قومی ادارہ صحت ( این آئی ایچ) کے مطابق پاکستان میں خناق کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔ اس لیے ادارے کی طرف سے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس مرض کی وجہ سے اموات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ یہ چونکہ ایک جان لیوا بیکٹریل انفیکشن ہے، اس لیے اس حوالے سے مؤثر سرویلنس یقینی بنائی جائے۔
خناق ناک، حلق اور گلے کی جھلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس سے حلق اور سانس کی نالی میں سوجن ہوتی ہے۔ اس کے جراثیم ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتے ہیں۔
اس کی علامات جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے دو سے پانچ دنوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ سخت کھانسی، خرخراہٹ، سانس میں تنگی، بخار، گلے کی خراش، سردی، ناک بہنا اور ناک کی بندش اس کی علامات ہیں۔ علاج میں تاخیر پر 10 فیصد مریض انتقال کر جاتے ہیں۔ ویکسین (ڈی ٹی پی) نہ لگوانے والوں میں شرح اموات 5 تا 17 فیصد ہے۔ ویکسین نہ لگوانے والے پانچ سال سے کم عمر بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ پُرہجوم علاقوں میں رہنے والوں میں بھی اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
این آئی ایچ کے مطابق ملک میں خناق کے تشخیصی ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے۔ ادارہ مشتبہ نمونوں کے ٹیسٹ مفت کر رہا ہے۔
خناق کے پھیلاؤ کا خدشہ نہ صرف برقرار ہے بلکہ بڑھ بھی رہا ہے۔ اس لیے جن علاقوں میں اس کی شرح زیادہ ہے، ان میں ویکسی نیشن اشد ضروری ہے۔