ماہرین صحت خود تشخیصی اور خود علاجی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق طبی مسائل میں ڈاکٹر کا کوئی متبادل نہیں۔ تاہم نئی تحقیق کے مطابق والدین کا چیٹ جی پی ٹی پر اعتماد ڈاکٹروں سے زیادہ ہے۔ تحقیق یونیورسٹی آف کینساس کے ماہرین نے کی ہے۔
تحقیق کی سربراہ کلیسا لیسلی ملر کے مطابق سٹڈی کا مقصد یہ جاننا تھا کہ والدین بچوں کی صحت کے متعلق معلومات کے لیے چیٹ جی پی ٹی پر کتنا اعتماد کرتے ہیں۔ ان کی ٹیم نے 116 والدین پرسٹڈی کی۔ شرکاء کو ماہرین صحت اور چیٹ جی پی ٹی کا تیار کردہ مواد دیا گیا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ اس کی اخلاقیات، اعتماد، مہارت، درستگی اور قابل بھروسا ہونے کے مطابق درجہ بندی کریں۔ انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ کون سا ٹیکسٹ کس نے تیار کیا ہے۔ لیسلی ملر کے مطابق نتائج حیران کن تھے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ کچھ جوابات غلط تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے اسے قابل بھروسا سمجھا۔
محققین ان کے مطابق چیٹ جی پی ٹی بہت سی صورتوں میں بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔ اس ضمن میں یہ نہایت مفید ٹول ہے۔ تاہم اس سے غلط معلومات بھی مل سکتی ہیں۔ بیماری اور صحت سنگین معاملات ہیں۔ اس لیے صارفین کو احتیاط کرنی چاہیے اور بھروسا ماہرین کی معلومات پر کرنا چاہیے۔ تحقیق جرنل آف پیڈیاٹرک سائیکالوجی میں شائع ہوئی ہے۔