر عمل کریں
٭ آر سے ریسٹ : صحت یابی ٓکے لیے آرام ضروری ہے۔ اس سے گھٹنے پر وزن بھی کم پڑے گا
٭ آئی سے آئس: گھٹنے پر ہر دو گھنٹے بعد 20 منٹ تک برف لگانے کی کوشش کریں
٭ سی سے کمپریشن: گھٹنے کے اردگرد ایک لچکدار پٹی یا دباؤ والا بینڈ باندھیں۔
٭ ای سے ایلیویشن: لیٹ جائیں اور اپنے گھٹنے کو تکیے پر رکھ کر اونچا کریں۔
بحالی کے لیے تھیراپی
اے سی ایل انجری کے طبی علاج کا آغاز کئی ہفتوں کے بحالی پر مبنی (ری ہیب لیٹیٹو) علاج سے ہوتا ہے۔ فزیکل تھیراپسٹ آپ کو مخصوص ورزشیں سکھائے گا۔ آپ انہیں اس کی نگرانی میں یا گھر پر جاری رکھ سکتے ہیں۔ اپنے گھٹنے کو مستحکم رکھنے کے لیے آپ بَریس بھی پہن سکتے ہیں۔ کچھ عرصے کے لیے بیساکھیاں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں تاکہ گھٹنے پر وزن نہ پڑے۔
بحالی کا مقصد درد اور سوجن کم کرنا، گھٹنے کی مکمل حرکت بحال کرنا اور پٹھوں کو مضبوط بنانا ہے۔ فزیکل تھیراپی ان لوگوں کے لیے مؤثر علاج ثابت ہوتی ہے جو نسبتاً کم سرگرم ہوتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جو معتدل ورزش کرتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو گھٹنے پر کم دباؤ ڈالنے والے کھیل کھیلتے ہیں۔

سرجری
آپ کا ڈاکٹر سرجری کی تجویز دے سکتا ہے اگر:
٭ آپ کھلاڑی ہیں اور کھیل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ خصوصاً اگر کھیل میں کودنا یا چانک مڑنا شامل ہو
٭ گھٹنے کے ایک سے زیادہ لگامنٹ یا ریشے دار کارٹلیج متاثر ہوئے ہوں
٭ انجری روزمرہ کی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہو
اے سی ایل کو دوبارہ بنانے کے دوران سرجن متاثرہ لگامنٹ کو ہٹا دیتا ہے۔ وہ اسے ٹینڈن کے ٹکڑے سے تبدیل کرتا ہے جسے گرافٹنگ کہا جاتا ہے۔ سرجن اس مقصد کے لیے گھٹنے کے کسی اور حصے یا فوت شدہ عطیہ دہندہ سے لیا گیا ٹینڈن کا ٹکڑا استعمال کرتا ہے۔
سرجری کے بعد بحالی کے ایک اور کورس کا آغاز کیا جاتا ہے۔ اگر اے سی ایل کی تشکیل نو کامیابی سے ہو جائے تو گھٹنا ٹھیک ہو جاتا ہے۔
اس بات کا تعین ذرا مشکل ہے کہ کھلاڑی کب دوبارہ کھیلنے کے قابل ہو جائے گا۔ ایک سٹڈی کے مطابق ایک تہائی کھلاڑی دو سال کے اندر اسی گھٹنے میں دوبارہ انجری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انجری بعض اوقات دوسرے گھٹنے میں ہو جاتی ہے۔ لمبے عرصے تک بحالی پر مبنی علاج دوبارہ انجری کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ کھیل میں واپسی کے لیے کم و بیش ایک سال لگتا ہے۔ ڈاکٹر اور فزیکل تھیراپسٹ مختلف مراحل پر گھٹنے کے استحکام، طاقت اور فعالیت کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ اس سے بھی اندازہ ہو جاتا ہے کہ کھلاڑی کی کھیل کے میدان میں واپسی کب تک ممکن ہو پائے گی۔
اپوائنٹمنٹ کی تیاری
اس انجری کے بعد درد اور حرکت کرنے سے معذوری کی وجہ سے اکثر لوگ فوری طبی امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں فیملی ڈاکٹر سے ملاقات کی جا سکتی ہے۔ انجری کی شدت کے لحاظ سے مریض کو سپورٹس میڈیسن کے ماہر یا آرتھوپیڈک سرجن کے پاس بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں
اپوائنٹمنٹ سے پہلے درج ذیل سوالات کے جوابات تیار رکھیں:
٭ انجری کب ہوئی؟
٭ اس وقت آپ کیا کر رہے تھے؟
٭ کیا انجری کے وقت آپ نے گھٹنے سے پاپنگ ساؤنڈ سنی یا اس کا احساس ہوا؟
٭ اس کے بعد کیا زیادہ سوجن ہوئی تھی؟
٭ کیا آپ کا گھٹنا پہلے کبھی زخمی ہوا ہے؟
٭ کیا آپ کی علامات مستقل رہتی ہیں یا کبھی کبھار ہوتی ہیں؟
٭ کیا حرکت کا کوئی مخصوص انداز آپ کی علامات کو بہتر یا خراب کرتا ہے؟
٭ کیا آپ کا گھٹنا "لاک” ہوا یا حرکت دینے پر رکاوٹ محسوس ہوئی؟
٭ کیا ایسا محسوس ہوا کہ آپ کا گھٹنا غیر مستحکم یا وزن اٹھانے کے قابل نہیں؟