گرم ماحول، ورزش یا بے چینی میں پسینہ زیادہ آنا غیر معمولی بات نہیں۔ تاہم بعض اوقات ان عوامل کے بغیر بھی غیر معمولی طور پر زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اس خاص کیفیت کو تکنیکی زبان میں ہائپر ہائیڈروسس (Hyperhidrosis) کہتے ہیں۔
علامات
ہائپر ہائیڈروسس کی بنیادی علامت زیادہ پسینہ آنا ہے۔ تاہم یہ گرم ماحول، ورزش، پریشانی یا ذہنی تناؤ کے نتیجے میں آنے والے پسینے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اتنا زیادہ کہ آپ کے کپڑے بھیگ جائیں۔ کبھی کبھی تو وہ ہاتھوں سے ٹپکنے بھی لگتا ہے۔ ایسا عموماً ہاتھوں، پاؤں، بغلوں یا چہرے پر ہوتا ہے۔ یہ کیفیت بالعموم جاگتے میں ہفتے میں کم از کم ایک بار ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں
غیر معمولی طور پر زیادہ پسینہ آنا بے چینی اور شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے روز مرہ کے کاموں میں خلل بھی آ سکتا ہے۔ ایسا ہو تو معالج سے رابطہ کریں۔ اس کیفیت کا سبب کوئی خاص بیماری یا طبی کیفیت بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے نیچے بیان کی گئی صورتوں میں فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں:
٭ شدید پسینے کے ساتھ چکر آئیں
٭ سینے، گلے، جبڑے، بازوؤں، کندھوں یا گلے میں درد ہو
٭ جِلد ٹھنڈی اور نبض تیز ہو
٭ بغیر کسی واضح وجہ کے رات کے وقت زیادہ پسینہ آتا ہو
وجوہات
ہمارا جسم ایک خاص درجہ حرارت پر بہتر کام کرتا ہے۔ اگر اس کا ٹمپریچر اس سے زیادہ ہو جائے تو پسینہ آنے کا نظام اسے معتدل کرتا ہے۔ اس کے لیے ہمارا اعصابی نظام پسینے کے غدود کو متحرک کر دیتا ہے۔ جب ہم پریشان ہوتے ہیں تو ہتھیلیوں پر بھی پسینہ آتا ہے۔ یہ غدود ہائیپر ہائیڈروسس کی وجہ سے بھی فعال ہو جاتے ہیں۔ اس میں دو صورتیں سامنے آتی ہیں۔ ان میں سے ایک پرائمری ہائپر ہائیڈروسس جبکہ دوسری سیکنڈری ہائپر ہائیڈروسس کہلاتی ہے۔
٭ پرائمری ہائپر ہائیڈروسس کی وجہ بالعموم خراب اعصابی سگنل ہوتے ہیں۔ یہ پسینے کے ایکریں (Eccrine) غدود کو زیادہ فعال کر دیتے ہیں۔ اس سے ہاتھوں، تلوؤں، بغلوں اور کبھی کبھار چہرے پر زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اس کا کوئی مخصوص طبی سبب نہیں ہوتا۔ یہ کیفیت بعض اوقات خاندان میں بھی چلتی ہے۔
٭ سیکنڈری ہائپر ہائیڈروسس کا سبب کوئی خاص طبی حالت یا دواؤں کا استعمال ہوتا ہے۔ ذیابیطس، مینو پاز ہارٹ فلیشز، تھائی رائیڈ کے مسائل، کچھ اقسام کے کینسر، اعصابی نظام کی بیماریاں اور انفیکشن اس کا باعث بننے والی طبی وجوہات ہیں۔ پین کلرز، اینٹی ڈپریسنٹس، ذیابیطس یا ہارمونز کی کچھ ادویات بھی اس کا سبب بنتی ہیں۔
پیچیدگیاں
ہائیپر ہائیڈروسس سے یہ پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں:
٭ جلد کے انفیکشن کا زیادہ شکار ہونا
٭ گیلے یا ٹپکتے ہاتھوں اور پسینے سے بھرے کپڑوں کی وجہ سے شرمندگی محسوس ہونا
تشخیص
اس مرض کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر علامات کا جائزہ لیتا ہے۔ وہ میڈیکل ہسٹری کے بارے میں بھی سوالات کرتا ہے۔ اس کے لیے جسمانی معائنے یا ٹیسٹ کرانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
لیبارٹری ٹیسٹ
٭ اس کے لیے خون اور پیشاب کے ٹیسٹوں کے علاوہ کچھ دیگر ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ جاننا ہوتا ہے کہ اس کا سبب کوئی اور طبی حالت مثلاً ہائپر تھائی رائیڈازم یا کم بلڈ شوگر (ہائپو گلائسیمیا) تو نہیں
٭ بوقت ضرورت آئیوڈین-اسٹارچ ٹیسٹ اور پسینے کا ٹیسٹ بھی کیا جا سکتا ہے
علاج
علاج کا آغاز عام طور پر اینٹی پرسپیرنٹس کے استعمال سے ہوتا ہے۔ اگر ان سے بہتری نہ آئے تو مختلف دوائیں اور تھیراپیز کی ضرورت پیش آتی ہے۔ شدید کیسز میں سرجری بھی تجویز کی جا سکتی ہے۔ کبھی کبھار اس کا سبب کوئی خاص طبی حالت ہوتی ہے۔ ایسے میں اس کا علاج ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسی کوئی وجہ نہ ملے تو علاج پسینہ کنٹرول کرنے پر مرکوز ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اس کے لیے مندرجہ ذیل علاج میں سے کوئی ایک یا زیادہ آپشنز تجویز کر سکتا ہے۔
ادویات
ہائپر ہائیڈروسس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات میں یہ کیٹگریز شامل ہیں:
نسخہ شدہ اینٹی پرسپیرنٹ
ڈاکٹر ایلومینیم کلورائیڈ پر مشتمل جلد پر لگانے والی اینٹی پرسپیرنٹ ادویات تجویز کر سکتا ہے۔ انہیں سونے سے پہلے خشک جلد پر لگانا اور صبح دھونا ہوتا ہے۔ آغاز میں اسے روزانہ لگایا جاتا ہے۔ کچھ دنوں تک استعمال کرنے کے بعد نتائج دیکھے جاتے ہیں۔ ان کی بنیاد پر اسے ہفتے میں ایک یا دو بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ جلد اور آنکھوں میں جلن پیدا کر سکتی ہیں۔ اس لیے دھیان رہے کہ یہ آنکھوں میں نہ جائیں۔ ڈاکٹر کے ساتھ اس کے سائیڈ افیکٹس کم کرنے کے طریقوں پر بات کریں۔
نسخہ شدہ کریم اور وائپس
گلیکا پیروولیٹ پر مشتمل نسخہ شدہ کریم چہرے اور سر کو متاثر کرنے والے ہائپر ہائیڈروسس میں مدد گار ہے۔ گلیکا پیرو نیئم ٹوسلیٹ میں بھیگا ہوا وائپ لگانے سے ہاتھوں، پیروں اور بغلوں پر پسینہ کم ہو سکتا ہے۔ ان کے ممکنہ ضمنی اثرات میں جلد پر ہلکی سی جلن اور منہ کی خشکی شامل ہیں۔

نرو بلاک کرنے والی ادویات
منہ کے ذریعے لی جانے والی کچھ گولیاں پسینے کے غدود کو متحرک کرنے والے اعصاب کو بلاک کرتی ہیں۔ ان کے استعمال سے کچھ لوگوں کو پسینہ کم آتا ہے۔ ان کے ممکنہ ضمنی اثرات میں منہ کی خشکی، دھندلا نظر آنا اور مثانے کے مسائل شامل ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹس
ڈپریشن کم کرنے والی بعض ادویات پسینہ بھی کم کرتی ہیں۔
بوٹولینم ٹوکسین کے انجکشن
بوٹولینم ٹوکسین (بوٹوکس) پسینے کے غدود کو متحرک کرنے والے اعصاب کو بلاک کرتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو انجیکشن لگواتے وقت زیادہ درد محسوس نہیں ہوتا۔ تاہم اگر آپ چاہیں تو اس سے قبل آپ کی جلد سن کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹر لوکل اینستھیزیا، وائبریشن اینستھیزیا یا برف لگانے میں سے کوئی طریقہ استعمال کر سکتا ہے۔
دواؤں کے اثرات سامنے آنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔ اثر برقرار رکھنے کے لیے ہر چھ ماہ بعد دوبارہ علاج کی ضرورت ہو گی۔ اس کے ممکنہ ضمنی اثرات میں علاج کی جانے والی جگہ پر پٹھوں کی عارضی کمزوری نمایاں ہے۔
سرجیکل اور دیگر پروسیجرز
شدید کیسز میں سرجری بھی تجویز کی جا سکتی ہے۔ اس میں پسینے کے غدود کو ہٹایا جاتا ہے۔ دوسری صورت میں پسینہ پیدا کرنے والے اعصاب کو منقطع کر دیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں استعمال ہونے والے کچھ اور آپشنز یہ ہیں:
آئنٹوفوریسس
اس میں آپ ہاتھوں یا پیروں کو پانی کے ٹب میں بھگوتے ہیں۔ دوسری طرف ایک ڈیوائس کے ذریعے بجلی کا ہلکا سا کرنٹ پانی میں سے گزارا جاتاہے۔ یہ کرنٹ پسینہ پیدا کرنے والے اعصاب کو بلاک کرتا ہے۔ یہ ایک گھریلو علاج ہے۔ اگر آپ کے پاس ڈاکٹری نسخہ ہے تو آپ یہ ڈیوائس خرید سکتے ہیں۔
اس علاج میں آپ کو متاثرہ عضو 20 سے 40 منٹ کے لیے پانی میں رکھنا ہوتا ہے۔ علامات بہتر ہونے تک علاج کو ہفتے میں 2 سے 3 بار کریں۔ جب صورت حال بہتر ہو جائے تو آپ ایسا ہفتے میں ایک بار، پھر مہینے میں ایک بار کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی سائیڈ افیکٹس ہوں تو اپنے معالج سے بات کریں۔
مائیکرو وویو تھیراپی
اس تھیراپی میں ہینڈل والی ایک ڈیوائس استعمال ہوتی ہے۔ اس کی پیدا کردہ مائیکرو وویو توانائی بغلوں میں پسینے کے غدود ختم کر دیتی ہے۔ علاج میں 20 سے 30 منٹ کے دو سیشنز ہوتے ہیں۔ انہیں تین ماہ کے وقفے سے کیا جاتا ہے۔ اس کے ممکنہ ضمنی اثرات میں جلد کی محسوس کرنے کی صلاحیت میں تبدیلی اور کچھ بے آرامی شامل ہیں۔ طویل مدتی اثرات کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں۔
پسینے کے غدود کا ہٹانا
اگر پسینہ بغلوں میں ہی زیادہ آتا ہو تو معالج پسینے کے غدود کو ہٹانے کی تجویز دے سکتا ہے۔ انہیں کھرچ کر، سکیڑ کر یا دونوں کے امتزاج سے ہٹایا جاتا ہے۔
اعصاب کی سرجری
اس پروسیجر کے دوران سرجن ہاتھوں کا پسینہ کنٹرول کرنے والے اعصاب کا چھوٹا سا حصہ نکالتا ہے۔ اس کے ضمنی اثر کے طور پر دیگر اعضاء میں مستقلاً زیادہ پسینہ آنا شروع ہو سکتا ہے۔ اگر صرف سریا گردن پر پسینہ زیادہ آتا ہو تو اس کے لیے یہ سرجری نہیں کی جاتی۔ ایک اور پروسیجر ہتھیلیوں کا علاج ہے جو اعصابی سگنلز کو روک دیتا ہے۔ اعصاب کی سرجری میں ضمنی اثرات اور پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ بالعموم انہی لوگوں کی ہوتی ہے جو دیگر علاج آزما چکے ہوں اور انہیں آرام نہ آیا ہو۔
یہ تمام طریقے جنرل انستھیزیا، لوکل انستھیزیا اور مَسکن دوا (sedation) کے ساتھ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

طرز زندگی اور گھریلو علاج
ذیل میں دیے گئے کچھ مشورے پسینے اور جسم کی بدبو پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:
اینٹی پرسپیرنٹ استعمال کریں
6 فیصد سے 20 فیصد ایلومینیم کلورائیڈ کے حامل اینٹی پرسپیرنٹ پسینے کے سوراخوں کو عارضی طور پر بند کر دیتے ہیں۔ اس سے جلد کی اوپری سطح تک پہنچنے والے پسینے کی مقدار کم ہو جا تی ہے۔ معمولی ہائپر ہائیڈروسس میں یہ مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ انہیں سونے سے پہلے خشک جلد پر لگائیں اور صبح اٹھنے پر دھو لیں۔
قدرتی مواد کے جوتے اور موزے پہنیں
قدرتی مواد مثلاً چمڑے کے جوتوں سے پسینہ جلد خشک ہوتا ہے۔ جب آپ متحرک ہوں تو نمی جذب کرنے والے موزے پہنیں۔
پیروں کو خشک رکھیں
روزانہ ایک یا دو بار جرابیں یا موزے تبدیل کریں۔ ہر بار پہننے سے قبل اپنے پیروں کو خشک کریں۔ اگر آپ پینٹی ہوز پہنتی ہیں تو کوشش کریں کہ وہ کاٹن کے تلووں والے ہوں۔ پسینے کو جذب کرنے کے لیے جوتوں کے انسولز اور فٹ پاؤڈر استعمال کریں۔ اگر ممکن ہو تو کھلے جوتے پہنیں یا ننگے پاؤں چلیں۔ کم از کم کچھ دیر اپنے جوتے ضرور اتاریں۔
سرگرمی کے مطابق لباس پہنیں
عام طور پر قدرتی مواد مثلاً کاٹن، اون اور ریشم کا لباس پہنیں۔ جب آپ زیادہ سرگرم ہوں تو نمی جذب کرنے والے مواد سے بنا لباس پہنیں۔
صورت حال سے نپٹنے میں مدد
ہائپر ہائیڈروسس کی وجہ سے اپنی سماجی سرگرمیاں محدود نہ ہونے دیں۔ اپنے خدشات پر ڈاکٹر، دوستوں یا میڈیکل سوشل ورکر سے تبادلہ خیال کریں۔ ہائپر ہائیڈروسس کے شکار لوگوں سے بات کرنا بھی مفید ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ کی تیاری
ابتداء میں آپ جنرل فزیشن سے رابطہ کریں۔ ضرورت پڑنے پر وہ آپ کو ماہر امراض جلد (ڈرما ٹالوجسٹ) کے پاس بھیج سکتا ہے۔ اگر پھر بھی آرام نہ ا رہا ہو تو آپ کو ماہر اعصابی امراض (نیورولوجسٹ) یا سرجن کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔
آپ کے کرنے کے کام
اپوائنٹمنٹ سے پہلے اپنے پاس مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات نوٹ کر لیں:
٭ کیا آپ کے قریبی خاندان میں کسی کو کبھی ہائپر ہائیڈروسس کی علامات کا سامنا ہوا؟
٭ کیا نیند کے دوران زیادہ پسینہ آنا رک جاتا ہے؟
٭ آپ کون سی ادویات اور سپلیمنٹس باقاعدگی سے لیتے ہیں؟
٭ کیا زیادہ پسینہ آنے سے آپ کی سرگرمیاں اور سماجی زندگی متاثر ہوتی ہے؟
ڈاکٹر کے متوقع سوالات
ڈاکٹر آپ سے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:
٭ ہائیپر ہائیڈروسس کا آغاز کب ہوا؟
٭ پسینہ جسم کے کس حصے پر زیادہ آتا ہے؟
٭ کیا آپ کی علامات مسلسل رہتی ہیں یا کبھی کبھار ظاہر ہوتی ہیں؟
٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے؟
٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو خراب کرتی ہے؟